بجٹ اورسبسڈی میں کٹوتی ڈرون حملہ، عوامی ردعمل آئے گا، صوبائی وزرا


حکومت گلگت بلتستان نے وفاق کی جانب سے بجٹ میں کٹوتی اور گندم سبسڈی پر پچاس فیصد کمی پر بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا۔ گلگت بلتستان کے وزراءنے اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کے بجٹ میں کٹوتی گلگت بلتستان دشمنی اور بم گرانے کے مترادف ہوگا۔ کسی ایک شخص کی غلطی پر گلگت بلتستان کی عوام کو بھوکا مارنے اور غربت کی طرف دھکیلنے کی کوشش نہ کی جائے. گلگت بلتستان کی اپوزیشن جماعتیں بجٹ میں کٹوتی کے خلاف گلگت بلتستان کی عوام اور حکومت کا ساتھ دیں کیونکہ گلگت میں ہم سب کا سانجھا ہے. تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات گلگت بلتستان فتح اللہ خان ، سینئر وزیر راجہ زکریا، وزیر خزانہ جاوید منوا، ڈپٹی سپیکر نذیر ایڈووکیٹ، مشیر قانون سہیل عباس نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے جو ملک کی حالت ہے وہ عوام کے سامنے ہے۔ ایک منتخب حکومت کےخلاف اندرونی اور بیرونی سازش کی گئی۔ گلگت بلتستان گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنا حق مانگ رہا ہے. وزیر اطلاعات گلگت بلتستان فتح اللہ خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا جو تکمیل کے مراحل میں تھا تو وفاق میں رجیم تبدیل ہوا. گلگت بلتستان کے خطے میں لوگوں نے کئی قربانیاں دی ہیں۔ وفاقی میں موجود پی ڈی ایم کی مرکزی حکومت نے معیشت کا بٹھہ بٹھا دیا اور آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ گئے۔ یہ لوگ عمران خان کو اسرائیل کا ایجنٹ کہتے تھے اب یہ لوگ خود ایجنٹ ثابت ہو گئے ہیں۔ جون میں وفاقی حکومت کا بجٹ پیش ہو گا اور اس کے بعد گلگت بلتستان کا بھی بجٹ پیش ہو گا. ستر کی دہائی سے گلگت بلتستان کی جغرافیائی صورتحال کو دیکھ گندم پر سبسڈی دی گئی تھی تاہم گزشتہ سال عمران خان کی حکومت نے گندم سبسڈی چھ ارب سے بڑھا کر آٹھ ارب روپے کردی تھی مگر اب پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت نے یہ سبسڈی پچاس فیصد ختم کر دی ہے اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوا ہے۔ وفاق سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو معلوم ہے صرف دو فیصد علاقہ زرعی ہے۔ وزیر خزانہ گلگت بلتستان جاوید منوا نے کہا کہ اس حکومت نے چارج سنبھالتے ہی گلگت بلتستان پر ڈرون حملہ کیا۔ گلگت بلتستان کو پی ڈی ایم کی مرکزی حکومت نے کمزور کرنے کی کوشش کی۔ گلگت بلتستان دفاعی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے. گلگت بلتستان کو ستر کی دہائی سے سبسڈی دی جارہی ہے۔ ہم وفاقی حکومت سے بھرپور احتجاج کرتے ہیں۔ گندم کی سبسڈی پر کٹ لگانے سے جب عوامی ردعمل آئے گا ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ گندم کی سبسڈی پر کٹوتی بالکل منظور نہیں ہے۔ ترقی کے بجٹ پر پچاس فیصد کٹ لگایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے 370 ارب ایک پیکیج دیا تھا کہا جا رہا ہے کہ ان منصوبوں پر بھی کٹ لگایا جانے لگا ہے۔ پہلی بار گلگت بلتستان کو خاطر خواہ حصہ ملنے جا رہا تھا. صرف ایک فرد کی وجہ سے گلگت بلتستان کے ساتھ ناانصافی نہ کی جائے. اگر پارٹی کی بنیاد پر ایسا کیا گیا تو یہ اس خطے کے ساتھ نا انصافی ہو گی. حکومت کو متنبہ کرتے ہیں اگر ایسا کیا گیا تو عوامی ردعمل ائے گا. اگر گلگت بلتستان کے بجٹ کو بڑھا نہیں سکتے تو کٹ بھی نہ لگائیں. وزیر اطلاعات فتح اللہ خان سے صحافی نے سوال کیا کہ گلگت بلتستان میں عدم اعتماد کے حوالے سے باز گشت ہے وزیر اعلیٰ اور آپ لوگ الگ الگ ہیں حق کیسے لیں گے جس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ ابھی ہم موٹروے پر ہیں کچے راستے پر نہ لائیں ان ایشوز پر ہم سب ایک پیج پر ہیں۔