بجٹ اور لیز معاملہ، بریفنگ سے وزرا غائب، اپوزیشن برہم

گلگت،اسلام آباد(خصوصی رپورٹ،سٹاف رپورٹر)بجٹ تجاویزاورگرین ٹورازم کمپنی کے معاملہ پرسپیکرگلگت بلتستان اسمبلی نذیر ایڈووکیٹ کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں ہی وزیرداخلہ اوروزیرسیاحت کی عدم شرکت پراپوزیشن ارکان کابرہمی کااظہار۔تحریک استحقاق لانے کافیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق سپیکرگلگت بلتستان اسمبلی نذیراحمدایڈووکیٹ نے پیر کے روزبجٹ تجاویز اورگرین ٹورازم کمپنی کے معاملے پر حکومتی وزراءاوراپوزیشن ارکان پرمشتمل کمیٹی قائم کی تھی جس کامنگل کوپہلااجلاس تھا لیکن حکومتی وزراءنے اجلاس میں آنے کی زحمت نہ کی۔اپوزیشن ارکان ماوجدمنوا،سہیل عباس اورکلثوم فرمان نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ حکومتی ارکان میں ایوب وزیری اوردلشادبانوشامل تھے،کمیٹی کووزیرسیاحت غلام محمد نے بریفنگ دینا تھی لیکن وہ نہ آئے اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے کہا کہ وزیر موصوف نے عزم کا اعادہ کیا تھا کہ کمیٹی ممبران کو تفصیلی بریفنگ دینگے۔ حکومتی ممبران کی عدم دلچسپی اور عدم توجہی یہ ظاہر کرتی ہے کہ معاہدہ دبا میں کیا گیا ہے اور اس کے مندرجات سے کابینہ کے اراکین واقف نہیں ہے۔اپوزیشن رکن جاوید منوآ کا کہنا تھا کہ حکومت گلگت بلتستان میں کسی بھی کام میں سنجیدہ نہیں ہے اور انکا اضطراب کسی بڑے طوفان کو دعوت دیتا ہوا نظر آرہا ہے۔انکا کہنا تھا کہ پری بجٹ تجاویز اور گرین ٹورازم معاہدہ انتہائی اہم معاملات ہیں اور دونوں پر حکومت کی عدم دلچسپی شرم ناک اور افسوس ناک عمل ہے۔ اپوزیشن اپنی بجٹ تجاویز کا پروپوزل ایوان میں پیش کرے گی اور ایوان کا استحقاق مجروح کرنے پر حکومتی وزرا کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ آج اپوزیشن اجلاس سے قبل کرے گی۔دریں اثناءجاوید علی منوا نے کے پی این سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ ریسٹ ہاﺅسز لیز معاہدے سے خود صوبائی وزرا بھی لا علم ہیں اس لئے وہ اس طرح کے اجلاس میں شرکت کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر سیاحت غلام محمد نے اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت نے صرف ریسٹ ہاوسز لیز پر دی ہیں اور کسی بھی قسم کی زمین لیز پر نہیں دی ھے مگر ہم نے بار بار معاہدے سے صرف تین علاقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ جوٹیال گلگت میں 64 ایکڑ راما استور میں 24 ایکڑ اور پھنڈر میں 92 ایکڑ زمین بھی لیز میں شامل ھے ہمارے بار بار کے سوال کے باوجود وزیر سیاحت سمیت کسی بھی حکومتی رکن اسمبلی نے ھمارے سوال کا جواب نہیں دیا۔ جاوید علی منوا نے کہا کہ صوبائی وزرا کے لیز معاہدے پر پراسرار خاموشی سے یوں محسوس ہوتا ھے وہ کسی کے دبا ﺅمیں ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ گرین ٹورزم کمیٹی کو گلگت بلتستان کی ہزاروں کنال زمین سستے داموں لیز پر دی گئی ھے، معاہدے کے مطابق بونر داس دیامر میں 413 کنال اولڈنگ سکردو میں 55 کنال گاھکوچ غذر میں 175 ایکڑ رونئی دیامر میں 432کنال ہوتو سکردو میں 450 کنال زمین گرین ٹورزم کمیٹی کو لیز پر دی گئی ھے انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف چند مقامات کی نشاندہی کی ھے جبکہ معاہدے کے مطابق گرین ٹورزم کمیٹی کو گلگت بلتستان کے 17 مقامات پر ہزاروں کنال زمین لیز پر دی گئی ھے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اس معاہدے کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریگی ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے زمداری کا مظاہرہ نہیں کیا تو گلگت بلتستان میں ایک نہ ختم ہونے والی احتجاجی تحریک شروع ہوسکتی ھے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ممبران نے بجٹ سفارشات تیار کی ہیں جو بدھ کے روز ایوان میں پیش کریں گے۔