اردن میں ایمرجنسی رسپانس کانفرنس، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

ردن کے ساحلی شہر السویما میں منعقدہ غزہ ایمرجنسی رسپانس کانفرنس نے کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے میں غزہ کی پٹی میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیاہے۔ کانفرنس نے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجاویز پر عمل درآمد کرتے ہوئے غزہ میں لڑائی روکنے اور جنگ سے تباہ حال لوگوں کے لیے امداد کی فراہمی پر زور دیا۔غزہ ایمرجنسی رسپانس کانفرنس کے مشترکہ بیان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی اونروا کو اپنا کام کرنے کے قابل بنانے اور غزہ کی پٹی میں بے گھر فلسطینیوں کی محفوظ واپسی کے لیے ضروری شرائط کو یقینی بنانے کے لیے ضروری مدد اور پائیدار مالی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔کانفرنس میں دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بامقصد اور تعمیری امن بات چیت شروع کرنے پر بھی زور دیا گیا تاکہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کی راہ ہموار ہوسکے۔کانفرنس نے غزہ میں قید تمام یرغمالیوں اور زیر حراست افراد کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔سربراہی اجلاس میں شریک رہنماﺅں نے امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے جنگ سے تباہ حال غزہ میں بڑی مقدار میں امداد کے داخلے کو آسان بنانے پر زور دیا۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں ہونے والے قتل عام اور ہلاکتیں ان کی رفتار اور پیمانے کے لحاظ سے ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتی ہیں۔ ان برسوں کے دوران غزہ میں جو کچھ ہوا وہ لمحہ فکریہ ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امن اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور د یا کہ و ہ ایک دیر پا معاہدے تک پہنچیں۔گوتریس کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ ایک ایسے سیاسی تصفیے کی تلاش میں مضمر ہے جو پائیدار امن کی راہ ہموار کرے، جس کی بنیاد پر دو ریاستی حل کا وجود عمل میں لایا جائے۔ فلسطین اور اسرائیل دو پڑوسی ریاستوں کے طور پر وجود میں آئیں۔ 1967کی سرحدوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے اورمشرقی یروشلم کو اس کے دارالحکومت کا درجہ دیا جائے۔اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر مارٹن گریفتھس نے غزہ کی جنگ کو "انسانیت کی توہین" قرار دیا۔ انہوں نے آئندہ دسمبر تک غزہ کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اڑھائی ارب ڈالر جمع کرنے کا مطالبہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے کی کوشش غزہ کے مکینوں کی مدد کے لیے ایک بہترین موقع ہے جسے ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ فلسطینیوں کے لیے 400ملین ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کرے گا۔اس موقع پر ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے فلسطینیوں کے ل لیے16ملین یورو فراہم کر نے کا اعلان کیا۔ کانفرنس سے خطاب میں انڈونیشیا کے نومنتخب صدر پرابوو سوبیانتو نے کہا کہ انڈونیشیا طبی ٹیمیں، ایک فیلڈ ہسپتال اور ایک ہسپتال کا جہاز غزہ بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے علاوہ وہ 1000زخمی فلسطینیوں کے بیرون ملک علاج میں مدد فراہم کرے گا۔کانفرنس سے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور دیر پا امن کے حصول کےلیے ہرممکن اقدامات پر زور دیا