گلگت(سٹاف رپورٹر)کسٹم اہلکاروں کی حادثے کا شکار ہونے والی گاڑی سے سمگل شدہ موبائل فون برآمد ہونے پر ایک اہلکار کو برطرف کر دیاگیا۔ کسٹم سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 30 مارچ 2025 کو، گلگت بلتستان کسٹمز کے دو اہلکار، جو ایک نجی کرائے کی گاڑی میں سفر کر رہے تھے، بشام شہر کے قریب حادثے کا شکار ہو گئے۔ موقع پر ہی مقامی پولیس نے 210 موبائل فونز اور دیگر اشیا برآمد کیں۔ پولیس نے برآمدگی کی رپورٹ بھی تیار کی جو سرکاری ریکارڈ میں موجود ہے۔ ایک اہلکار، حافظ محمد ناظم بٹ (اپریزننگ آفیسر)شدید زخمی ہوئے اور اس وقت پمز اسلام آباد میں زیر علاج ہیں، جبکہ دوسرے اہلکار، محمد ابو بکر (اپر ڈویژن کلرک)محفوظ رہے۔ دوسری جانب، وہ اسمگلر، جن کے 17,613 موبائل فونز مالیت تقریبا 500 ملین روپے حالیہ ہفتوں میں جی بی کسٹمز نے ضبط کیے، افواہیں پھیلانے لگے کہ یہ 210 موبائل فون بھی انہی سے ضبط شدہ فونز میں شامل تھے۔ انہوں نے برآمد شدہ فونز کی تعداد کو غلط طور پر ہزاروں میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ کسی بھی غلط فہمی کے ازالے کے لیے، ضبط شدہ تمام موبائل فونز کو کسٹمز کے گودام میں دوبارہ شمار کیا گیا اور تمام مکمل پائے گئے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ محمد ابو بکر (یو ڈی سی)کا حقیقی بھائی، عبدالرحمن، جو اسمگل شدہ سامان کے کاروبار میں ملوث ہے، اس واقعے کے دوران اس کے ساتھ موجود تھا۔ مذکورہ یو ڈی سی اسمگل شدہ سامان لے جانے والے کے طور پر کام کر رہا تھا۔ انہوں نے موبائل فونز اور دیگر اشیا بلیک مارکیٹ سے خریدیں، اور بعد ازاں مذکورہ یو ڈی سی کے بھائی نے پولیس سے یہ موبائل فونز حاصل کر لیے۔ چونکہ محمد ابو بکر (یو ڈی سی)کی مداخلت ثابت ہو چکی ہے اور مزید کسی تفتیش کی ضرورت نہیں، لہذا ای اینڈ ڈی رولز کے تحت انکوائری ختم کر دی گئی اور انہیں سات دن کے اندر برطرفی کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ، محمد ابو بکر اور اس کے بھائی کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر دی گئی ہے۔ اپریزننگ آفیسر کی شمولیت فی الحال واضح نہیں کیونکہ وہ پمز اسلام آباد کے آئی سی یو میں زیر علاج ہیں اور بیان دینے کے قابل نہیں۔ ان کے کردار کا تعین مجرمانہ کارروائی کے دوران کیا جائے گا، اور اگر ان کا کوئی تعلق ثابت ہوا تو ان کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔
موبائل سمگلنگ میں ملوث کسٹم اہلکار ملازمت سے برطرف
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
