غذر، گوپس (یعقوب طائی،معراج علی شاہ) گوپس کے بالائی علاقہ بھتریت میں سکول ٹیچر اور ایس ایچ او کے قاتلوں کی تلاش میں سرچ آپریشن تیز کردیاگیا ہے اور پولیس نے مختلف چھاپہ مار کارروائیوں میں با پ بیٹے سمیت 15افراد کو گرفتار کرلیا ہے ، ایس ایس پی غذر شیر خان اس آپریشن کی خود قیادت کررہے ہیں جبکہ ڈی آئی جی گلگت رینج مرزا حسین بھی گوپس میں موجود ہیں اور آپریشن کا جائزہ لے رہے ہیں پولیس ذرائع کے مطابق بھتریت میں سکول ٹیچر اور پولیس آفیسر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے پولیس کی بھاری تعداد گلگت اور غذر سے پہنچا دی گئی ہے اور پولیس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کردیا گیا ہے،جمعہ کو ملزمان کی گرفتاری کے لئے موضع ہمرن میں گھر گھر تلاشی لی گئی ۔ اس دوران گھروں سے لائسنس یافتہ اور غیر لائسنس یافتہ اسلحہ برآمد کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق ٹیچر امین کے قتل کے شبہ میں بشیر نامی شخص کو گرفتار کرکے تھانہ گوپس منتقل کردیاگیاجبکہ ایڈیشنل ایس ایچ او تھانہ گوپس محمد عالم کے قتل کیس میں مولانا ایوب اور اس کے بیٹے صدر ایوب کو حراست میں لے لیا گیا،پولیس ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 15مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے پوچھ گچھ کی جارہی ہے،چھاپہ مار کارروائیوں میں پولیس چوکی ہمرن کے انچارج ایس آئی پی محمد ولی ، ایس آئی عارف،ایس آئی دیدار اور دیگر اہلکارشریک ہیںدوسری جانب ڈی آئی جی گلگت رینج مرزا حسین اور ایس ایس پی شیر خان نے میڈیا کو بتایا کہ جب تک قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا بھتریت میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری رہے گا انہوں نے کہا ہے کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ ایک ایماندار پولیس آفیسر سے محروم ہوا ہے تاہم شہید کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی ڈی آئی جی گلگت رینج کے مطابق بھتریت گاو ¿ں کو چاروں طرف سے پولیس نے گھیر لیا ہے اور تانگیر کو ملانے والے راستوں کو بھی حصار میں لیا گیا ہے قاتلوں کا بچ کر نکل جانا ممکن نہیں بہت جلد پولیس آفیسر اور سکول ٹیچر کے قاتل پولیس کی حراست میں ہوں گے۔غذر کی سیاسی قیادت نے سکول ٹیچر اور پولیس آفیسر کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے ،سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ نے روزنامہ کے ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ نے روزنامہ کے ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھتریت ویلی ماضی میں بھی جرائم کے لحاظ سے مشہور رہی ہے۔ اس علاقے میں آپریشن ہونا چاہئے ، اس علاقے کو اسلحے سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔وہاں جرائم پیشہ افراد قتل اور ڈکیتی کی وارداتیں کرکے دیامر کے علاقوں میں روپوش ہوجاتے ہیں اور دیامر میں کارروائیاں کرکے اس طرف فرار ہوجاتے ہیں۔ جس کے باعث پولیس کو ان تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔گزشتہ روز پولیس آفیسر کو شہید کرنے والے کی نشاندہی کمانڈر کے طور پر ہوئی ہے۔ یہ کمانڈر کون ہے یہ قانون سے اتنے بالاتر کیوں ہیں ان کی جب مرضی آئے یہ کسی کو قتل کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر قتل کے دو واقعات ہونا انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ایس ایچ او عالم ایک بہادرآفیسر تھے۔ ان کی قربانی کو حکومت اور گلگت بلتستان کی عوام ہمیشہ یاد رکھے گی۔میں اپنی اور پورے غذر کے عوام کی طرف سے شہید ایس ایچ او کے خاندان سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او کو شہید کرنے والے ملزم کا وہاں سے فرار ہونا بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ غذر جیسے پرامن علاقے میں اس طرح کے واقعات کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ ڈی آئی جی اور ایس پی غذر خود آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد کسی صورت بچ نہیں پائیں گے۔ تاہم حالات اتنے خراب نہیں کہ آپریشن کے لئے پاک فوج کو بلایا جائے اگر پولیس سے حالات قابو نہیں ہوسکے تو پھر دوسری فورسز کو بھیجنے کا سوچا جائے گا۔ بھتریت نالہ اور دیگر نالہ جات میں گلگت بلتستان سکاو ¿ٹس کی تعیناتی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بین الاضلاعی حدود میں گلگت بلتستان پولیس ہی سیکورٹی کے فرائض انجام دے گی، تاہم بین الصوبائی سرحدوں پر پاک فوج یا گلگت بلتستان سکاو ¿ٹس کی تعیناتی ہونی چاہئے جو شروع دن سے ہمارا مطالبہ بھی ہے۔ بھتریت اور داہیمل کے سکولوں کی سیکورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ کسی بڑے گروہ نے آکر کوئی علاقہ پر حملہ کردیا ہے اس میں سکول کے اساتذہ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ابھی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات کررہے ہیں۔ تحقیقات کے بعد معلوم ہوگا کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔ اس کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔جبکہ مسلح ملزمان کے ہاتھوں شہید ہونے والے سکول ٹیچر کے ورثاءکو حکومت کی طرف سے قانون کے مطابق معاوضہ دیا جائے گا۔ رکن جی بی اسمبلی نواز ناجی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ شہید پولیس آفیسر عالم پر فائرنگ کرنے والے دہشتگردوں کو حکومت گرفتار کرے اور قرار واقعی سزا دے انہوں نے کہا کہ شہید پولیس آفیسر عالم نے بہادری کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنے فرض کے لئے جان قربان کی ہمیں ایسے آفیسران پر فخر ہے انہوں نے کہا کہ اب حکومت اور ریاستی اداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دہشگردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کریں