ڈیجیٹل سروے، محکمہ خوراک کو ماہانہ دس کروڑ 17لاکھ سے زائد کی بچت

گلگت (سٹاف رپورٹر) محکمہ خوراک گلگت بلتستان کو ڈیجیٹلائزیشن کی وجہ سے 3 لاکھ فرضی افراد کو جاری کئے جانے والی گندم اور آٹے کی بچت سے موجیں ہی موجیں ہوگئیں زرائع کے مطابق محکمہ خوراک کے حکام نے گزشتہ دنوں اپنے بیان میں اعلان کیا تھا کہ گلگت بلتستان میں 3 لاکھ فرضی ناموں کو گندم و آٹا فراہم کیا جارہا تھا۔ مئی کے پہلے ہفتے سے فرضی ناموں کو جاری گندم اور آٹے کی فراہمی بند کر دی ہے۔ جس کی وجہ سے محکمہ خوراک کروڈوں روپے کی بچت ہوئی ہے۔محکمہ خوراک میں ڈیجیٹائزیشن اسکیم کے تحت 3 لاکھ فرضی افراد (فیک آئی ڈیز) کو آٹا اور گندم بند کرنے کی وجہ سے ماہانہ 10 کروڑ 17 لاکھ 60 ہزار روپے کی بچت ہورہی ہے۔ محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق 3 لاکھ جعلی ناموں کو ماہانہ 6.4 کلو گندم کے حساب سے 19,20,000 کلو آٹا یا گندم فراہم کرنے کا دعوی کیا جاتا تھا۔ جو کہ مئی کے شروع سے بند کر دیا گیا۔ گندم کی مارکیٹ قیمت 53 روپے فی کلو کے مطابق ساڈھے دس کروڈ رقم بنتی ہے۔ محکمے کے اندر درستگی ریکارڈ (جعلی اندراج) کے ذریعے سے بچت ہونے والی تمام رقم کو مبینہ طور پر ہڑپ کیا جارہا ہے۔ معلومات کے مطابق وفاقی حکومت ہر سال جون سے اگلے سال کے جولائی تک گلگت بلتستان کے عوام کے لئے گندم کا کوٹہ مختص کیا جاتا ہے جولائی 2024 سے 31 جون 2025 تک گلگت بلتستان کے لئے 17 لاکھ عوام کا کوٹہ مختص کیا گیا تھا تاہم محکمہ خوراک نے ڈیجیٹائزیشن اسکیم کے تحت سروے کروایا اور 3 لاکھ فرضی ناموں کی شناخت کی گئی ہے ان 3لاکھ افراد کو مئی کے پہلے ہفتے سے آٹے کی فراہمی بند کر دی گئی ہے۔ مبینہ طور پر ان 3 لاکھ افراد کا آٹا یا گندم محکمہ خوراک کو بچت ہوگئی ہے جس کی ماہانہ 10 کروڈ سے زائد رقم بنتی ہے۔ذرائع کے مطابق، آنے والے مہینوں میں 17 لاکھ مستحق افراد کے ناموں سے گندم تقسیم کرنے کا اعلان کیا جائے گا، لیکن آڈٹ میں دوبارہ جعلی اعداد و شمار پیش کرکے کرپشن کے نشانے مٹانے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ سلسلہ ہر 6 ماہ بعد نئے طریقوں سے دہرایا جا رہا ہے۔ اگرچہ سرکاری سطح پر تحقیقات کا دعوی کیا جا رہا ہے، لیکن عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ بند کرپشن اعلی سطحی سرپرستی میں ہو رہی ہے۔شہریوں اور سماجی کارکنوں نے فوری طور پر سپریم کورٹ اور قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ 3 لاکھ فرضی ناموں کو آٹا اور آٹا یا گندم کی فراہمی بند کرنے سے محکمہ خوراک کے ملازمین کو ماہانہ کروڈوں روپے کی مبینہ بچت کی بجائے بچنے والے تمام آٹے اور گندم کو عوامی سکیل 6.4 کلو سے بڑھا کر 12 کلو کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں