لینڈ ریفارمز، عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے، جاوید منوا

گلگت(جنرل رپورٹر)سابق وزیر خزانہ و رکن اسمبلی جاوید علی منوا نے کہا ہے کہ لینڈ ریفارمز بل کے ذریعے عوام اور حکومت کے جھگڑے کو طول دی جا رہی ہے، جن داسز اور اراضی کا تنازعہ چل رہا تھا اس تنازعے کو بل کے ذریعے حل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ کے پی این سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے تحفظات اس بات پر نہیں ہے کہ بل کیوں بنایا، بل بنایا اچھی بات ہے لیکن عوام ، سٹیک ہولڈرز سے جامع مشاورت کے ساتھ اور ہم آہنگی کے ساتھ بل بنایا جاتا تو کوئی انگلی نہیں اٹھاتا اور عوام مطمئن ہوتے۔ انہوں نے امجد حسین ایڈووکیٹ کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امجد ایڈووکیٹ بل کی وضاحت دیتے دیتے تھک جائیں گے لیکن عوام مطمئن نہیں ہونگے، اس کی واضح مثال یہ ہے کہ ضلع گلگت میں جن داسز کا مسئلہ ہے وہ حکومت اور عوام کے درمیان ہے، بل میں کی گئی سرکاری زمین کی گئی تعریف کے مطابق جو زمین حکومت کو الاٹ ہوئی ہے وہ حکومت کی ملکیت ہو گی چاہے وہاں حکومتی مشینری موجود ہو یا نہ ہو۔ جن زمینوں پر حکومت موجود ہے، یا حکومت کے دفاتر قائم ہے اس کی سمجھ میں آتی ہے، لیکن کاغذوں میں حکومت کے نام سینکڑوں کنال اراضی الاٹ ہوئی ہے وہ زمین سرکاری ہے، چھلمس داس، مقپون داس اور برمس داس حکومت کے نام الاٹ ہے لیکن عوام نہیں مانتے، جب اس بل پر عملدرآمد کا وقت آئے گا تو عوام یقینا حکومت کے سامنے کھڑے ہونگے اور یہ جھگڑا شدت اختیار کرے گا، تو اس صورت میں اس بل کا فائدہ کیا ہوا؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ہم نے تجویز دی تھی کہ جو زمینیں حکومت کے نام الاٹ ہیں ان کا مسئلہ پہلے حل کیا جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ مشترکہ قابل تقسیم اراضی جس پر حکومت کے مالکانہ حقوق نہیں ہیں لیکن کاغذوں میں موجود ہے، اصل جھگڑا اس بات پر ہے، اس جھگڑے کو کون سلجھائے گا۔انہوں نے کہا کہ امجد بتائیں کہ گلگت بلتستان میں ٹوٹل کتنی زمینیں حکومت کے نام الاٹ ہوئی ہے؟ اس کا کوئی اعداد و شمار نہیں ہے اور بل میں بھی کہیں ذکر نہیں، اسی طرح سیٹل ڈسٹرکٹ میں بھی یہی مسئلہ ہے کہ جو داس یا شاملات ہیں وہ کس کی شاملات ہیں، اس کی کس طرح تشریح کرینگے؟ ہم نے کل 12 ترامیم تجویز کی تھیں لیکن ان میں سے صرف تین ترامیم شکل بگاڑ کر حکومت نے شامل کیں، ہم نے اتمام حجت کی تھی، عوام کی خدشات کو سامنے رکھا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں جاوید منوا کا کہنا تھا کہ پہلے بھی گلگت بلتستان کے لوگ ہی زمینوں کے مالک تھے، امجد حسین ایڈووکیٹ بتائیں کہ گلگت بلتستان کی زمینوں کاپہلے مالک پہلے کون مالک تھا۔ انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ عوام کے خدشات کا ہے، اگر آپ واقعی میں عوام کو زمینوں کے مالک بنانا چاہتے ہیں جو بھی زمین حکومت کے تصرف میں نہیں ہے وہ عوام کو دی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں