گلگت( نامہ نگار)گلگت بلتستان اسمبلی نے اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کے 75فیصدسیکرٹریٹ الاونس پر کئے جانے والے فنانس کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کردی اور محکمہ فنانس اور اکائونٹنٹ جنرل کو حکم دیا ہے کہ وہ اسمبلی کے قائمہ کمیٹی کے فیصلوں پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین نے سیکرٹریٹ الائونس کے لئے احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کو تالے لگادئیے جس پر ڈپٹی اسپیکر نے ملازمین کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اس مسلے پر ایوان میں تحریک پیش کی جائے گی جس پر ملازمین نے احتجاج ختم کرتے ہوئے اسمبلی ہال اجلاس کے لئے کھول دیا۔ دوران اجلاس ڈپٹی اسپیکر سعدیہ دانش اور رکن اسمبلی کلثوم فرمان نے تحریک ایوان میں پیش کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی کا یہ مقتدر ایوان، گورنمنٹ آف گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے تحت حاصل کردہ اختیارات کی رو سے، گلگت بلتستان اسمبلی کی فنانس کمیٹی کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کے لیے منظور شدہ الانسز کی باضابطہ توثیق کرتا ہے اور محکمہ خزانہ گلگت بلتستان اور اکاونٹنٹ جنرل گلگت بلتستان کو حکم صادر کرتا ہے کہ وہ فنانس کمیٹی کے فیصلوں پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ اس تحریک پر ایوان میں گرما گرم بحث ہوئی سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اس مسلے پر جتنا برداشت کرنا تھا کرلیا ہے۔ تمام ادارے اس ایوان کو جوابدہ ہیں۔ تمام اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں کی منظوری اس ایوان سے ہوتی ہیں۔ وزیر اعلی کی گزشتہ اجلاس میں یقین دھانی کے باوجود مسلہ حل نہ ہونا افسوس ناک ہے۔ انہوں نے امجد ایڈووکیٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ہیں اس مسلے پر فوری کاروائی کریں۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلہ اسمبلی ملازمین کے تنخواہوں کا نہیں بلکہ مسلہ اس مقتدر ایوان کا تقدس کا ہے۔ اس ایوان کے تقدس اور تکریم کو چلینج کیا گیا ہے۔ ملازم گلگت بلتستان کے والی وارث بننے کی کوشش نہ کریں بلکہ ملازم بن کر کام کریں۔ ملازمین کی تنخواہوں پر ایک بابو رکاوٹ ہے جو حکومت اور اسمبلی دونوں پر بھاری ہے۔ ان بابوں کی وجہ سے بلوچستان اور پاکستان کا یہ حال بنا ہوا ہے۔ اس طرح کے افسران کے ہوتے ہوئے یہاں مودی کے کسی دوسرے ایجنٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ اسمبلی کو نہ ماننے کے پیچھے کیا پیغام ہے۔ ایسے لوگوں کی سروسز کو فوری طور پر فیڈریشن کو واپس کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہے اگر چیف سیکریٹری جو ایک قابل اور دیانتدار بیوروکریٹ ہیں کھڑے ہیں تو افسوس ناک ہے انہوں نے مزید کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے افسران کو اچھوت بناکر رکھا کہ کچھ محکموں میں وہ کام ہی نہیں کرسکتے ہیں یہ رویہ ختم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہے وفاق اپنے افسران کو وائسرائے بناکر نہ بھیجے ان کو بد معاش بناکر نہ بھیجے۔ انہوں نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال قبل اس ایوان سے اسمبلی ممبران کے مراعات کا بل پاس ہوا ہے جو غائب ہے کیا اس بل کو کسی چوہے نے کھالیا ہے۔ ۔ اس موقع پر رکن اسمبلی سید سہیل عباس نے کہا ہے کہ اسمبلی کی آزادی اور خودمختاری بحال نہیں ہوئی تو آج محکمہ خزانہ نہیں مانتا کل کوئی دوسرا محکمہ انکار کرے گا۔ اس طرح نظام نہیں چل سکتا ہے۔
ملازمین کا احتجاج،اسمبلی کوتالے لگادئیے، ڈپٹی سپیکر کی یقین دہانیاں
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
