لینڈ ریفارمز ایکٹ عوامی مفادات سے متصادم ، گورنر دستخط نہ کریں،انجمن امامیہ

گلگت(پ،ر)مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان نے لینڈ ریفارمزایکٹ کو عوامی مفادات سے متصادم قرار دیتے ہوئے گورنرسے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر دستخط نہ کریں،مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کا ایک اہم مشترکہ اجلاس قائد ملت جعفریہ سید راحت حسین الحسینی کے زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں صدر مرکزی انجمن امامیہ سید شرف الدین کاظمی و اراکین کا بینہ نے شرکت کی، اجلاس میں لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025کے حوالے سے بل محرکین، حکومتی اراکین صوبائی ا سمبلی اور ترامیم پیش کرنے والے اپوزیشن اراکین کے ساتھ ہونے والے اجلاسوں کی کارروائی کا بہ غور جائزہ لیا گیا ۔ حکومتی اراکین اسمبلی اور اپوزیشن اراکین اسمبلی کے تمام نکات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی،اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی انجمن امامیہ لینڈر یفارمز ایکٹ 2025 کے حوالے سے روز اول سے ہی یہ موقف رکھتی ہے کہ گلگت بلتستان کی زمینیں، قدرتی وسائل پہاڑ کی چوٹی سے دریا کے کنارے تک عوام کی ملکیت ہیں اور ہر موضع میں تمام شرعی و روا جی قوانین نافذ العمل ہیں۔ لینڈ ریفامز ایکٹ 2025سے یہ امید رکھی جارہی تھی کہ اس ایکٹ میں 1986سے لے کر تاحال الاٹ شدہ زمینیوں کی الاٹمنٹس کو منسوخ کیا جائے گا اور زمینوں کو عوامی ملکیت قرار دیا جائے گا، مگر نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے اس ایکٹ کی شق نمبر (x) کے تحت گورنمنٹ لینڈ کی تعریف کے مطابق اب تک کی جانے والے تمام الاٹمنٹس کو نہ صرف قانونی شکل دیدی گئی ہے بلکہ الاٹ شدہ اراضی کو بھی مخفی رکھا گیا ہے جس وجہ اس ایکٹ کی اصل روح مجروح ہو چکی ہے اور گلگت بلتستان کے عوام ہزاروں کنال زمین سے محروم ہوچکے ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی زمین کی تعریف میں ترمیم کرتے ہوئے عوامی زمنیوں پرجو سرکاری تعمیرات بغیر معاوضہ ادا کئے کی گئی ہیں ان زمنیوں کا اس علاقے کے باشند گان کو معاوضہ ادا کیا جائے اور وہ الاٹ شدہ اراضی جن پر تاحال کوئی کام نہیں ہوا ان الاٹمنٹس کو منسوخ کر کے علاقے کے حقداران اراضی میں زمینیں تقسیم کی جائیں۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ عجلت میں پیش کئے جانے والے لینڈ ریفارمز ایکٹ 2025 میں نہ صرف قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے بلکہ اپوزیشن کی طرف سے عوامی مفاد میں دی جانے والی ترامیم کو بھی اس ایکٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ تمام شقوں کے مطالعے سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ عوامی نمائندوں کے مقابلہ میں بیوروکریسی کو طاقتور بنا دیا گیا ہے۔ باب (x) شق نمبر 17 کے تحت انتظامی آفیسران کے فیصلوں کے خلاف مجاز عدالتوں کے دروازے بھی بند کر دئیے گئے ہیں اورعوامی نمائندوں کا کردار علامتی بن گیا ہے اس کے علاوہ بہت ساری شقیں عوامی مفادات سے متصادم ہیں۔ مرکزی انجمن امامیہ لینڈ ریفامز ایکٹ 2025پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کرتی ہے۔ لہذا گورنر گلگت بلتستان سے درخواست کی جاتی ہے کہ عوامی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے،اس بل پر دستخط کرنے کی بجائے گلگت بلتستان اسمبلی واپس بھیجا جائے تاکہ اس ایکٹ میں موجود عوامی تحفظات کا ازالہ کیا جاسکے۔بصورت دیگر لینڈ ریفامز ایکٹ 2025کے خلاف شدید عوامی تحریک کا آغاز ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں