سکردو(محمد اسحاق جلال)صوبائی وزیر بلدیات حاجی عبد الحمید خان نے کہاہے کہ اپوزیشن نے تجویز دی تھی کہ لینڈ ریفارمز کی روسے دریا کی تہہ سے پہاڑ کی اونچائی تک کی زمین کو عوام کی ملکیت قرار دیا جائے ہم نے اپوزیشن کے ترمیمی بل کو اپنے بل میں شامل کرلیا ہے یوں اب گلگت بلتستان میں پہاڑ کی تہہ سے لیکر پہاڑ کی چوٹی ((اونچائی)تک کی ساری زمینیں عوام کی ملکیت ہونگی صرف دس فیصد زمین عوام کی رضا مندی سے سرکاری مقاصد کیلئے حاصل کریں گے مگر عوام راضی نہ ہوئے تو دس فیصد زمین بھی نہیں لیں گے سکردو کے مقامی ہوٹل میں کے پی این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نوے فیصد زمین عوام کے پاس رہے گی دس فیصد زمین پر عوام رضامندی سے سکولز ‘کالجز مدارس ہسپتال بنائیں گے دس فیصد زمین پر قبرستان بھی بنائیں گے عوام دس فیصد زمین دینے پر بھی راضی نہ ہوئے تو سو فیصد زمین عوام کی ملکیت ہوگی اپوزیشن کے ترمیمی بل کو قبول کئے جانے کے بعد مقپون داس”چھلمس داس”چھومک تھنگ اور دیگر تمام میدان /داس عوام کے پاس ہونگے اور ان زمینوں پر عوام قابض ہوسکیں گے ہم عوام سے درخواست کررہے ہیں کہ وہ صرف دس فیصد زمین ہمیں دیں تاکہ سرکاری مقاصد کیلئے اس زمین کو استعمال میں لایا جاسکے امید ہے کہ عوام دس فیصد زمین سکولز کالج ہسپتال قبرستان مدارس مساجد لائبریریز بنانے کیلئے گورنمنٹ کو دیں گے دس فیصد زمین مفت ملے گی تو یہاں سرکاری عمارتوں کی تعمیر میں حائل رکاوٹ دور ہو جائے گی اپوزیشن کے ترمیمی بل کو کافی سوچ بچار کے بعد عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے اپنے بل کا حصہ بنایا ہے اب اپوزیشن کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے انہوں نے کہاکہ بل اسمبلی سے پاس کرنے کے بعد دستخط کیلئے گورنر کو بھیجا گیا ہے گورنر کو اصولا بل پر دستخط کرنا چاہیئے
لینڈ ریفارمز، دس فیصد مفت زمین بھی عوام کی رضامندی سے مشروط،وزیربلدیات
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
