سرکاری سکولوں کے اساتذہ نے کلاسز کا بائیکاٹ کردیا، دھرنے، ریلیاں

گلگت،سکردو،گانچھے،استور،کھرمنگ ،غذر (نمائندگان) گلگت بلتستان میں سرکاری سکولوں کے اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں سڑکوں پرنکل آئے، تمام اضلاع میں اساتذہ نے کلاسزکابائیکاٹ کیااورمختلف مقامات پردھرنے دیئے، کئی اضلاع میں اساتذہ نے ریلیاں بھی نکالیں ،ریلی کے شرکاء نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔ضلع گانچھے،شگر، کھرمنگ، ہنزہ اوردیگر اضلاع میں اساتذہ نے محکمہ تعلیم کے دفاترکے باہردھرنے دیئے، کلاسز کے بائیکاٹ کے باعث سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں شدیدمتاثرہوئیں،احتجاج کرنے والے ساتذہ کاکہناتھا کہ اساتذہ کا کہنا تھا ہم حکومت سے کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ اپنے جائز حقوق کا ڈیمانڈ کر رہے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہیں جن جن اساتذہ کہ پروفیشنل ڈگری انکو کو سکیل سولہ جبکہ اسے اوپر والے اساتذہ کو سنیارٹی کے تحت ترقی دی جائے گلگت بلتستان ایک ہی ریاست ہے اس میں دو الگ قانون قابل قبول نہیں ہے اساتذہ کے مطابق گلگت کے اساتذہ کو پروموشن دیکر بلتستان ریجن کو نظر انداز کرنا بلتستان ریجن کے اساتذہ کے ساتھ ظلم ہیں ہم وزیر اعلی گلگت بلتستان ،چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور سیکریٹری ایجوکیشن سے پرزور اپیل کرتے ہے کہ وہ بلتستان ریجن کے تمام سرکاری اساتذہ کے مطالبات حل کیا جائے ورنہ احتجاجی تحریک کا سلسلہ اگے بڑھانے پر مجبور ہونگے۔حکومت نے اساتذہ کے مطالبات پر غور کرنے کیلئے چار رکنی کمیٹی بنادی کمیٹی میں سیکرٹری تعلیم ،سیکرٹری سروسز،سیکرٹری وزیراعلی سیکرٹریٹ اور فنانس ڈپارٹمنٹ کے نمائندے شامل ہوں گے ،وزیراعلی کی ہدایت پر بنائی گئی کمیٹی اساتذہ کے معاملات پر غور کرے گی اور رپورٹ مرتب کرے گی سکریٹری تعلیم سید اختر رضوی نے کہاہیکہ اساتذہ قوم کے معمار ہیں بچوں کا مستقبل انکے ہاتھوں میں ہے بچوں کے مستقبل کو اپنے مطالبات کی بھینٹ نہ چڑھائیں انکا قیمتی وقت ضائع ہوجائے تو اسکی تلافی ممکن نہیں، مطالبات کو قانون اور آئین کے مطابق ادارے جانچ رہے ہیں، وزیر اعلی حاجی گلبر خان کی ہدایت پر اساتذہ کے مطالبات پر غور کرنے کیلئے پہلے ہی کمیٹی بنادی گئی ہے۔ادھر والدین اور اسکول کمیٹیوں نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکثر اساتذہ اپنے بچوں کو نجی اسکولوں میں تعلیم دلواتے ہیں مگر سرکاری اسکولوں میں غریب بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اساتذہ اپنے مطالبات کے لیے کوئی اور راستہ اختیار کریں تعلیمی نقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔والدین اور مقامی نمائندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کے مستقبل کو ترجیح دی جائے اور جائز مطالبات ہے تو فوری حل کی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں