اساتذہ کا احتجاج، تدریسی سرگرمیاں معطل، دوسرے روز بھی دھرنے

گلگت(سٹاف رپورٹر)گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں سرکاری سکولوں کے ایلیمنٹری اساتذہ نے مسلسل دوسرے روز تدریسی سرگرمیاں معطل کر کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں محکمہ تعلیم کے دفاتر کے باہر احتجاجی دھرنے دیے۔ مختلف اضلاع سے اساتذہ گلگت پہنچے اور ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن میں جاری احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔ بی ایڈ پاس اساتذہ کو گریڈ 16 میں ترقی دینے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔اساتذہ کی کوآرڈینیشن کمیٹی کی کال پر منگل کے روز بھی گلگت، دیامر، استور، غذر، سکردو اور ہنزہ سمیت تمام اضلاع میں کلاسز کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ مطالبہ کئی سالوں سے دہرایا جا رہا ہے تاہم حکومت مسلسل تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے، جس کے باعث اساتذہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ احتجاجی مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ حکومت عدالتی احکامات پر بھی عملدرآمد کرنے سے گریزاں ہے۔ ان کے مطابق گلگت بلتستان کی چیف کورٹ واضح طور پر حکم دے چکی ہے کہ اہل اساتذہ کو ان کا جائز سروس اسکیل دیا جائے مگر اس کے باوجود مخصوص افراد کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہزاروں اہل اساتذہ اپنے حقوق سے محروم ہیں۔اساتذہ کی نمائندہ کمیٹی نے بتایا کہ 13 ستمبر 2024 کو حکومت کو سات روز کی مہلت دی گئی تھی تاکہ عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے، مگر تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ کوآرڈینیشن کمیٹی نے وزیر اعلی گلگت بلتستان، وزیر تعلیم، سیکریٹری تعلیم اور چیف سیکریٹری سے اپیل کی ہے کہ تمام سی ٹی اور بی ایڈ پاس اساتذہ کو فوری طور پر متعلقہ گریڈز میں ترقی دی جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ کار ضلعی سطح سے بڑھا کر پورے گلگت بلتستان میں پھیلا دیا جائے گا۔ دوسری جانب گلگت بلتستان ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مختلف اضلاع سے آ ئیے ہوئے نمائندہ گان اور ضلعی صدور کا ایک ہنگامی اجلاس زیر صدارت جنرل سکریٹری گلگت بلتستان ٹیچرز ایسوسی ایشن سرتاج علی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن گلگت منعقد ہوا اور احتجاج کے دوران مختلف آ پشن پر غور کیا گیا اور حکومت وقت سے اس مطالبے کو تسلیم کرنے پر زور دیا گیا اجلاس میں اساتذہ کرام کے اس جائز مطالبے پر مسلسل تاخیری رویہ کو سوالیہ نشان کے طور پر دیکھا گیا اجلاس میں اس مسلہ کو تربنیاد پر حل کرنے پر زور دیا گیا اجلاس میں وزیر اعلی گلگت بلتستان چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اور سکریٹری ایجوکیشن گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا کہ گیا کہ جلد از جلد تسلی حل کے ذریعے اساتذہ میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کیا جائے ۔اجلاس میں اس مسلہ کو اس حد تک پہنچانے والے ذمہ داران کا تعین کر کے قانون کے کٹہرے میں لانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں