معدنیات بل پر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت،جی بی اسمبلی میں قرارداد منظور

گلگت(خصوصی رپورٹ)گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے جس میں گلگت بلتستان میں معدنی وسائل کے حوالے سے کوئی قانون سازی شروع کرنے سے قبل عوام سے مشاورت کرنے اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کا یہ ایوان حالیہ دنوں میں صوبے میں معدنی وسائل کی قانون سازی کے حوالے سے عوامی تحفظات اور ردعمل پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے، عوامی حلقوں میں وفاقی حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر ارسال کیے گئے معدنیات سے متعلق قانونی مسودے پر سپیکرکو شدید تحفظات اور خدشات سامنے آ رہے ہیں، یہ وقت آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر قومی وحدت اور یکجہتی کا تقاضا کرتا ہے اور عوامی اعتماد اور باہمی مشاورت کے بغیر کوئی بھی قانونی مسودہ انتشار کو ہوا دے گا، لہذا یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان میں معدنی وسائل کے حوالے سے کوئی بھی قانون سازی کے عمل کو شروع کرنے سے قبل گلگت بلتستان کے عوام سے مشاورت کی جائے اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔ اپوزیشن ممبران قائد حزب اختلاف کاظم میثم، سید سہیل عباس، جاوید علی منوا، وزیر وزیر سلیم کی یہ قرارداد منگل کے روز سید سہیل عباس نے ایوان میں پیش کی۔ قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ مسئلہ کے حل کیلئے سنجیدگی کی ضرورت ہے، معدنیات پر قانون سازی کیلئے تین فریقین ہیں، حکومت گلگت بلتستان، عوام اور لیز ہولڈرز، معدنیات پر قانون سازی سے قبل مشاورت ہونی چاہیے۔ اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے، میں بحیثیت ریفارمز کمیٹی کے چیئرمین یقین دلاتا ہوں کہ معدنیات کا بل سب کو اعتماد میں لینے کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ جاوید علی منوا نے کہا کہ قرارداد کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہمیں امپورٹڈ قانونی سازی منظور نہیں۔ نواز خان ناجی نے کہا کہ معدنیات ایکٹ سے قبل اس ایوان کے ذریعے منرلز پالیسی بنائی جائے اور اس پالیسی میں حکومت پاکستان، حکومت گلگت بلتستان اور عوام کے حصے کا تعین کیا جائے، اگر اس طرح پالیسی بنتی ہے تو اس سے متصادم منرلز بل اسمبلی سے منظور نہیں ہو سکے گا۔ وزیر ایکسائز حاجی رحمت خالق نے کہا کہ وفاق سے معدنیات کا جو بل آیا ہے اس کا مسودہ اپوزیشن کے حوالے کیا جائے، اگر اس بل میں عوام کے مفاد سے متصادم کوئی شق ہے تو اس کی نشاندہی کر کے ایوان میں لائیں ہم اس بل کو منظور کرینگے، اس بل کو عوام میں فٹ بال نہ بنایا جائے، وزیر داخلہ شمس الحق لون نے کہا کہ حکومت میں سنجیدہ اور تعلیم یافتہ لوگ ہیں، ہم قومی امنگوں کے عین مطابق بل اسمبلی میں پیش کرینگے۔ تمام ممبران نے قرارداد کی حمایت کی جس پر سپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ نے قرارداد کی متفقہ منظوری کا اعلان کیا۔صوبائی وزیر قانون غلام محمد نے کہا ہے کہ وفاق نے معدنیات کا ایکٹ چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی بجھوا دیا ہے، یہ ایکٹ اس وقت محکمہ قانون کے پاس ہے اور محکمہ قانون اس بل کا جائزہ لے رہا ہے، اس کے بعد حکومت اس بل کا جائزہ لے گی جس کے بعد تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور اپوزیشن کے خدشات کو بھی دور کیا جائے گا اور سب کو اعتماد میں لینے کے بعد معدنیات کا بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے منگل کے روز اپوزیشن کی ایک قرارداد پر بحث کرتے ہوئے کہا ہے کہ معدنیات پر قرارداد لانا قبل از وقت ہے اور وفاق سے آنے والے معدنیات ایکٹ پر محکمہ قانون میں کام ہو رہا ہے، جبکہ کے پی کے حکومت کی کابینہ نے معدنیات ایکٹ کی باقاعدہ منظوری بھی دی ہے جبکہ گلگت بلتستان میں ابھی یہ مرحلہ آیا ہی نہیں ہے اور حکومت نے معدنیات ایکٹ پر کام ہی نہیں کیا ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے کہا کہ معدنیات ایکٹ کے حوالے سے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے اور عوام میں قسم قسم کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، اس لیے اس قرارداد کو منظور کیا جائے تاکہ عوام کے خدشات دور ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں