گلگت(سٹاف رپورٹر)گلگت بلتستان میں اساتذہ کا دھرنا 19 ویں روز میں داخل ہوگیا۔ گلگت بلتستان ٹیچرز کوآرڈینیشن کمیٹی کی کال پر چیف کورٹ گلگت بلتستان کے واضح احکامات کے باوجود اساتذہ کی ترقی میں تاخیر پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم عدالتی فیصلے پر مکمل عمل درآمد کرنے سے گریز کر رہا ہے جس کی وجہ سے اساتذہ میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اساتذہ نے گزشتہ 19 روز سے تعلیمی اداروں کا بائیکاٹ کر کے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں قائد حزب اختلاف کاظم میثم نے اساتذہ کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاست سہولت کاری’ فرقہ اور اغیار کی نوزاشات کے لئے ہورہی ہے حلفا کہتا ہوں گلگت بلتستان میں ہر طرف امتیازی سلوک ہورہا ہے اساتذہ کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیئے اپوزیشن کی جہاں بھی ضرورت ہوگی ہمہ وقت ساتھ دیں گے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے اساتذہ نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق بی ایڈ کی پاسنگ تاریخ سے گریڈ 16 اور سی ٹی کی پاسنگ تاریخ سے گریڈ 14 دیا جانا تھامگر محکمہ تعلیم نے صرف مخصوص افراد کو ترقی دے کر باقی اساتذہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رویہ نہ صرف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے بلکہ تعلیمی میدان میں جانبداری کی واضح مثال بھی ہے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ اساتذہ اپنے حقوق کے لیے پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سکولوں کا بائیکاٹ بھی کیا جائے گا جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ظفر خان نے مزید کہا کہ اگر محکمہ تعلیم نے عدالتی فیصلے پر فوری اور مکمل عمل درآمد نہ کیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ تمام بی ایڈ اور سی ٹی پاس اساتذہ کو مساوی حقوق دیے جائیں تاکہ برسوں سے جاری ناانصافیوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
اساتذہ کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے، اپوزیشن لیڈر
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
