گلگت(سٹاف رپورٹر)مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے صدر سید شراف الدین کاظمی نے اپنی کابینہ اور انجمن امامیہ و یوتھ جلال آبادانجمن امامیہ بگروٹ انجمن حسینہ نگر۔نوجوانان ملت تشیع کے صدور کے ہمراہ سنٹرل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ چھموگڑھ کے واقعے کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائے اور اس واقعے کا سبب بننے والے تمام کرداروں کو شامل تفتیش کرتے ہوئے قرار واقعی سزا دی جائے۔آئندہ سال مزید حساس ہونے کے پیش نظر 8 محرم الحرام مقپون داس مجلس عزا میں براستہ چھموگڑھ جانے والے عزاداروں کے روٹ کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل تلاش کیا جائے۔پولیس جوان تذکیر حسین جس کو دوران ڈیوٹی گولی لگنے سے شدید زخمی ہو کر ایک ٹانگ سے محروم ہو چکا ہے اس کو خدمات کے اعتراف میں سول اعزاز سے نوازا جائے۔ مصنوعی ٹانگ لگانے اور علاج معالجے کی تمام تر سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مالی پیکیج کا اعلان کیا جائے تاکہ زندگی بھر کیلئے معذور ہونے والے اس پولیس جوان کے دکھ درد کا کچھ نہ کچھ مداوا ہو سکے اور تمام زخمی عزاداروں کی علاج معالجے کے علاوہ مالی پیکیچ سمیت نزر آتش ہونی والی موٹرسائیکلوں اورگاڑیوں کا معاوضہ فوری ادا کیا جائے کوہستان و گلگت بلتستان کے ان تمام علمائے کرام، عمائدین خصوصا چھموگڑھ ضلع دیامر ضلع کوہستان اور ضلع گلگت کے عمائدین و اکابرین،سیاسی و سماجی شخصیات جنہوں نے تعمیری کردار اداکرتے ہوئے امن و امان بر قرار رکھنے کا پیغام دیا اور اس سانحے کے اثرات کو گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں میں پہنچنے سے روکا اور مرکزی انجمن امامیہ سے مسلسل رابطے میں رہے ہم ان تمام عمائدین اکابرین، علما اور تنظیمات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ 8 محرم الحرام چھموگڑھ واقعے کی اطلاع جب مرکزی امامیہ جامع مسجد پہنچی تو سید راحت حسین الحسینی کے حکم پر مرکزی انجمن امامیہ کا 6 رکنی وفد فوری طور پر جلال آباد پہنچ گیا۔3نوجوانوں کے زخمی ہونے،سڑک بلاک کرنے،جلال آباد کے عزاداروں کو واپسی کا راستہ روکنے کی دھمکی آمیز تقریروں کی وجہ سے جلال آباد کا ماحول بہت کشیدہ تھا۔انجمن امامیہ کے وفد نے علمائے کرام،عمائدین اور ضلعی انتظامیہ کے موقعے پر موجودڈپٹی کمشنر گلگت کی قیادت میں دیگر مجاز آفیسروں کو اعتماد میں لیکر انجمن امامیہ جلال آباد کے صدر و کابینہ کے ہمراہ عالم برج میں پھنسے ہوئے عزاداروں کو واپس جلال آباد لانے کے لئے چھموگڑھ کے مقام پر پہنچے تو خواتین کی کثیر تعداد نے راستہ بند کر کے آگے جانے سے روک دیا۔موقعے پر موجود تمام فورسز کا تماشہ بین کی شکل میں موجودگی اور اپنے فرائض سے غفلت نے بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے۔ لہذا مجبورا واپس ہوکر مناور کے راستے جب موضع پڑی پہنچے تووہاں پر بھی سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین نے راستہ بند کررکھا تھا۔ بالا خر اگلے دن ضلعی انتظامیہ اور انجمن امامیہ جلال آباد کے ذمہ داران اور علمائے کرام کی کوششوں سے عالم برچ پر پھنسے ہوئے سینکڑوں عزاداروں کو واپس جلال آباد لانے میں کامیاب ہوگئے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چھموگڑھ اور پڑی میں شرپسندوں کے ذریعے راستہ روکنے کے احکامات کس نے دئیے؟شر انگیز تقاریر اور تکفیر کے نعرے کس کے کہنے پر لگائے گئے؟ جبکہ مرکزی انجمن امامیہ کاوفد امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے سرگرم عمل تھا،اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے پیچھے کون سے ہاتھ کارفرما ہیں؟جیسا کہ آپ کے علم میں ہے 4جولائی 2025بمطابق 8محرم الحرام 1447ھ چھموگڑھ کے مقام پر مقپون داس مجلس عزاسے واپسی پر عزاداران جلال آباد معاہدہ 2023مابین معتبران جلال آباد اورچھموگڑھ ضابطہ اخلاق کے مطابق واپس جلال آباد آرہے تھے کہ 3نوجوان جو کہ موٹر سائیکلوں پر سوار تھے شر پسندوں نے گھیر کرشدید زخمی کردیا،جن کو پولیس نے ہسپتال منتقل کردیا یہ خبر جنگل کی آگ کی طر ح پھیل گئی اور ہر امن پسند شخص مضطرب نظر آیا کہ عرصہ دراز سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے اس ماحول کو آخر کس کی نظر لگ گئی؟ مرکزی انجمن امامیہ اس پوری صورت حال کا بغور جائزہ لے رہی تھی چوں کہ مجالس و عاشورہ حسینی کے انتظامات میں مصروف ہونے کی وجہ سے فوری موقف نہ دے سکے۔لہذااب عوام تک حقائق پہنچاناچاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ روڈ بند کرنے کی دھمکیوں سے ملت جعفریہ ہرگز مرعوب نہیں ہو سکتی اور یہ قانون فطرت ہے جہاں ایک راستہ بند ہوگا وہاں کئی راستے کھل جائینگے، لہذا مرکزی انجمن امامیہ گلگت میں مقیم کوہستانی عوام اور کوہستان میں مقیم پر امن اور باشعور عوام سے اپیل کرتی ہے کہ ایسے شر پسند اور نام نہاد راہنماں کو ہرگز کوئی پلیٹ فارم مہیا نہ کرے۔ اس سانحے کے دوران چھموگڑھ، پڑی اور کوہستان کے مختلف علاقوں میں شر انگیز تقریریں کرنے والے مقررین اور تکفیر کے نعروں کے ساتھ مظاہرے کرنے والوں (جن کی سوشل میڈیا پر ویڈیوز موجود ہیں)کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔اس واقعے کو آڑ بنا کر جلال آباد کے عمائدین اور نوجوانوں کی بیجا گرفتاریوں سے گریز کیا جائے۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان، میر اعظم ڈپٹی کمشنر گلگت تعیناتی سے تا ایندم امن و امان کی بحالی میں نمایاں کردار ادار کرتے رہے ہیں خصوصا واقعہ چھموگڑھ میں بہترین حکمت عملی و فہم و فراست اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف سینکڑوں افراد کی زندگیوں کو بچانے اور پیدا شدہ کشیدہ صورت حال کو گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں تک پہنچنے سے روکنے میں بھی کامیاب ہوگئے بلکہ گلگت بلتستان کے بہترین اتحاد امت کی فضا کو سبوتاژ کرکے گلگت بلتستان کو ایک بار پھر فرقہ وارانہ ماحول میں دھکیلنے کی گھنانی سازش کو بھی ناکام بنا دیا۔ان کی اس پیشہ ورانہ صلاحیت اور خدمات کا اعتراف کرنے کے بجائے ڈپٹی کمشنر ضلع گلگت امیرا عظم اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن پراعلی حکام کی جانب سے ناکامی کا ملبہ ڈالنا انتہائی افسوس ناک ہے ایسے قابل آفیسروں کو ایوارڈ دینے کی بجائے ان کی حوصلہ شکنی کرنے سے تمام مقامی آفیسروں کے حوصلے بھی پست ہوجائیں گے۔لہذا مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان ڈپٹی کمشنر ضلع گلگت کے میرٹ پر مبنی اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے اور حکومت گلگت بلتستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایسے فرض شناس آفیسروں کا کسی شر پسند گروہ کے دبا میں آکر تبادلہ کرنے سے گریز کریں تاکہ مقامی اہل آفیسروں کی حوصلہ شکنی نہ ہو سکے۔
چھمو گڑھ واقعہ کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیں، مرکزی انجمن امامیہ
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
