نگر(نمائندہ خصوصی)عوامی ایکشن کمیٹی کے ممتاز حسین نگری سمیت دیگر اسیر رہنماں کی رہائی کے لیے نگر کے ضلعی ھیڈ کوارٹر ہریسپو داس کالج چوک پر بڑی تعداد میں خواتین سمیت سینکڑوں مظاہرین نے احتجاجی دھرنا دے کر شاہراہ قراقرم 2 گھنٹے تک ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا۔مظاہرین میں نگر کی وادی بڑہ لس سمیت چھلت شینبر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکن اور ممتاز حسین نگری کے خاندان کے افراد شامل تھے۔ ہنزہ سے معروف قوم پرست رہنما اور عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین بابا جان اور رحیم آباد گلگت سے قراقرم نیشنل موومنٹ سینیئر رہنما جاوید حسین نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔ایڈوکیٹ ممتاز حسین نگری اور عوامی ایکشن کمیٹی کے دیگر قائدین کو ضمانت کی منسوخی پرگزشتہ مہینے احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔جمعرات کو ممتاز حسین نگری ایڈوکیٹ کی رہائی کیلئے اس کے آبائی علاقے وادی بڈہ لس سے سینکڑوں لوگوں نیاحتجاجی ریلی نکالی ۔ریلی منتظمین نے دوپہر تک علمدار چوک چھلت ٹاون پہنچ کر جلسہ کیا جس کے بعد احتجاجی ریلی ضلعی ہیڈ کوارٹر ہریسپو داس کی جانب روانہ ہوئی۔ھریسپو داس میں ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے شاہراہ قراقرم پر مردوں نے جبکہ قریب ہی کالج چوک شینبر روڑ پر خواتین نے دھرنا دیا۔ تقریبا 2 گھنٹے تک کے دھرنے کی وجہ سے شاہراہ قراقرم پر سینکڑوں مسافروں اور سیاحوں کی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ممبر جی بی اسمبلی حلقہ 4 نگر ایوب وزیری اور کو آرڈنیٹر شہباز حسین ڈلیا بھی موقع پر پہنچ گئے اور ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داران کے ساتھ ممتاز حسین نگری ایڈوکیٹ کے اھل خانہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین نے دھرنا ختم کیا اور پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
نگر ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی گرفتاری کے خلاف دھرنا
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
