گلگت بلتستان کی معدنیات کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان اینڈ سیفران میں پہنچ گیا،کمیٹی نے معدنیات کے حوالے سے صوبائی گلگت بلتستان حکومت سے بریفنگ طلب کرلی ،رکن کمیٹی فتح اللہ خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے تمام پہاڑ سونا اگل رہے ہیں،بیرونی دنیا اس میں دلچسپی لے رہی ہے،ہم کیا کر رہے ہیں؟ جبکہ اجلاس میں سیاحت اور تجارت کے ایشو پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔چیئرمین حاجی امتیاز احمد چوہدری کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے امورکشمیر، گلگت بلتستان وامورسیفران میں کمیٹی ارکان نے سیاحت کے شعبے کو وفاق کے پاس رکھنے کو انتہائی اہم قرار دیدیا۔ چیئرمین کمیٹی حاجی امتیاز احمد چوہدری نے کہا کہ سب اپنی اپنی لیڈرشپ سے کہہ کر ترمیم لے کرآئیں،ہم سب نے مل کر اس شعبے کو برباد کیا ہے،جو بھی سیاح آتا ہے وہ سب سے پہلے اسلام آباد آتا ہے ،باہر کی دنیا سیاحت سے ریونیو جنریٹ کر رہی ہے۔رکن کمیٹی شمشیر علی مزاری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ٹورازم کیلئے انفراسٹرکچر بنانے کی ضرورت نہیں،ضرورت صرف مینجمنٹ کی ہے۔فتح اللہ خان نے کہا کہ پوری دنیا سیاحت پر منتقل ہو گئی ہے، ترمیم کے ذریعے سیاحت کے شعبے کو وفاق کے پاس دوبارہ لانا ہو گا۔نوید عامر نے کہا کہ دنیا نے سیاحت کو اسٹیٹ سبجیکٹ بنایا ہے،سوئٹزرلینڈ اور ترکیہ بنانا ہے تو اس لیول کی سکیورٹی دینی ہو گی،تمام سیاسی جماعتیں سیاحت کی ترقی چاہتی ہیں،محکمہ سیاحت کو وفاقی سبجیکٹ کے طور پر کام کرنا چاہیے۔سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران ظفر حسن نے کمیٹی کو بتایا کہ سیاحت کا شعبہ گلگت بلتستان کو منتقل ہو گیا ہے، وزارت امور کشمیر و جی بی اور سیفران کو ضم کیا گیا ہے، وزارت امور کشمیر جی بی اور کشمیر کے بجٹ معاملات کو دیکھتی ہے۔گلگت بلتستان حکومت کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان ٹورازم پالیسی 2025ـ35 تشکیل کے مراحل میں ہے ،گلگت اور سکردو کے ایئرپورٹس کو اپ گریڈ کیا گیا ہے،جگلوٹ سکردو روڈ کی اپ گریڈیشن کے بعد سیاحوں کا رخ بڑھ گیا ہے،سرکاری گیسٹ ہاؤسز کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجکاری کی گئی ہے، سیاحت کا سیزن صرف گرمیوں کیلئے ہوتا ہے،سخت سردی کی وجہ سے سردیوں میں سیاحت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے،تاہم حکومت سردیوں میں سکئی اور دیگر ایونٹس کا انعقاد کرتی ہے ،بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بھی سیاحت کا شعبہ متاثر ہے،ہوٹلز کو گھنٹوں گھنٹوں جنریٹرز چلانا پڑتے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ملکی کی سکیورٹی کی وجہ سے بھی سیاحت متاثر ہوتی ہے،2030 تک 1.2ملین سیاحوں کا ٹارگٹ پورا کرنا ہے جس سے ایک بلین ڈالر ٹورازم ریونیو حاصل ہوگا ،سیاحت کے ذریعے دس ہزار نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ٹارگٹ ہے ،زیادہ تر غیر ملکی سیاح ٹریکنگ کیلئے آتے ہیں،عطا آبا دجھیل پر ہوٹل کیلئے این او سی محکمہ سیاحت نے نہیں دیا۔ رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ گلگت بلتستان کی سیاحوں کو اکاموڈیٹ کرنے کی صلاحیت کتنی ہے ، جب سیلاب آتا ہے تو وہاں ریسکیو کیلئے کیا اقدامات کئے جاتے ہیں؟عطاء آبادجھیل پر ہوٹل بن رہا تھا تو کیا رولز کو دیکھا گیا؟ایک غیر ملکی سیاح بتا رہا ہے کہ عطا آباد جھیل میں سیوریج کا پانی شامل ہو رہا ہے،گلگت بلتستان حکومت کیا کر رہی ہے؟رکن کمیٹی عبدالعلیم خان نے کہا کہ سیاحت معاشی ترقی کیلئے اہم شعبہ ہے، سیاحوں کی سکیورٹی اور سیفٹی کیلئے انتظامات فول پروف ہونگے تو یہ شعبہ ترقی کرے گا ۔منزہ حسن نے کہا کہ سرکاری گیسٹ ہاؤسز کو لیز پر لینا مقامی لوگوں ہے،وہ دس لوگ مل کر گیسٹ ہاؤس خریدیں تاکہ ان کو تو فائدہ ہو،گلگت بلتستان کے لوگوں میں شدید بے چینی ہے،ان سے ہر چیز چھین کر یہاں سے جا کر لوگ قابض ہو جاتے ہیں۔رکن کمیٹی فرخ خان نے کہا کہ جتنے بھی غیر ملکی سیاح وہاں جاتے ہیں انکی رجسٹریشن اسلام آباد میں ہونی چاہیے۔رکن کمیٹی شہزادہ گستاسب خان نے کہا کہ سکیورٹی کی حالت اب بھی تشویشناک ہے،شاہراہ قراقرم اور ناران کاغان کے کچھ علاقے ابھی بھی ڈینجر زون ہے۔جوائنٹ سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ نے کمیٹی کو بتایا کہ گلگت بلتستان میں زیادہ تر سیاح غیر ملکی ہوتے ہیں،گلگت بلتستان میں جی ٹی ایس قائم کیا گیا ہے،اومان سے بائیکرز کا گروپ گلگت بلتستان آیا،یہ گروپ پاکستان کی میزبانی سے بہت خوش ہو کر پاکستان سے گیا۔اجلاس میں گلگت بلتستان میں پاک چائنا تجارت کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ جوائنٹ سیکرٹری وزارت کامرس نے کمیٹی کو بتایا کہ گلگت بلتستان سے 77ملین کی برآمدات ہوتی ہے،گلگت بلتستان میں 26.45 بلین کی درآمدات ہوتی ہے،زیادہ تر ان فارمل کوریڈور کے ذریعے تجارت ہوتی ہے،خنجراب پاس سوست اور تاشغان سے 4,693 میٹر اونچا ہے،اس سے ٹرانسپورٹ کاسٹ بہت زیادہ ہے،اس کیساتھ ساتھ زبان کے مسائل بھی درپیش ہیں ،خنجراب باڈر سال بھر کھلا رہتا ہے،اس روٹ کو سینٹرل ایشیا تک سامان کی ترسیل کیلئے استعمال کیا جاتا ہے،وزارت کامرس نے نومبر 2023میں ٹی آئی آر کا آغاز کیا ہے،جس کا مقصد پاکستان کو چین کے ذریعے قازقستان اور کرغزستان تک رسائی ہے،گلگت بلتستان کی ٹراؤٹ مچھلی ایکسپورٹ کیا جاتا ہے،چین کیلئے ہماری مجموعی ایکسپورٹ بڑھ رہی ہے،جب تک گلگت بلتستان کی معیشت ترقی نہیں کرے گی، اس وقت تک یہاں سے ایکسپورٹ نہیں بڑھے گی۔رکن کمیٹی فتح اللہ خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے تمام پہاڑ سونا اگل رہے ہیں،بیرونی دنیا اس میں دلچسپی لے رہی ہے،ہم کیا کر رہے ہیں؟ کمیٹی نے گلگت بلتستان کی معدنیات کے حوالے سے صوبائی گلگت بلتستان حکومت سے بریفنگ طلب کرلی۔
گلگت بلتستان کی معدنیات کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پہنچ گیا
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
