خاتون کو اغوا یا سرعام برہنہ کرنے والے کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم کرنے کا بل منظور

سینیٹ نے خاتون کو اغوا یا سرعام برہنہ کرنے والے کو پناہ دینے پر سزائے موت ختم کرنے کا بل منظور کرلیا۔

سینیٹ نے فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظورکیا جس کے تحت خاتون کو اغوا یا سرعام برہنہ کرنے والے کو پناہ دینے پرسزائے موت ختم کردی جائے گی۔

سینیٹ سے پاس بل کے مطابق خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر ملزم کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا جا سکے گا، جرم ناقابل ضمانت اور ناقابل مصالحت ہوگا جب کہ مجرم کو عمر قید ، جائیداد کی ضبطی اور جرمانے کی سزا ہوگی۔

اس حوالے سے سینیٹرعلی ظفر نے کہا کہ عورت کے کپڑے اتارنے پر سزائے موت برقرار رہنا چاہیے جب کہ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ ہم عورت کو کمزور بنا رہے، یہ سزا باہر کے لوگوں کو خوش کرنے کیلئے کم کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تاررڑ کا کہنا تھا کہ یہ کیسے سوچ لیا کہ سزا کی سنگینی جرم کو روکتی ہے، موت کی سزا دینے سے جرائم کم نہیں ہوں گے، ہمارے پاس 100 جرائم میں سزائے موت ہے لیکن جرم کی شرح بڑھ رہی ہے، یورپ میں سزائے موت نہیں اور وہاں کرائم کم ہورہاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانی کے جھگڑوں پر مقدمہ بنا لیتے ہیں کہ عورت کے کپڑے اتارتے ہیں تاکہ اگلے کو سزا موت ہوجائے، شریعت کے مطابق 4 جرم کے علاوہ کسی جرم پر سزائے موت نہیں ہونی چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں