سوشل میڈ یا کا جھوٹ جدید دور کا سے بڑا المیہ

 نثار حسین

 دنیا اس وقت جہاں رابطے کی ڈور سے بندھی ہے ،جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ہزاروں ،لاکھوں میل کے فاصلے سمٹ گئے ہیں وہاں یہی سہولت کچھ شرپسندوں کی اذیت پسندانہ سوچ سے محبت اور رابطوں کے اس مربوط جہان کو آزار بنارہے ہیں ،سوشل میڈیا پر دل آزاری اور نفرت پھیلانے والا مواد وسیع پیمانے پر انسانی ذہنوں کو گمراہی کی عمیق گہرائیوں میں پھینکنے کا سبب بن رہا ہے ،یہاں ہر طرح کے کانٹنٹ ،نقطہ نظر اور ماضی الضمیر کو پیش کرنے کی اجازت ہے یہاں کوئی اخلاق سے گری ،توہین آمیز ،مذہبی منافرت پر مبنی مواد کو ریگولر میڈیا کی طرح ایڈیٹ کرنے والا ہے نہ ایسے مواد کی روک تھام کا کوئی موثر نظام وضع کیا گیا ہے ،کوئی بھی اپنی جاہلانہ گفتگو سے ایک ارب سے زیادہ انسانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور اسے روکنے والا کوئی نہیں ،ایسا بھی ہوا ہے کہ سوشل میڈیا کی ایک ویب سائٹ یوٹیوب پر توہین مذہب پر پاکستان نے اس کااپنے تئیں بائکاٹ کیا اس پر پابندی لگائی مگر اس کاالٹا پاکستانیوں کو اس لحاظ سے نقصان ہوا کہ ایک عرصے تک اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے پاکستانی محروم رہے بلکہ بعدازں پابندی ختم کرنے پر بھی انہیں یہ سہولت مکمل طور دستیاب نہ ہوسکی ۔اسی طرح سوشل میڈیا کے دیگر ٹولز جن میں فیس بک وٹس ایپ ،ٹویئٹر،ایکس ،انسٹاگرام ،ٹک ٹاک ،pinperpstسنیپ چیٹ،وی چیٹ ،اور زوم سمیت کئی پلیٹ فارم پر ہر طرح کی اطلاعات چوبیس گھنٹے مسلسل زیرگردش رہتی ہیں ،ان اطلاعات اور ویڈیو ،آڈیو پیغامات سمیت ہر طرح کے لوگ یہاں اپنا ماضی الضمیر کھل کر بیان کرتے ہیں جو چند لمحوں میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک وائرل ہوجاتا ہے ۔یہاں سب سے زیادہ تکلیف دہ معاملہ درحقیقت پیغام رسانی کے اس جدید ترین پلیٹ فارم سے جھوٹ اور نفرت پر مبنی مواد وائرل کرنے کا رحجان انتہائی تیز رفتاری سے بڑھ رہا ہے ،ہر سنی سنائی بات کو فوری طور پر آگے بڑھانے کی دوڑ نے سوشل میڈیا کے ان سبھی پلیٹ فارمز کو ناقابل اعتبار بناکر رکھ دیا ہے ،اطلاعاتی نظام کی اتنی بڑی سہولت کا اس قدر غلط اور گھٹیا طریقے سے استعمال اس جدید عہد کا سب سے بڑا المیہ ہے ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل ہونے والے متعصبانہ اور جاہلانہ مواد سے نئی نسلوں کو گمراہ کرنے کا ایک نیا طریقہ ایجاد ہوا ہے ،کوئی بھی غیر ذمے دار اور بداخلاق اپنے ذاتی عناد پر اپنے مخالف کی پوری قوم پر کیخلاف ہرزہ سرائی شروع کرکے اجتماعی دل آزاری کا سلسلہ جاری رکھ سکتا ہے اس کو روکنے والا کوئی نہیں ،بلکہ بے بنیاد بحث طول پکڑ کر جھوٹ کے وزنی ہونے کا سبب بن جاتی ہے ۔ان حالات میں پڑھے لکھے ،سنجیدہ ،حلقے اس طرح کی مباحث سے خود کو الگ کرلیتے ہیں یہ بات بھی دروغ گو سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے حق میں چلی جاتی ہے اور سارا نقصان سچ کے پیروکاروں کا ہوتا ہے ،سوشل میڈیا پر نفرت اور تعصب پر مبنی جھوٹ کی یلغار کے سامنے سچ کو معتبر کرنے کی کاوش رائیگاں نظر آتی ہے ۔حقائق کو مسخ کرنے والے یہاں معتبر گردانے جاتے ہیں ۔ان کا محاسبہ عوام کو ہی کرنا ہوگا جدید دور میں مہذب انسانوں کے شفاف بیانیہ کو بھی مقبول ہونا چاہئے ،جھوٹ اور نفرت پھیلانے والوں کی ہرسطح پر سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر حوصلہ شکنی ہونی چاہئے ،دنیا میں انسان سے محبت کا ازلی پیغام عام کرنے کی صورت پیداکرکے دل آزاری کرنے والوں کے تمام راستے بند کرنے کی ضرورت ہے ۔سوشل میڈیا پر کسی بھی مذہب کو نشانہ بنانے والے غیراخلاقی چلن کو ختم کرنا اب وقت کا تقاضا ہے ۔گزشتہ برسوں کے دوران سب سے زیادہ اسلام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ،سوشل میڈیا صارفین کے بھیس میں شرپسند عناصر کا نیٹ ورک اسلام کے بارے میں دھڑا دھڑ جھوٹ پھیلاتا رہا حالانکہ حقیقت میں اسلام امن، محبت،رواداری ،برداشت اور بھائی چارے کی تعلیم دینے والا مذہب ہے ،اسکو دہشت گردی سے جوڑنے والے شرپسند دنیا میں افراتفری اور انتشار پھیلانا چاہتے ہیں ۔اسلام نے ہمیشہ جھوٹ برائی اور نفرت۔سے دور رہنے کا درس دیا ہے،اسلام انسان کو ادب اور عزت کرنے کی تعلیم دیتا ہے گالم گلچج کو بڑی برائی قرار دیتا ہے۔ دنیا میں صرف دو طرح کے لوگ ہیں ،اچھے یا برے ،تیسرا کوئی طبقہ نہیں ہے آج اس جدید دور میں انتہائی اہم اور مفید سہولت کو نفرت کی بھینٹ چڑھانے والے مٹھی بھر شرپسندوں کو سچائی ،اچھائی اور حسن اخلاق کی طاقت سے سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر شکست دینے کی ضرورت ہے ،جھوٹ ،نفرت اور ہززہ سرائی کا مواد بیچنے والوں کو دھتکار کر کنگال بنانا ہی اس مہذب اور شائستہ دنیا میں اچھائی کو پھیلانا سب سے بڑا حسن عمل ہے۔