ہم نہیں بھولے اپنے محافظوں کی قربانیاں

ثروت صبا

کسی بھی ملک کی فوج عوام کا اعتماد اور ملکی سلامتی کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ پاکستانی عوام اپنی افواج سے اتنی محبت رکھتے ہیں کہ ، ایک فوجی جوان کو دیکھ کر بچے محبت سے ہاتھ ہلاتے ہیں۔ ہر جوان اور ہر بزرگ کی نظر میں فوجی بھائیوں کے لئے بہت احترام پایا جاتا ہے۔ یہ وہ عزت ہے جو ایک عزت دار معاشرے میں سرحدوں کے محافظوں کو دی جاتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اپنی فوج سے پاکستانیوں کا پیار، لگاﺅ اور ان پر اعتماد منفرد ہے پاک فوج ہمارا فخر ہے۔ پاک فوج نے قیام پاکستان کے وقت سے لے کر آج تک ہمیشہ اپنے ملک اور عوام کی حفاظت کی ہے، ملک کی خاطر ہر قربانی دینے سے کبھی دریغ نہیں کیا۔اپنے خاندان والوں سے میلوں دور قلیل سی تنخواہ لے کے سردی گرمی کی پروا کئے بغیر پاکستان کے پرچم کو تھامے جام شہادت نوش فرمانے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں پاک فوج کی ملکی سلامتی کے ساتھ سیاست میں بھی خاص کردار رہا۔اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں فوج سے مدد کی خواہاں رہی ہیں۔پاکستان کی سیاسی تاریخ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو سیاستدانوں اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سیاسی حکمرانوں کو اقتدار سے محروم کرنے کا باعث بنتی رہی ہے اور اس کی ابتدا پاکستان کے قیام کے کچھ عرصے بعد سے ہی شروع ہو گئی تھی۔ اسٹیبلشمنٹ سے محاذ آرائی کا انجام کبھی بھی سیاستدانوں کے حق میں سامنے نہیں آیا۔ اگست 2018 میں فوج سے ایک ایسی غلطی سرزد ہوئی ایک ایسی جماعت کو زبردستی اقتدار میں لے آئے جو نہ صرف ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن کے سامنے آئی بلکہ پاک فوج اور عوام کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کا سبب بھی بن گئی۔بہت افسوس کی بات ہے اور یہ ایک محب وطن پاکستانی کی نشانی نہیں ہے کہ وہ اپنی ہی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے اپنے ہی سپاہیوں کے خلاف بولیں ۔9 مئی2023کے واقعات کے بعد محب وطن پاکستانی اس واقعہ کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔اور افواج پاکستان کو اپنی اخلاقی حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ایک نام نہاد حکومت کی قیادت اقتدار سے محرومی کے بعد مسلسل مسلح افواج کے خلاف منفی پروپیگنڈے میں مصروف ہے ۔وہ بہانے بہانے سے فوج کوبدنام کرنے اور ان کی ہمت گرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی۔اپنی تمام کمزوریوں اور ناکامیوں کا ذمہ وہ فوج کی قیادت کو قرار دیتی ہے۔ اس فسادی ٹولے کی یہ حکمت عملی نہ صرف ملک دشمنی کے زمرے میں آتی ہے بلکہ اس سے اس جماعت کی کوتاہ نظری،خود غرضی اور بے بصیرتی بھی ثابت ہوتی ہے۔پاکستان میں کوئی ایسی سیاسی جماعت سوائے اس فسادی ٹولے کے موجود نہیں جو پہلے فوج کی مدد سے اقتدار میں آئی ہو اور پھر اپنی ناکامی کی وجہ سے اقتدار سے محرومی کے بعد اسی فوج کو مورد الزام ٹھہراتی ہو۔ ان کی اس بچگانہ اور بصیرت سے محروم پالیسی کی وجہ سے ملک اضطرابی حالت سے دوچار ہے۔ہٹلر کی طرح پاپولر نعروں کی وجہ سے اس جماعت کے پرستار ہر ادارے میں پیدا ہوچکے ہیں جو ملکی آئین وقانون کی پروا کئے بغیر اس جماعت کی اندھادھند تقلید کئے جارہے ہیں۔انہی میں سے عدلیہ کے اندر ان کے پرستاروں کی ایک جماعت وجود میں آچکی ہے جو بلاخوف وخطر آئین کی ایسی تشریحات کئے جارہی ہے جو شاطر سے شاطر دماغ نے بھی کبھی نہ سوچا ہوگا۔یہ ججز آئینی تحفظ اور عہدے کی طاقت کے زور پر ہر وہ رعایت اس فاشسٹ جماعت کو دئے جارہے ہیں جو متعصب ترین فسادی کارکن کے وہم وگمان میں بھی نہ ہو۔ان حالات میں محب وطن پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ خاموش تماشائی بنے رہنے کے بجائے اس فاشسٹ جماعت کے خلاف آواز اٹھائے اور ملک سے اس فتنے کا قلع قمع کرنے کے لئے جمہوری اور پرامن طریقے سے کردار ادا کرے۔