ایران کے مزید حملے، بڑی تباہی، چودہ اسرائیلی ہلاک، 200زخمی

اسرائیلی دہشتگردی جاری ہے جس کے جواب میں ایران نے تل ابیب، حیفہ ، تامرا بستی اور کئی شہروں کو 100سے زائد بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں سے نشانہ بنایاہے، ایران نے ڈرون بھی استعمال کیے جس سے 14 اسرائیلی ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کے بعد سے 35 شہری لاپتہ بھی ہیں۔ایرانی میڈیا نے سکیوٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل پر عماد، غدر اور خیبرشکن میزائل کا استعمال کیا گیا۔ایرانی میڈیا کے مطابق حیفہ میں اسرائیل کا ایک بڑا آئل ڈپو اس حملے میں تباہ ہو گیا ہے جبکہ اسرائیل نے تہران، بندرعباس،تبریز،مشہد اور دیگر شہروں میں میزائل داغ دئیے، تہران میں وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔اسرائیلی حکام کے مطابق ایران میں40اہداف کو نشانہ بنایا، تہران میں وسیع پیمانے پر حملے کئے، ایرانی جوہری ہتھیاروں کی تنصیب اور ایندھن ذخائر کو نشانہ بنایا، اسرائیلی حملوں سے تہران میں تیل کے 2ڈپو متاثر ہوئے، بوشہر میں جنوبی پارس گیس فیلڈ میں بھی آگ لگ گئی۔ایرانی حکام کا موقف ہے کہ تیل کی تمام تنصیبات پر لگنے والی آگ پر قابو پا لیا ہے، ایران نے مزید 2فوجی کمانڈرز اور مزید 4 جوہری سائنسدانوں کی شہادت کی تصدیق کر دی، اسرائیلی حملوں میں 135افراد شہید، 650 زخمی ہو ئے ہیں ۔ تہران میں5کار بم حملے بھی کئے گئے،ایران نے دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیداوار جزوی طور پر معطل کردی ہے ۔ اسرائیلی میڈیا نے تل ابیب ، حیفہ اور دیگر شہروں میں ایرانی میزائل گرنے کی تصدیق کر دی، ایرانی حملوں میں 4 خواتین سمیت کئی اسرائیلی ہلاک ہو گئے ، حیفہ میں آئل ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی، اسرائیلی طیاروں کو ایندھن دینے والی ریفائنری تباہ ہو گئی۔پاسداران انقلاب نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل باز نہ آیا تو حملے مزید بڑھائیں گے۔اسرائیلی دفاعی نظام بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں کو تباہ نہ کر سکا ایران نے کامیابی کے ساتھ لڑاکا طیاروں کو تیل فراہم کرنے والی اسرائیلی توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، گلیلی پر ایرانی حملے میں 2اسرائیلی ہلاک 13زخمی ہوئے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل پر جوابی میزائل حملوں کے لیے عماد، غدر اور خیبر شکن میزائلوں کا استعمال کیا ہے۔عماد میزائل میڈیم رینج بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج 1,700 کلو میٹر، وزن 1,750 کلوگرام اور لمبائی 15.5 میٹر ہے، یہ ایران کا پہلا مکمل طور پر ہدایت یافتہ میزائل ہے جو ہدف تک پہنچنے تک کنٹرول میں رہتا ہے۔ غدر میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، غدر ایس کی رینج 1,350 کلومیٹر، غدر ایچ کی 1,650 کلومیٹر اور غدر ایف کی رینج 1,950 کلو میٹر ہے، اس کا وزن 15 سے 17.5 ٹن اور لمبائی 15.8 سے 16.5 میٹر ہے۔خیبر شکن میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج تقریبا 1,450 کلومیٹر ہے، یہ دشمن کے میزائل دفاعی نظام کو چکما دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے، یہ میزائل اسرائیل کے اندر اہم فوجی اور اسٹریٹجک تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اسرائیل نے ایرانی شہریوں کو ہنگامی انخلا کا حکم دیا ہے، اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر ایرانی شہریوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ دفاعی تنصیبات والے علاقوں سے دور چلے جائیں، اسرائیل کے اس اعلان سے حملوں کی نئی لہر کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ ایران نے بھی عبرانی زبان میںجاری پیغام میں اسرائیلوں سے کہا ہے وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں تو اسرائیل چھوڑ دیں ،ادھر یمن کے حوثیوں نے اسرائیل پر میزائلوں سے دوسرا بڑا حملہ کیا جس کی تصدیق اسرائیل نے بھی کر دی ہے۔حوثی رہنمائوں نے کہا کہ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیل پر میزائل برسا رہے ہیں، حوثی رہنمائوں نے زور دیا کہ ہم صرف اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، اسرائیل نے تصدیق کی کہ اس بار صرف ایران سے میزائل نہیں آ رہے بلکہ یمن سے بھی حملے ہو رہے ہیں اور یہ یمن سے حملوں کی دوسری لہر ہے۔اس سے پہلے حوثیوں نے منگل کے روز اسرائیل پر میزائل برسائے تھے جو اسرائیل کی جانب سے یمنی بندرگاہ کو نشانہ بنانے کا جواب تھا۔اسرائیل نے ایران کے بھرپور ردعمل سے گھبرا کر امریکہ سے براہ راست ایران پر حملوں میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے جسے امریکہ نے رد کر دیا ہے۔ادھر امریکا نے اسرائیل کی مدد کے لیے یوکرین سے بعض میزائل دفاعی نظام مشرق وسطی منتقل کر دئیے، امریکی وزیر دفاع نے میزائل دفاعی نظام کی منتقلی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے میں اپنے (اسرائیلی)لوگوں کو بچانے کے لیے تمام تر وسائل استعمال کر رہے ہیں۔ یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے یوکرین بھیجے جانے والے 20ہزار میزائل مشرق وسطی بھیج دیئے ہیں۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائلر ہوئی ہے جس میں اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے میڈیا ونگ کے ترجمان ایرانی حملوں سے خوفزدہ ہو کر خوف سے کانپتے نظر آ رہے ہیں۔ ادھراقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل میں خط جمع کرا دیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ مغربی پابندیوں کے جواب میں ایران جوہری عدم پھیلا معاہدے سے علیحدہ ہو جائے گا، ایرانی مندوب سعید ایروانی کے مطابق برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے پابندیاں لگانے کی کوشش کی تو اقدام کریں گے۔دریں اثناء ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا براہ راست شریک ہے، اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر “ریڈ لائن” عبور کر لی ہے۔عباس عراقچی نے الزام لگایا کہ امریکا کی رضامندی کے بغیر اسرائیلی حملہ ممکن ہی نہیں تھا اور اس میں امریکی مداخلت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، حالانکہ امریکا نے ایک مراسلے کے ذریعے حملے سے لاتعلقی کا دعوی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے خلیج فارس میں جنگ کا دائرہ وسیع کر سکتے ہیں، اور اگر ایران کو مجبور کیا گیا تو جنگ کو دیگر ممالک تک بڑھانے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حق سے روکے، اور 60 فیصد سے زائد یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں