آپریشن وعدہ صادق سوم ، دسویں لہر کا آغاز، اسرائیل پر مزید میزائل داغے گئے

تہران،تل ابیب ،واشنگٹن (آئی این پی )ایران اسرائیل کے ساتھ کشید گی کے چھٹے روز نے آپریشن ‘وعدہ صادق سوم’ کی دسویں لہر کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیل پر مزید میزائل داغ دیئے جس سے پورے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے، ایران کی پاسداران انقلاب نے اسرائیل کے خلاف تازہ حملوں کے بعد دعوی کیا ہے کہ انہوں نے “مقبوضہ علاقوں کی فضاﺅں پر مکمل کنٹرول” حاصل کر لیا ہے اور اسرائیلی دفاعی نظام ایرانی حملوں کے آگے بے بس ہو چکا ہے،آیت اللہ خامنہ ای نے جنگ سے متعلق اختیارات پاسداران انقلاب کو منتقل کردئیے ۔ غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز کرتے ہوئے اسرائیلی بیسز پر مزید بیسٹک میزائل داغ دیئے جس سے پورے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے، ایران نے تل ابیب پر 20 میزائل داغ دیئے، اسرائیلی حکومت نے شہریوں کو بنکر میں جانے کی ہدایت کردی۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی میزائلوں کی تازہ ترین بارش نے ملک بھر میں فضائی حملے کی وارننگز کو فعال کر دیا ہے جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق سوم کی یہ دسویں لہر ہے جو صبح تک جاری رہے گی، ہم دشمن کو ایک لمحہ کے لئے بھی امن میسر نہیں ہونے دیں گے۔ پاسدران انقلاب کا کہنا ہےکہ اسرائیل کے خلاف فرسٹ جنریشن فتح میزائل استعمال کیے گئے،فتح میزائلوں سےاسرائیلی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا،ہمارا آپریشن اسرائیلی فضائی دفاع کے افسانے کے خاتمے کی شروعات ہے۔ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیلی جان بچانے کیلئے فورا حیفہ اور تل ابیب چھوڑ دیں، ایران اسرائیلی حکومت کو اس کے جرائم کی سزا دے کر چھوڑے گا۔ایرانی آرمی چیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کے اب تک کے حملے صرف اسرائیل کے لیے وارننگ ہیں، اسرائیل کے خلاف تباہ کن کارروائی ابھی کی جائے گی۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنگ سے متعلق اختیارات پاسدارانِ انقلاب گارڈز کی شوری کو منتقل کردئیے ۔ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای اب بھی اپنی فیملی کے ساتھ ایک زیرِ زمین بنکر میں مقیم ہیں اور اب جنگی معاملات کی مکمل نگرانی پاسدارانِ انقلاب کے سپرد کر دی گئی ہے۔ اب ایرانی پاس دارانِ انقلاب گارڈز کو جنگ سے متعلق امور پر مکمل اختیار مل گیا ہے۔ اس دوران ایران کی جانب سے پے در پے میزائل حملوں کے باعث اسرائیل کا میزائل دفاعی نظام دبا سے دوچار ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کا دفاعی نظام شدید دباﺅ میں آگیا، ایران کی جانب سے مسلسل بیلسٹک میزائل داغنے سے دفاعی نظام پر دبا بڑھا، اسرائیل کے پاس بیلسٹک میزائل انٹرسیپٹرز کی کمی ہوگئی ، بیلسٹک دفاعی نظام کی پروڈکشن زیادہ وقت، کثیر زرمبادلہ درکار ہوتا ہے۔اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کے لیے غزہ سے فائر ہونے والے دیسی ساختہ راکٹوں کے بر عکس جدید میزائلوں کو روکنا ایک امتحان ثابت ہورہا ہے۔ایرانی میزائلوں کو روکنے میں مکمل کامیابی نہ ملنے کے باعث نہ صرف اس فضائی دفاعی نظام کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں بلکہ اس کے مستقل استعمال کے باعث اس نظام پر آنے والے اخراجات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق پیر کی شب ایران نے اسرائیل پر جس طرح میزائل داغے اس طرح کے حملے کو روکنے پر تقریبا 28 کروڑ 70 لاکھ ڈالرکی لاگت آتی ہے۔اسرائیلی میڈیا کا مزید بتانا ہے کہ ایرانی میزائلوں کو روکنے کے لیے عام طور پر اسرائیلی ساختہ ایرو 3 سسٹم اور امریکی ساختہ تھاڈ سسٹم کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی ایرو 3 سسٹم 90 فیصد اہداف کو تباہ کرسکتا ہے جبکہ امریکی تھاد نظام صرف 40 فیصد اہداف کو ہی نشانہ بنا سکتا ہے ۔ادھر ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ ایران پر اسرائیلی حملوں میں تل ابیب سے تعاون کرنے والے ممالک بحران کے نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں کیونکہ وہ بھی قانونی طور پر ان حملوں کے ذمہ دار ہوں گے۔ بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر سعید ایراوانی نے خاص طور پر امریکا کا نام لیا اور کہا کہ امریکی ہتھیاروں، خفیہ معلومات اور سیاسی حمایت کے بغیر اسرائیل کسی صورت ایران پر حملہ نہیں کرسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس غیر قانونی حملے کی ذمہ داری امریکا پر بھی عائد ہوتی ہے۔ جبکہ ایران نے اپنے شہریوں سے دنیا کی سب سے بڑے میسجنگ ایپ واٹس ایپ ایپلیکیشن ڈیلیٹ کرنے کی اپیل کر دی۔ایران نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے سمارٹ فونز سے واٹس ایپ کو ہٹا دیں، پیغام میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کے ذریعے شہریوں کی معلومات اکٹھی کرکے اسرائیل کو بھجوائے جانے کا خدشہ ہے، تاہم اس الزام کے حق میں کوئی واضح ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ ادھر واٹس ایپ نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ یہ غلط اطلاعات ہماری سروس کو بند کرنے کے لیے بہانہ ہے، واٹس ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا استعمال کرتی ہے، جس سے پیغام صرف بھیجنے والے اور وصول کرنے والے کے درمیان رہتا ہے اور کوئی تیسرا فریق اس پیغام کو پڑھ نہیں سکتا۔ایران میں سوشل میڈیا ایپس پر ماضی میں پابندی عائد کی گئی ہے، واٹس ایپ اور گوگل پلے کو 2022 میں اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب ایک نوجوان خاتون کی پولیس حراست میں موت کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے تھے، تاہم 2023 کے آخر میں ان تک رسائی بحال کر دی گئی تھی۔ دوسری جانب واشنگٹن ڈی سی میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس نے دعوی کیا ہے کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں ایران بھر میں کم از کم 585 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 1,326 افراد زخمی ہوئے ہیں۔تنظیم کے مطابق مرنے والوں میں 239 عام شہری اور 126 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں، جب کہ دیگر کی شناخت جاری ہے۔ایرانی حکومت کی جانب سے تاحال حملوں کے بعد باقاعدہ اموات کی اپ ڈیٹ جاری نہیں کی جا رہی۔ آخری بار پیر کو جاری کیے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 224 افراد کی ہلاکت اور 1,277 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس کا کہنا ہے کہ وہ ایران میں موجود اپنے ذرائع اور مقامی رپورٹس کو باہم ملا کر تصدیق شدہ معلومات فراہم کرتے ہیں۔ اس تنظیم کو 2022 میں مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران بھی درست اور تفصیلی اعداد و شمار دینے پر عالمی سطح پر توجہ حاصل ہوئی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں