برطانیہ میں ووٹ دینے کی عمر 16 سال کر دی گئی

برطانوی حکومت نے ملکی امور اور رائے شماری میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو حصہ بنانے کے لیے ووٹ دینے کی عمر میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی نائب وزیراعظم انجیلا رینر نے کہا کہ عوام کا جمہوریت پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے جس کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔انھوں نے اعلان کیا کہ ہم 16 سالہ نوجوانوں کو ووٹ کا حق دے کر جمہوری نظام میں ان کی شمولیت بڑھا رہے ہیں تاکہ ہمارا جمہوری نظام مزید مضبوط ہو۔اس اعلان کے بعد اب برطانیہ میں آئندہ عام انتخابات سے قبل ووٹ دینے کی عمر کم کرکے 16 سال کر دی جائے گی۔
جس کے لیے شناختی کارڈ کے بجائے اب بینک کارڈ اور فوجی کارڈ کو بھی ووٹرز کی شناخت کے طور پر قبول کیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد آسانی سے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرسکیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ 16 اور 17 سالہ نوجوان نہ صرف فوج میں خدمات بھی انجام دے رہے ہیں بلکہ پرائیوٹ ملازمتیں بھی کر رہے ہیں اس لیے انھیں ووٹ دینے کا حق دیا جانا چاہیے۔برطانیہ حکومت نے اس فیصلے کو نوجوانوں کے ساتھ “زیادہ انصاف” پر مبنی اصلاحات کا حصہ قرار دیا ہے۔ جس کا وعدہ حکمراں جماعت لیبر پارٹی نے انتخابی مہم کیا تھا۔خیال رہے کہ اس فیصلے سے پورے برطانیہ میں ووٹنگ کی عمر یکساں ہوجائے گی کیونکہ اس سے قبل اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں 16 سال کے نوجوانوں کو انتخابات میں ووٹ دینے کی اجازت دی جا چکی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں