گلگت بلتستان میں بنجر زمین کی آباد کاری

سیکرٹری ایری گیشن اینڈ واٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ ای ٹی آئی کے تحت پچاس ہزار ایکڑ بنجر زمین کو آباد کیا جارہا ہے۔ تنتالےس ہزار ایکڑ بنجر زمین تک واٹر چینل کے ذریعے پانی پہنچایا جا چکا ہے۔گلاف ٹوپروجیکٹ کے ذریعے 150 واٹر چینل تعمیر ہوگئے ہیں ۔پی ایس ڈی پی کے تحت 2500 واٹر چینلوں کو پختہ کیا جارہا ہے جبکہ150 سولر واٹر لفٹ سکیمیں لگائی گئی ہیں۔ اے ڈی پی کے تحت 200 سے زائد واٹر چینلوںاور کوہلوں کو پختہ کیا جارہا ہے۔ گلگت بلتستان میں کل قابل کاشت زمین کا رقبہ دو لاکھ ایکڑ ہے اور تنتالےس ہزار ایکڑ بنجر زمین تک چینلوں کے ذریعے پانی پہنچا کر آباد کرنا گندم سمیت دیگر غذائی اجناس میں خود کفالت کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ بنجر زمینوں تک پانی پہنچ جانے سے نہ صرف پھلدار بلکہ غیر پھلدار درختوں کی شجر کاری سے ماحولیاتی تبدیلی پربھی مثبت اثرات پڑیں گے بلکہ مقامی سطح پر کسانوں کی آمدنی میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگا اور جانوروں کے لئے گھاس کے علاوہ توانائی کے لئے لکڑی بھی اگائی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ای ٹی آئی کے اگلے فیز میں گلگت بلتستان کے مزید چار اضلاع کو شامل کیا جارہا ہے۔ جس سے زراعت کے شعبے میں انقلاب برپا ہوگا۔ماضی میں گلگت بلتستان میں بنجر زمینوں کو آباد کرنے کے لیے ڈرپ ایریگیشن سسٹم متعارف کریا گیا ، اس ٹیکنالوجی کی بدولت اب ان زمینوں پر کاشت کی جاسکے گی جہاں زرعی پانی میسر نہیں ہے۔گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے بالائی علاقوں میں زرعی پانی کی رسائی نہ ہونے کے باعث زمین قابل کاشت نہیں تھی، تاہم اب ڈرپ ایریگیشن سسٹم کو ایک این جی او نے متعارف کرایا۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت بالائی ہنزہ کے گاﺅں خیبرکی زمین قابل کاشت ہوگئی ہے ۔حوصلہ افزاءامر ےہ ہے کہ ڈرپ ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والے واٹر پمپ ملک میں ہی تیار کیے جاتے ہیں یہ پمپ تیس فٹ کی بلندی سے آنے والے پانی کو تین سو فٹ کی بلندی تک پہنچادیتے ہیں، ڈرپ ٹیکنالوجی کی بدولت اس پانی کو پودوں اور فصلوں کی جڑوں تک پہنچایا جاتا ہے۔یوں پانی کے ایک ایک قطرے کو بغیر ضائع کیے زراعت کےلئے استعمال کیا جارہا ہے ۔مقامی افراد اپنی زمین پر پودے ،سبزیاں اور دیگر اجناس کاشت کرکے کافی خوش دکھائی دے رہے ہیں۔ہنزہ کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اب اس سبزہ زار کو دیکھ کر ایسا لگتا ہی نہیں کہ یہ زمین کبھی بنجر بھی تھی۔سابق وزیر اعلی و صدر مسلم لیگ نون گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کہہ چکے ہےں کہ بنجر زمینوں کے آبادکاری کا ایفاد منصوبہ گلگت بلتستان کے عوام کیلئے معاشی فلاح کا تاریخی منصوبہ ہے ، اس منصوبے کے تحت سابق صوبائی حکومت نے مختصر مدت میں چار لاکھ کنال بنجر زمین آباد کی اور رابطہ سڑکیں اور پانی پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ رات دن کام کرکے اس اہم عوامی منصوبے کی کامیاب بنیاد رکھی اور بھرپور طریقے سے آگے بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ 22 ارب لاگت کے اس عوامی منصوبے کے بھرپور اور کامیاب آغاز سے پورے گلگت بلتستان میں یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں لاکھوں کنال بنجر اراضی کے آباد ہونے سے گلگت بلتستان میں معاشی انقلاب آئیگا۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بدقسمتی سے اس اہم عوامی منصو بے کو ذاتی خواہشات کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ جس سے اس اہم عوامی منصوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔اگر اس اہم عوامی منصوبے کو ماضی کی طرح بھرپور توجہ دی جاتی کام کی رفتار کو اسی طرح آگے بڑھایا جاتا تو آج یہ منصوبہ اپنے دوسرے فیز کے تحت مزید اضلاع کی بنجر زمینوں کی آبادکاری بھی کر چکا ہوتااور گلگت بلتستان کے عوام حقیقی معاشی ترقی کے فائدے بھی اٹھا رہے ہوتے۔مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے عوام کی فلاح کے اس عظیم منصوبے کی تکمیل کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتی رہے گی تاکہ اس منصوبے کی تکمیل ہو اور اس عوامی منصوبے سے پورے گلگت بلتستان کے عوام بھرپور معاشی فوائدِ اٹھا سکیں۔اےفاد پروگرام شروع میں گلگت بلتستان کے چار اضلاع گھانچھے، دیامیر، استور اور غذر میں شروع کیا گیا تھا جسے اب وسعت دے کر باقی ماندہ چھ اضلاع میں بھی پھیلایا جا چکا ہے۔۔اس پروگرام کے تین بنیادی حصے ہیں۔پہلے حصے میں پچاس ہزارایکڑ یعنی چار لاکھ کنال بنجر زمین کو قابل کاشت بنایاجائیگا جسکی وجہ سے اوسطا پچاس ہزار گھرانے بلواسطہ مستفید ہونگے اور ہر گھرانے کو اوسطا آٹھ کنال اضافی زمین مل جائے گی۔اس بنجر زمین کی آبادکاری اور قابل کاشت بنانے میں ای ٹی آئی جی بی گلگت بلتستان کے زرعی ادارے لوگوں کو تیکنیکی معاونت بھی فراہم کرینگے۔دوسرے حصے میں ان بنجر زمینوں کو سڑک کے ساتھ منسلک کرنے کے لئے400 کلومیٹررابطہ سڑکیں اور 220 میٹر لمبی پلبھی بنائی جائیگی تاکہ مستفید گھرانوں کواپنی زرعی پیداوار کومنڈی تک پہنچانے میں آسانی ہو۔جبکہ تیسرے حصے میں اس پروگرام سے زرعی اجناس مثلا آلو اور خوبانی کی بہتر ترسیل کی جائیگی۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان میں خود کفالت کا حصول، غربت میں کمی اور معاشی و معاشرتی بہتری لائی جائے گی۔ یہ ایک انوکھا پروگرام ہے جس میں عوامی تائید اور تعاون سے کوہلوں کی تعمیر، بنجر زمینوں کی آبادکاری،رابطہ سڑکوں کی تعمیرکے ذریعے دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں کو منڈی تک رسائی دینا، عمودی کاشتکاری ورٹیکل فارمینگ کے تحت کم وقت میں محدود وسائل سے بروقت نفع حاصل کرنا، نرسریوں اور باغات کے قیام سے گلگت بلتستان میں پھلدار درختوں کی تعداد میں اضافہ کرنا اور زمیندار کی زرعی آمدن میں بتدریج اضافہ شامل ہیں۔۔ یہ پروگرام محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات گلگت بلتستان کی زیر نگرانی چل رہا ہے۔ اس پروگرام میں محکمہ زراعت گلگت بلتستان، گلگت بلتستان بورڈ آف ریونیو، اے کے آر ایس پی اور ایگری بزنس سپورٹ فنڈای ٹی آئی جی بی کے اہم شراکت دار ہے۔ گاﺅں کی سطح پر چینلز اور روڈ کی سکیموں پر کام کرنے کے لئے سکیم عملدرآمدی ٹیم کا قیام شفاف، جمہوری انداز اور اتفاق رائے سے عمل میں لایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ویلیج ایگریکلچر کوآپریٹو سوسائٹیز کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔۔ دستیاب مالی وسائل سے محدود وقت میں معیار اور رفتار پر سمجھوتہ کئے بغیر عوامی مدد اور تعاون سے سکیموں کی بروقت تکمیل نے اس پروگرام کوگلگت بلتستان میں ایک کامیاب ڈیولپمنٹ پروگرام کے طور پر پہچان دی ہے۔ اس وقت گلگت بلتستان کا ایسا کوئی گاﺅں نہیں جوای ٹی آئی جی بی پروگرام سے مستفید ہونے کی خواہش نہ رکھتا ہو۔ سنگلاخ چٹانو ں کو کاٹ کر کوہل کی تعمیر کرنا ہو یا زرخیر زمینوں میں عمودی کاشتکاری کے تحت کم از کم زمین سے زیادہ سے زیادہ زرعی آمد ن حاصل کرنا ہو، آزاد چرائی سے آزاد ہونے کے لئے باغات کو باڑ لگانا ہو یا گلگت بلتستان میں اعلی نسل کا کھیرا اور ٹماٹر اگانا ہو سب میں ای ٹی آئی اپنی مثال آپ ہے۔بے آباد، ویران اور بنجر زمینوں کی آبادکاری سے مستقبل قریب میں گلگت بلتستان کا جغرافیائی اور معاشی نقشہ یکسر تبدیل ہو جائیگا۔ جن علاقوں میں ای ٹی آئی پروگرام کے تحت کوہلوں،رابطہ سڑکوں اور معلق پلوں کی تعمیر جاری ہے ۔ لوگ اپنے گھر کے معمول کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ گاﺅں کی اجتماعی ترقی میں بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔مستقبل قریب میں واٹر منیجمینٹ ڈائریکٹوریٹ اور گلگت بلتستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ بی اینڈ آر ڈویژن ای ٹی آئی پروگرام کے تحت بننے والے چینلزاور رابطہ سڑکوں کو بالترتیب اپنے تحویل میں لے کر ان کی دیکھ بھال کرے گی تاکہ دیرپا ترقی کا مقصد پورا کیا جا سکے۔ای ٹی آئی جی بی اور ایس ایم ٹی بادوا آستانہ تھنگ مارچھہ تحصیل چھوربٹ ضلع گانچھے کے درمیان بادوا آستانہ تھنگ میں کوہل کی تعمیر اور بنجر زمین کی آبادکاری کے لئے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہےں ۔ اس معاہدے کا مقصدآبپاشی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہے تا کہ قابل کاشت زمین میں اضافہ ہو اور اہلیان دھ کی زیر کاشت اراضی کو بڑھایا جا سکے ۔ ای ٹی آئی جی بی پروگرام کے تحت 441 ایکڑ زمین کو سیراب کرنے کیلئے40 .7کلومیٹر کوہل بنایا جائے گا ۔ اس سکیم سے علاقے کے 231گھرانے مستفید ہونگے۔ سکیم تقریباچار کروڑ چھیانوے لاکھ چون ہزار چار سو ساٹھ روپے کی لاگت سے مکمل کی جائے گی۔بہرحال ہم سمجھتے ہےں کہ گلگت بلتستان میں زراعت کی ترقی کو ےقےنی بنانے کے لےے ترجےحی اقدامات کی اشد ضرورت ہے تاکہ ےہ خطہ زرعی اجناس میں خود کفالت کی منزل حاصل کر سکے