سکردو(سٹی رپورٹر)مسلم لیگ ن کے صوبائی ترجمان و سابق رکن کونسل اشرف صدا نے کہاہے کہ گورنر سید مہدی شاہ کو چاہیئے کہ وہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر صدر اور وزیراعظم سے فوری رابطہ کریں مگر افسوس کی بات ہے کہ وہ وفاق میں جاکر سیلاب کے معاملے پر صدر اور وزیراعظم سے بات کرنے کے بجائے اپنی پارٹی کے ترجمان مہدی جو کے خلاف کے ایف آئی آر درج کرانے میں مصروف ہیں جو انتہائی افسوس کی بات ہے ڈیلی کیٹو کے پروگرام میں میزبان “اسحاق جلال” کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک طرف پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ حق حاکمیت اور حق ملکیت کی بات کررہے ہیں اور دعوء کررہے ہیں کہ گلگت بلتستان میں خالصہ سرکار ختم ہوگئی ہے مگر گورنر سید مہدی شاہ نے گلگت میں متاثرین سیلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ خالصہ سرکار پر تعمیر کئے گئے مکانات باغات اگر سیلاب میں متاثر ہوئے ہیں تو ان کے معاوضے نہیں ملیں گے گورنر خالصہ سرکار کی بات کررہے ہیں اور امجد ایڈووکیٹ خالصہ سرکار کے خاتمے کا دعوء کررہے ہیں کم ازکم گورنر اور امجد ایک پیج پر آئیں اور یہ واضح کردیں کہ خالصہ سرکار کے خاتمے کی باتیں کہاں تک درست ہیں ؟انہوں نے کہاکہ گلاف ٹو پراجیکٹ کے بارے میں بڑے پیمانے پر تحقیقات ہونی چاہیئے اور اینٹی کرپشن کے تحت اس پراجیکٹ کی چھان بین کی جانی چاہیئے جب ایسے پراجیکٹس کے نتائج سامنے نہیں آئیں گے تو ہم کیا خاموشی اختیار کریں گے یقینا گلاف ٹو پراجیکٹ کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے لہذا پراجیکٹ کی تحقیقات ہونی چاہیئے انہوں نے کہاکہ پورا گلگت بلتستان سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے مگر صوبائی حکومت کوآرڈینٹرز کی فوج بھرتی کرنے میں مصروف ہے نئے کوآرڈینیٹر کا نوٹیفکیشن سیلاب متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے ہمیں حکومت کے اس کردار کو دیکھ کر بہت افسوس ہوا اس کے اندر احساس نام کی کوئی چیز نہیں ہے انہوں نے کہاکہ دیامر ریجن اور بلتستان ریجن میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے مگر حکومت کی کارکردگی صفر ہے تاہم سدپارہ میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے اور انہیں کھانے پینے کی اشیا پہنچانے کے حوالے سے مقامی لوگوں ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا ہم ان کے کردار کو سراہتے ہیں سدپارہ کے عوام نے پورے ملک کے عوام کے دل جیت لئے انہوں نے کہاکہ 2017 میں سیلاب سے سے متاثرہ علاقوں رگیایول اور سدپارہ کی تعمیر نو و آبادکاری کے حوالے سے ہماری حکومت سے کسی قسم کی کوتاہی ہوئی ہے تو ہم تسلیم کریں گے اور ان علاقوں کی فائلیں جہاں رکی ہیں ان کو نکالنے کیلئے ہم اپنی بساط کے مطابق کوشش کریں گے۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی قبل ازوقت تحلیل کرنے کی تجویز خطے میں پیدا ہونے والے ممکنہ آئینی بحران سے نمٹنے کیلئے دی گئی تھی اس تجویز پر حکومت کے خلاف دن رات بات کرنے والے اپوزیشن لیڈر کاظم میثم بھی گلبر خان کے ساتھ مل گئے وزیراعظم وزیراعلی کی رضا مندی کے بغیر اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے اگر وزیراعلی نے اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے رضا مندی ظاہر نہ کی تو 26 نومبر کو نگراں حکومت قائم ہوگی اور آئندہ سال انتخابات ہونگے۔
سیلاب تباہ کاریاں،گورنرکاکردارمایوس کن،اشرف صدا
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
