گلگت (سٹاف رپورٹر) گلگت بلتستان میں آبی وسائل کے موثر اور پائیدار انتظام کے لیے پہلی مرتبہ واٹر پالیسی کی تشکیل کے عمل کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ واٹر مینجمنٹ و ایریگیشن گلگت بلتستان نے اکنامک ٹرانسفارمیشن انیشیٹو پروگرام (ETI-GB) کے مالی تعاون سے گلگت ڈویژن میں ایک اہم مشاورتی سیشن کا انعقاد کیا جس کا مقصد اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ذریعے جامع واٹر پالیسی کی تیاری ہے،اس مشاورتی سیشن میں معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ، معاون خصوصی برائے واٹر مینجمنٹ اینڈ ایریگیشن حسین شاہ، سابق وزیر خزانہ و ممبر قانون ساز اسمبلی جاوید منوا، سیکرٹری واٹر مینجمنٹ و ایریگیشن محمد اعظم خان،قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ، اور دیگر اہم اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔اس موقع پر معاون خصوصی برائے اطلاعات گلگت بلتستان ایمان شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پانی انسانی زندگی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ گائوں گائوں جا کر عوامی رائے کی روشنی میں پالیسی تشکیل دی جائے کیونکہ ہر علاقے کی اپنی مخصوص ضروریات اور روایات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق سے ملنے والے محدود وسائل کا شفاف اور موثر استعمال کیا جائے تو گلگت بلتستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے، مگر بدقسمتی سے فنڈز اکثر کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔سابق وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے وفاقی حکومت سے بجٹ کی تقسیم کے حوالے سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کا رقبہ بہت وسیع ہے،اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ضروریات کے مطابق وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔معاون خصوصی برائے واٹر مینجمنٹ و ایریگیشن حسین شاہ نے کہا کہ محکمہ محدود وسائل کے باوجود عوامی خدمت کے لیے پرعزم ہیں اور واٹر پالیسی کی تیاری میں عوامی شرکت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔سیکرٹری واٹر مینجمنٹ و ایریگیشن محمد اعظم خان نے اس موقع پر کہا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا واٹر ٹاور کہا جاتا ہے جہاں بے شمار گلیشیئرز، دریا اور جھیلیں موجود ہیں جو دریائے سندھ کے لیے پانی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ تاہم، موسمیاتی تبدیلی، گلیشیئرز کے پگھلنے اور موسمی بے ترتیبی کے باعث یہ وسائل خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واٹر پالیسی کی تیاری کے لیے عالمی ادارہ ایفاد (IFAD) کی معاونت حاصل ہے اور یہ پالیسی شفاف ڈیٹا اور عوامی مشاورت کی بنیاد پر بنائی جا رہی ہے تاکہ پانی کے ذخائر کو محفوظ اور موثر انداز میں استعمال میں لایا جا سکے۔پیش کردہ پالیسی کا مقصد آبی وسائل کا پائیدار، منصفانہ اور موثر استعمال یقینی بنانا ہے۔ اس میں گھریلو، زرعی، صنعتی اور ماحولیاتی ضروریات کے مطابق پانی کی فراہمی، پانی کے روایتی نظاموں اور مقامی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں جدید قانونی اور ادارہ جاتی ڈھانچے میں ضم کرنا، اور موسمیاتی تبدیلیوں، گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (GLOFs)، زمین کھسکنے اور خشک سالی جیسے خطرات سے نمٹنے کی حکمت عملی وضع کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ پن بجلی، آبپاشی، گھریلو استعمال اور سیاحت کے شعبوں میں پانی کی متوازن تقسیم کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔اس موقع پر شرکا نے سیشن کے دوران اپنی قیمتی آرا پیش کیں اور اس بات پر زور دیا کہ مشاورت کے دائرہ کار کو وسیع کر کے زیادہ سے زیادہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پالیسی کی بنیاد قابلِ اعتبار، شفاف اور اپ ٹو ڈیٹ ڈیٹا پر ہونی چاہیے۔محکمہ واٹر مینجمنٹ و ایریگیشن کے حکام نے اس موقع پر بتایا کہ مشاورتی عمل کی روشنی میں پالیسی کا مسودہ تیار کیا جائے گا، جسے بعد ازاں کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ محکمہ واٹر مینجمنٹ و ایریگیشن ETI-GB پروگرام کے تحت 2015 سے گلگت بلتستان کے تمام دس اضلاع میں بنجر زمینوں کو قابلِ کاشت بنانے کے لیے سرگرمِ عمل ہے اور اس پروگرام کے تحت 70,000 ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
واٹر پالیسی کی تشکیل کاآغاز، فنڈز کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں، ایمان شاہ
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
