سیلاب سے تباہی، گلگت بلتستان میں صورتحال تشویشناک، چیف سیکرٹری

گلگت (سٹاف رپورٹر، وقائع نگار)چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا نے کہاہے کہ گلگت بلتستان میں سیلاب سے 9افراد جاں بحق ہوئے ہیں،بابو سر میں بڑے سیلابی ریلے کی وجہ سے کئی افراد سیلاب کی زد میں آکر لاپتہ ہو ئے ہیں ،گلگت بلتستان حکومت آخری لاش کو تلاش کر نے تک آپریشن جاری رکھے گی ۔گلگت میں صحافیوں کو حالیہ سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے چیف سیکرٹری ابراراحمد مرزانے کہا کہ گلگت بلتستان میں متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے تیزی سے کام جاری ہے صرف تھک میں 10 مشینیں کام کر رہی ہیں، صوبے میں کلائوڈبرسٹ اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچاہے، پہلے مرحلے میں سیلاب متاثرین کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے، پاک فوج کے ساتھ مل کر متاثرین کو راشن پہنچایا گیا ہے اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پھنسے لوگوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا گیا ہے، گلگت بلتستان میں ڈیزاسٹر کوموثر طریقے سے ڈیل کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، چیف سیکرٹری نے میڈیا میں بتایا کہ چلاس بابوسر کے پہاڑی علاقے تھک جل میں کلائوڈبرسٹ کے نتیجے میں آنے والے شدید طوفانی سیلاب کے باعث 10 جون سے اب تک 9قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں جن میں سے ایک موت ضلع استور سے رپورٹ ہوئی ہے جبکہ متعدد افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔چیف سیکرٹری کے مطابق شدید بارشوں کے بعد بابوسر ٹاپ جانے والی شاہراہ پر تقریبا آٹھ کلومیٹر کا علاقہ سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر مکمل طور پر متاثر ہو گیا ہے جس سے دو درجن کے قریب چھوٹی بڑی گاڑیاں بہہ گئی ہیں۔ اس حادثے میں مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ سیکڑوں سیاح بھی پھنس گئے تھے جنہیں مقامی افراد ، ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ، پاک فوج، ایف ڈبلیو او اور مقامی رضاکاروں کی بروقت کوششوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ،چیف سیکرٹری نے بتایا کہ شدید بارشوں اور کلائوڈبرسٹ کے باعث صرف دیامر ہی نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے دیگر اضلاع بشمول سکردو، استور، غذر اور ہنزہ میں بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ ان علاقوں میں 12کلو میڑسڑکیں، 200 مکانات مکمل منہدم ہو گئے ہیں جبکہ 196 جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں اور26 رابطہ پل، زرعی کھیت، پانی کی نہریں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ابرار مرزا نے بتایا کہ سکردو میں شدید لینڈ سلائیڈنگ کی اطلاعات موصول ہوئی تھی تاہم خوش قسمتی سے وہاں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ دیوسائی کے دشوار گزار علاقے میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو بھی بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسلا دھار بارشوں نے پورے گلگت بلتستان کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصوں میں بھی تباہی مچائی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ان مشکل حالات میں صوبائی حکومت متاثرہ علاقوں میں فوری بحالی اقدامات اٹھا رہی ہے، جس میں پاک فوج، ایف ڈبلیو او، ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ اور مقامی رضاکاروں کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن کے ساتھ ساتھ خوراک کی فراہمی، رہائش، ادویات اور علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لی خصوصی اقدامات کردئیے گئے ہیں۔ابرار مرزا کا کہنا تھا کہ پاک فوج حسب روایت ہر مشکل وقت میں عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے صف اول کا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں روڈ انفراسٹرکچر کی بحالی، پھنسے افراد کی فوری نقل مکانی، لاپتہ افراد کی تلاش اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے جیسے امور پر ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔چیف سیکرٹری نے مقامی لوگوں، سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں کا غیر ضروری رخ نہ کریں تاکہ ریسکیو ٹیموں کو اپنا کام انجام دینے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایمرجنسی یا ہنگامی صورتحال کی صورت میں فوری طور پر قریبی ضلعی انتظامیہ، پولیس یا ریسکیو مرکز سے رابطہ کیا جائے تاکہ بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔ابرار مرزا نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں صوبائی حکومت متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لا کر بحالی کا کام تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور کلاوڈ برسٹ کے واقعات گزشتہ چند سالوں میں بڑھتے جا رہے ہیں جس کی بڑی وجہ ماہرین ماحولیاتی تبدیلی کو قرار دیتے ہیں۔ ارلی وارننگ اورگلاف ٹو منصوبے کی غیر فعالیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چیف سیکرٹری کا کہنا تھا ان کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔ حکومت بدلتے موسمیاتی حالات کے پیش نظر ان علاقوں میں قدرتی آفات سے بچائو کیلئے مربوط اقدامات اٹھائے گی۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ حکومت اور امدادی ادارے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں بحالی اور امدادی سرگرمیوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔گلگت میں جاری بجلی کی شدید لوڈشیڈنگ کے حوالے سے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے کہا کہ حکومت اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کیلئے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیزل پاور منصوبہ مکمل طور پر منظور شدہ ہے اور اس کیلئے فنڈز بھی سی ڈی ڈبلیو پی سے جاری ہو چکے ہیں، تاہم منصوبے پر تعینات کنٹریکٹر کی طرف سے کام کی تاخیر ہونے کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں بہتری نہیں آرہی ہے۔ چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ متعلقہ کنٹریکٹر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور اگر کام میں مزید تاخیر ہوئی تو متبادل اقدامات کئے جائیں گے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کو کم سے کم کیا جا سکے۔انہوں مزید بتایا کہ عطاآباد اور شغر تھنگ پاور پراجیکٹس پر بھی تیزی سے پیشرفت کی جا رہی ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کو اضافی میگاواٹ بجلی فراہم ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں