گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں بارشوں کی تباہ کاریاں جاری، مزید دس جاں بحق

اسلام آباد/گلگت/گانچھے/ لاہور/پشاور( آئی این پی، نمائندگان، مانیٹرنگ ڈیسک)گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں مون سون بارشوں کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ24گھنٹوں کے دوران مختلف واقعات میں مزید10افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ بابوسر واقعہ کے15سیاحوں کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں سے 26 جون سے 23 جولائی تک کے نقصانات کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔مون سون بارشوں کے سبب گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 10 افراد جاں بحق، 13 زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق مون سون بارشوں کے باعث ملک بھر میں مجموعی طور پر اب تک 252 افراد جاں بحق، 611زخمی ہو چکے ہیں۔جاں بحق ہونے والوں میں 121 بچے، 85 مرد، 46 خواتین شامل ہیں، پنجاب میں سب سے زیادہ 139 افراد جاں بحق، 477 زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 60 اموات، 74 زخمی ہو گئے، سندھ میں 24 افراد جاں بحق، 40 زخمی ہوئے، بلوچستان میں 16 اموات، 4 زخمی ہوئے۔گلگت بلتستان میں6افراد جاں بحق ہوئے جبکہ15سیاح لاپتہ ہیں، این ڈی ایم اے کے مطابق آزاد کشمیر میں 2، اسلام آباد میں 6 افراد جاں بحق ہوئے، مجموعی طور پر اب تک 1 ہزار 5 گھروں کو نقصان پہنچا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر اب تک 328 مویشی پانی میں بہہ گئے، بارشوں سے 12 پلوں کو نقصان پہنچا۔ادھر دیامر میں کلائوڈ برسٹ کے بعد سیلاب میں بہہ جانے والے 15سیاحوں کا سراغ نہیں مل سکا۔ اس اندوہناک سانحے میں لودھراں کی ڈاکٹر فیملی کے بیشتر افراد لاپتا ہیں۔ 22 افراد پر مشتمل یہ خاندان کوسٹر میں سوار تھا جو اچانک پہاڑ سے آنے والے سیلاب کی نذر ہوا۔ سیلاب سے شاہراہ ناران کاغان بابو سر کا 8 کلومیٹر کاعلاقہ شدید متاثر ہوا۔ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق 10 سے 15 سیاحوں کے لاپتا ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ وزیراعلی گلگت بلتستان کی ہدایت پر ریسکیو، ضلعی انتظامیہ، پولیس، مقامی رضاکاروں اور پاک فوج کی مدد سے مشترکہ سرچ آپریشن لاپتا افراد کے ملنے تک جاری رہے گا۔فیض اللہ فراق کے مطابق شاہراہِ قراقرم اور شاہراہِ ریشم پر مختلف مقامات پر راستے دوبارہ بند ہو چکے ہیں، جس کے باعث ہزاروں سیاح مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیںتاہم بابوسر پر پھنسے کچھ سیاحوں کو بحفاظت چلاس منتقل کر دیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے اور صوبائی حکومت امدادی سرگرمیوں کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ابتک تقریبا 250 سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔فیض اللہ فراق نے کہا کہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہ بابو سر سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے، آٹھ کلومیٹر کا علاقہ برباد ہوگیا ہے، غذر، استور، تھور ویلی میں سیلاب سے مکانات اور فصلیں تباہ ہوگئیں۔ ترجمان کے مطابق شاہراہ ناران اور بابو سر تیرہ سے چودہ مقامات پر بند ہے، شاہراہ قراقرم بھی بحالی کے بعد مختلف مقامات پر پھر بلاک ہوگئی ہے۔ شاہراہ ریشم پر سیکڑوں مسافر پھنسے ہوئے ہیں، جہاں بحالی کا کام جاری ہے۔فیض اللہ فراق نے بتایا کہ چلاس میں سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا بندوبست کر دیا گیا ہے، جبکہ مقامی آبادی کے نقصانات کا بھی تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ فوٹیج میں دکھائی دینے والی تمام گاڑیوں کے سیاح محفوظ ہیں۔ ادھر گانچھے کے مختلف علاقوں میں ندی نالوں اور دریاں میں پانی سطح بلند ہو گئی ہے، جس سے بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ہے۔ دریائے شیوک، دریائے ہوشے، ہلدی نالہ، کھانے نالہ اور دیگر ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔ سب ڈویژن مشہ بروم کے گائوں کندوس شوغو گرونگ میں شدید سیلاب کے نتیجے میں پچاس کے قریب مکان، دو مساجد، ایک کمیونٹی سینٹر اور ایک سول ڈسپنسری مکمل طور پر ملبے تلے دب گئے ہیں۔ ہلدی نالے میں طغیانی کے باعث کئی گھر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں گھروں کو خالی کر کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کھانے نالے میں طغیانی سے رابطہ پل بہہ گیا ہے دریائے ہوشے میں بھی پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث ہوشے گائوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ دوسری جانب غازی تھنگ میں دریائے شیوک کا پانی آبادی میں داخل ہو گیا ہے، جہاں مقامی افراد پانی کو مزید پھیلنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ندی نالوں اور دریاں میں طغیانی کی وجہ سے کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں اور پھل دار و غیر پھل دار درختوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے مقامی زراعت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ قائم مقام ڈپٹی کمشنر گانچھے احسان الحق اور اسسٹنٹ کمشنر مشہ بروم عبدالقادر نے کے پی این سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ کندوس شوغو گرونگ کے متاثرہ مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں اور نقصانات کے تخمینے کے لیے متحرک ہے۔متاثرین نے وزیر اعلی اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور نقصانات کا فوری نوٹس لیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ حکومت فوری طور پر معاوضہ فراہم کرے تاکہ وہ اپنے مکانات کی بروقت تعمیر کر سکیں۔ ادھر جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد اور لاہور سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں بدھ کی علی الصبح موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، کئی علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ۔ پنجاب کے دیگر شہروں فیصل آباد، بھوآنہ، خانیوال، حافظ آباد، میاں چنوں، خانیوال، مریدکے، جھنگ، کالا باغ اور دیگر علاقوں میں بھی بادل برس پڑے، کندیاں میں بارش کا پانی گلی محلوں میں جمع ہوگیا ۔پشاور میں بارش کے بعد ہلکی ہوائیں چلنے سے موسم خوشگوار ہوگیا ہے۔ ادھرمحکمہ موسمیات نے آج گلگت بلتستان،کشمیر، خیبر پختونخوا، اسلام آباد، پنجاب اور شمال مشرقی بلوچستان میں تیز ہواوں اور گرج چمک کے موسلا دھار ساتھ بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کا امکان ظاہر کردیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شدید بارشوں کے باعث خیبرپختونخوا، مری، گلیات، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کی آمدورفت متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ شدید بارشوں /آندھی/جھکڑ چلنے اور گرج چمک کے باعث روزمرہ کے معمولات متاثر ہونے، کمزور انفراسٹرکچر ( کچے گھر/دیواریں، بجلی کے کھمبے، بل بورڈز، گاڑیوں سولر پینل وغیرہ) کو نقصان کا اندیشہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں