سکردو(محمد اسحاق جلال)مجلس وحدت المسلمین کے زیر اہتمام سکردو میں منعقدہ تکریم شہدا کانفرنس کے مقررین نے انکشاف کیا ہے کہ گلگت بلتستان میں لینڈ ریفارمز کے نام پر زمینوں پر قبضے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کے ذریعے معدنیات پر قبضہ کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے۔ شہدا کانفرنس اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ کسی کو بھی علاقے کی زمینوں اور معدنیات پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے ترمیم کے بغیر لینڈ ریفارمز ایکٹ قبول ہوگا اور نہ ہی مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کو قبول کریں گے۔ شہدا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی چیئرمین و سینٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ گلگت بلتستان کو یہاں کے لوگوں نے آزاد کرایا یہ خطہ کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیا۔ زمینوں اور معدنیات پر قبضہ کریں گے تو کیسے خاموش رہ سکتے ہیں جس خطے کے عوام نے وطن کیلئے قربانیاں دی ہیں ان پر زمین تنگ کرنا کونسا انصاف اور قانون ہے؟ ہماری گردن یا زبان کٹ جائے تب بھی کسی ظالم کی حمایت نہیں کرینگے انہوں نے کہاکہ ظلم برداشت نہیں کریں گے ۔ ہمیں شیعہ سنی کے نام پر آپس میں لڑایا جارہا ہے۔ دشمن شیعہ و سنی کی بات کرتے ہیں گلگت بلتستان کی زمینیں یہاں کے عوام کی ملکیت ہیں۔ معدنیات یہاں کے عوام کے ہیں ان پر کسی کو ہاتھ صاف کرنے نہیں دیں گے۔ نامور عالم دین آغا راحت حسین الحسینی نے کہا کہ ہمیں آئینی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے کلیدی عہدوں پر غیر موزوں لوگوں کو لگایا جارہا ہے ٹھیکے دیکر اور کرپشن کرکے عوام کی خدمت کا دعویٰ کرنے والے جان لیں کہ آپ عوام کی کوئی خدمت کررہے ہیں۔ گورنر اور وزیراعلی کے عہدے پر ایماندار دیانتدار باکردار لوگوں کو لگایا جائے جب تک اہل افراد کو گورنر اور وزیراعلی نہیں بنایا جائے گا تب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے، جھکنے اور بکنے والوں کو عہدوں پر بٹھایا گیا جو علاقے کا سودا کررہے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنما ناصر عباس شیرازی نے کہاکہ مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کی بات ہمارے ساتھ نہ کی جائے گرین ٹورزم بھی ہمیں منظور نہیں ہے تم نے ٹورزم کو گرین نہیں ریڈ کرلیا ہے روڈ پر حادثات کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں یہاں کی ٹورزم ریڈ ہورہی ہے ہم گرین ٹورزم اور مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کو ہرگز قبول نہیں کرینگے ہم دھوکے کھانے والے لوگ نہیں ہیں ہمیں تمہاری نیتوں کا علم ہے ہم ظالمانہ فیصلے قبول نہیں کریں گے۔ انجمن امامیہ بلتستان کے نائب صدر شیخ زاہد علی زاہدی نے کہاکہ وزرا ہمارے معدنیات لے کر جار رہے ہیں جس کو اسمبلی میں ہونا چاہیئے تھا وہ جیل میں اور جس کو جیل میں ہونا چاہیئے تھا وہ اسمبلی میں ہے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور رکن قومی اسمبلی انجنئیر حمید حسین نے ہماری آواز پوری دنیا میں پہنچائی جس پر ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر مشتاق حکیمی نے کہاکہ گلگت بلتستان میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں ہے یہاں فسادات کوئی اور کرارہا ہے۔ رکن کونسل شیخ احمد نوری نے کہاکہ ہم ڈٹ جائیں گے حقوق پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہمارے وسائل پر قبضے کی سازشیں ہورہی ہیں مگر سازشیں کرنے والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دریں اثناء صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد کاظم میثم نے انکشاف کیا ہے کہ گلگت بلتستان میں ایک اور اپاہج سیٹ اپ متعارف کرانے کی تیاری ہورہی ہے ہم کسی مسخرہ سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے۔ مسخرہ سیٹ اپ دیا گیا تو اس کو دریا میں پھینک دیں گے یہاں نظام عوام کی مرضی سے چلے گا۔ شہدا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دیامر کے متاثرین کو مذاکرات کے نام پر دھوکہ دیا جارہا ہے۔ جب سے رجیم چینج ہوا ہے بلتستان کو پی ایس ڈی پی میں ایک بھی سکیم نہیں دی گئی شغرتھنگ روڈ فوری نہ بنایا گیا تو ہم احتجاج کریں گے۔ روڈ ہم بند کریں گے۔ آپ کو ہماری شکلیں پسند نہیں ہیں تو بے شک ہم افتتاح کیلئے بھی نہیں آئیں گے آپکو جو پسند ہے اس سے افتتاح کروائیں مگر ہمیں روڈ پر صورت میں چاہیئے۔ انہوں نے کہاکہ سکردو دبانے کی کوشش کرنے والے جان لیں ہم ڈرنے والے نہیں ہیں وسائل اور معدنیات پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے وسائل کی حفاظت کیلئے کٹ مریں گے جان دیں گے۔ پاکستان میں جمہوریت پر آئین پر شب خون مارا جارہا ہے۔ آپ کچھ بھی کرلیں ہم اپنے نظریے سے نہیں ہٹ سکتے۔ انہوں نے کہاکہ شیخ حسن جعفری، آغا باقر الحسینی، آغا علی رضوی اور دیگر علمائے کرام کی لاج رکھنی ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران مودی کی گود میں پلنے والے کہاں غائب تھے ؟ انہوں نے کہاکہ قیدی نمبر 804 مظلوم ہیں اس لئے ہم ان کی حمایت کریں گے۔ حق کیلئے جان دینا پڑے گی حکومتی لوگوں نے وسائل معدنیات غیرت سب کچھ بیچ ڈالا ہے۔ عوام کے اوپر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں لینڈ ریفارمز کے نام پر زمینیں چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انجمن امامیہ اور وکلا کی تجاویز کو شامل کئے بغیر پاس کئے قانون کو ہرگز قبول نہیں کریں گے لینڈ ریفارمز ایکٹ اتنا اچھا ہے تو اس کا اطلاق دیامر میں کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دیامر کے حقوق بھی مجھے اتنے ہی عزیز ہیں جتنے بلتستان کے ہیں بتا کہ دیامر کے عوام کے مسائل کیوں حل نہیں کئے جارہے ہیں۔ بتایا جائے کہ اب تک کتنی اراضی سرکار کے نام پر الاٹ کی جاچکی ہیں تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد احتجاج کررہے ہیں اسی سے حکومت کی گورننس کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی کارکنوں پر مقدمات بنانے کا سلسلہ بند کیا جائے گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے۔
زمینیں ہتھیانے نہیں دیں گے، راجہ ناصر،اہل افراد کو گورنر،وزیراعلیٰ بنایا جائے، آغا راحت، اپاہج سیٹ اپ کی تیاری ہورہی،اپوزیشن لیڈر
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
