غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ24گھنٹوں کے دوران مزید47فلسطینی شہید کردیئے گئے ہیں دوسری طرف سول ایمرجنسی سروس کے مطابق لاپتہ10ہزار افراد ملبے تلے دب کر شہید ہو گئے ہیں، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7اکتوبر سے جاری جنگ میں34ہزار535فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ77ہزار704زخمی ہیں، غزہ کی وزارت صحت کے لاپتہ افراد مرتب کردہ یہ اعدادو شمار ان فلسطینیوں سے متعلق ہیں جن کی لاشیں ہسپتالوں میں لائی جاسکیںجبکہ ایسے فلسطینیوں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے جن کی لاشیں ہسپتال نہیں پہنچ سکیں۔ ہسپتال نہ لائی جا سکی لاشوں میں ایک بڑی تعداد غزہ کے سول ایمرجنسی سروس کے اب تک کئے گئے سرویز کے مطابق ان فلسطینیوں کی ہے جن کی لاشیں اسرائیلی بمباری کے دوران ان کے گھروں یا دوسری عمارات کے ملبے تلے دب کر رہ گئی ہیں۔وزارت صحت نے سول ایمرجنسی سروس کے حوالے سے ان فلسطینیوں کی تعداد کا اندازہ 10ہزار بتایا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر غزہ میں تقریبا سات ماہ کے دوران لگ بھگ 45000 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ تاہم وزارت صحت نے تازہ جاری کردہ اعدادو شمار میں ان دس ہزار فلسطینیوں کی تعداد شامل نہیں کی ہے۔ وزارت صحت کے منگل روز کے اعدادو شمار میں زخمی فلسطینیوں کی اب تک کی تعداد 77704 بتائی ہے۔ادھراسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر رفح پر اسرائیل کے زمینی حملے کے بارے میں اٹل انداز اختیار کر کے رفح پر حملے کے منصوبے کو یرغمالیوں کی رہائی کیلئے معاہدہ ہونے یا نہ ہونے سے برتر قرار دیا ہے۔وہ تقریبا یہ کہہ رہے تھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ‘ یرغمالیوں کی رہائی کا۔معاہدہ اور جنگ بندی ہوتی ہے یا نہیں ‘ ہر دو صورتوں اسرائیل رفح پر حملہ کر کے رہے گا۔ ‘نیتن یاہونے یہ بیان امریکی وزیر خارجہ کے دورہ مشرق وسطی کے عین اس موقع پر دیا ہے جب انٹونی بلنکن کئی اہم اور کامیاب ملاقاتوں کے بعد سعودی عرب سے اردن پہنچ چکے ہیں اور اسرائیل کا دورہ شروع ہو رہا ہے۔اہم بات یہ بھی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان ان کے دفتر نے منگل کے روز باضابطہ جاری کیا ہے ۔ بیان کے مطابق ‘یہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ ہم اپنی جنگ کے تمام مقاصد حاصل کیے بغیر اپنی جنگ کو راستے میں روک دیں گے یہ خیال ہی نہ کیا جائے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت، 47شہید، 45ہزار سے متجاوز
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
