گلگت (پ ر) چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا کی ہدایت پر قائم اعلی سطحی کمیٹی نے محکمہ تعلیم میں ہونے والی بھرتیوں کی حوالے سے جامع جانچ پڑتال مکمل کر لی ہے۔ کئی ہفتوں کے محنت طلب کام کے بعد ریکارڈ کی روشنی میں متعلقہ اتھارٹی کو رپورٹ ارسال کردی گئی۔ کمیٹی کی عبوری رپورٹ میں 1996 سے جاری بھرتیوں میں سنگین بے ضابطگیوں کے انکشافات سامنے آئے ہیں جو تعلیمی نظام میں شفافیت اور احتساب کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ کمیٹی نے دستیاب شواہد اور دستاویزات کی جانچ کے بعد اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ بعض بھرتیوں میں سرکاری ملازمت کے لیے مقرر کردہ عمر کی حد کو نظرانداز کیا گیا۔ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پیشہ ورانہ قابلیت اور ضروری اسناد کے بغیر بھرتیاں کی گئیں ہیں جو کہ سرکاری قوائد کی خلاف ورزی ہے، کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق بعض تقرریوں میں با ضابطہ سرکاری حکم نامے اور ضروری دستاویزات کی ضروری پڑتال کے بغیر تقرریوں کی منظوری دی گئی ہے ۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بھرتی کے عمل میں امیدواروں کی دستاویزات کی کمی یا مکمل طور ریکارڈ غائب پایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 1899 سے زائد بے ضابطگیاں ریکارڈ کی گئی ہیں جو نظام میں اصلاحات کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔ یہ تحقیقات گلگت بلتستان کی حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہیں کہ آئندہ بھرتیوں میں صرف میرٹ، شفافیت اور احتساب کو ترجیح دی جائے گی۔ یہ اقدام نہ صرف تعلیمی نظام کو بہتر بنائے گا بلکہ عوام کا سرکاری اداروں پر اعتماد بھی بحال کرے گا۔ حکومتِ گلگت بلتستان عوام الناس سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اس جراتمندانہ اور مثبت قدم کی حمایت کریں اور تعلیمی اصلاحات کیلئے جاری کوششوں میں اپنا تعاون فراہم کریں۔
محکمہ تعلیم میں بھرتیوں کی جانچ پڑتال، 1899سے زائد بے ضابطگیوں کا انکشاف
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
