بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد سمیت دیگر ان کے دیگر عہدیداروں پر گزشتہ برس جولائی میں منظم قتل عام پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری جاری کردیا۔
ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق جسٹس غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی آئی سی ٹی بینچ نے شیخ حسینہ واجد، سابق وزیرداخلہ اسد الزامان خان کمال اور سابق پولیس چیف عبداللہ المامون کے خلاف گزشتہ برس جولائی میں عوام کے قتل عام کے الزام میں دائر کیس میں فرد جرم عائد کردیا ہے۔
عدالت نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرکے 16 جون کو پیش کرنے کا حکم دیا اور اسی روز سماعت بھی مقرر کردی ہے۔
آئی سی ٹی کو بتایا گیا کہ سابق پولیس چیف عبداللہ المامون پہلے ہی اس کیس میں گرفتار ہے۔شیخ حسینہ واجد اور دیگر دو ملزمان کے خلاف دائر کیس کی سماعت بی ٹی وی پر براہ راست نشر کی گئی۔
قبل ازیں پراسیکیوشن نے شیخ حسینہ کے خلاف فرد جرم کے لیے دستاویز عدالت میں جمع کرادی تھیں اور ان دستاویزات میں سابق وزیراعظم کو جولائی 2024 کے عوامی قتل کا ماسٹر مائنڈ اور ہدایات دینے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔
پراسیکیوشن نے اسی طرح کے الزامات سابق وزیرداخلہ اسدالزمان اور پولیس سربراہ عبداللہ الہلال کے خلاف بھی عائد کیے تھے۔
آئی سی ٹی کی انوسٹی گیشن ایجنسی نے 12 مئی کو رپورٹ جمع کرادی تھی، جس میں شیخ حسینہ اور دیگر دونوں ملزمان کو انسانیت خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے جولائی اور اگست 2024 میں احتجاج کے دوران ہونے والے قتل میں ملوث بتایا تھا۔
آئی سی ٹی کے چیف پراسیکیوٹر محمد تجمل الاسلام نے پریس کانفرنس کے دوران تمام تفصیلات سے آگاہ کیا تھا۔محمد تجمل الاسلام نے کہا تھا کہ شیخ حسینہ قتل عام کے 5 بڑے مقدمات میں ملزم ہیں، تاہم دو جرائم سے آگاہ کردیا گیا تھا اور دیگر جرائم تاحال نہیں بتائے گئے۔