وزیراعلیٰ کو بھی علم نہیں تو تاجروں کے خلاف کارروائی کس نے کی؟انجمن امامیہ

گلگت (پ ر)مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان سست میں جاری تاجر برادری کے پرامن دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اس بات پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کرتی ہے کہ ایک ماہ سے اپنے جائز اور آئینی مطالبات کے لیے احتجاج کرنے والے تاجروں پر پولیس اور ایف سی کی جانب سے آنسو گیس اور فائرنگ جیسے اقدامات کیے گئے، جو کہ نہ صرف افسوس ناک بلکہ انتہائی قابلِ مذمت ہیں۔ تاجر برادری کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ چونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے، لہذا یہاں کسٹم اور ایف بی آر کے غیر قانونی ٹیکسوں کا نفاذ کسی طور قبول نہیں، اس کے باوجود کسٹم حکام کی جانب سے تاجروں کو بلاوجہ تنگ کیا جارہا ہے جس کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس مسئلے پر پہلے ہی ایک مذاکراتی ٹیم تشکیل دی جا چکی تھی جو حکومتی اور وفاقی سطح پر اعلی اداروں کے ساتھ بات چیت کے عمل کو آگے بڑھا رہی تھی۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان اور وزیر داخلہ کے بیانات کے مطابق انہیں بھی اس بات کا علم نہیں کہ یہ کارروائی کس کے حکم پر کی گئی، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کچھ عناصر جان بوجھ کر علاقے کے امن کو خراب کرنے اور حالات کو کشیدہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات نہ صرف حکومتِ گلگت بلتستان کے اختیار اور وقار پر سوالیہ نشان ہیں بلکہ یہ اس خطے کے پرامن ماحول کو تباہ کرنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے۔ مرکزی انجمن امامیہ واضح کرتی ہے کہ جب ایک مذاکراتی عمل پہلے سے جاری تھا تو اس دوران طاقت کا استعمال، شیلنگ اور فائرنگ کسی بھی صورت کسی کے مفاد میں نہیں اور اس کے نتیجے میں صرف بدامنی اور خون خرابے کو فروغ مل سکتا ہے، جو علاقے کے لیے کسی طور نیک شگون نہیں ہے۔ جس کسی بھی جانب سے یہ اقدامات کیے گئے ہیں وہ ہوش کے ناخن لے اور فوری طور پر ایسے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل سے باز آئے۔ ہم حکومتِ وقت اور تمام متعلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوامی مطالبات کو سنجیدگی سے سنیں، طاقت کے بجائے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کریں اور اس خطے کو کسی بڑی تحریک کی طرف دھکیلنے سے اجتناب کریں۔ مرکزی انجمن امامیہ اس پرامن دھرنے کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتی ہے اور اعلان کرتی ہے کہ اس سلسلے میں سپریم کونسل کے فیصلوں کو سامنے رکھتے ہوئے، تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں