اسرائیلی فورسز کے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں، صیہونی فوج نے جنوبی غزہ پٹی کے علاقے خان یونس میں رہائشی عمارتوں کونشانہ بنایا جس کے نتیجے میںبچوں سمیت 26 افراد شہید ہو گئے، جبکہ شہدا کی مجموعی تعداد12ہزار سے تجاوزکرگئی ہے ۔ غیر ملکی خبر ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے خان یونس کے شمال مغرب میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے، جس میں درجنوں شہری زخمی ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق ناصر ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ شہر میں رہائشی عمارت پر حملے کے بعد ہسپتال میں 26 میتیں اور 23 شدید زخمی افراد لائے گئے۔اس سے قبل اسرائیل نے جنوبی شہر خان یونس میں فلسطینیوں کو ایک تازہ انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ مغربی علاقوں کی جانب منتقل ہو جائیں جہاں امداد فراہم کی جارہی ہے، اس انتباہ سے اشارہ ملتا ہے کہ غزہ کے شمالی علاقوں کو زیر کرنے کے بعد اسرائیل جنوبی غزہ میں حماس پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔دوسری جانب شمالی غزہ کےکئی علاقوں میں اسرائیلی طیاروں کی شدید بمباری جاری ہے جہاں سکولوں، رہائشی عمارتوں اور ہسپتالوں پر بم برسائے جارہے ہیں جبکہ اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔اسرائیل نے الشفا ہسپتال کا گھیراؤ جاری رکھا ہوا ہے، الشفا ہسپتال ڈائریکٹر کے مطابق الشفا ہسپتال میں کوئی آئی سی یو مریض اب زندہ نہیں رہا، الشفا میں رات گئے کم ازکم 22 فلسطینی جبکہ 3 دن میں 55 افراد انتقال کر چکے۔عرب میڈیا کے مطابق اس سے قبل انتظامیہ نے بتایا تھا کہ الشفا ہسپتال میں ہر ایک منٹ میں ایک فلسطینی شہید ہو رہا ہے، نومولود اور شیرخوار بچوں سمیت بوڑھے اور ہر مریض موت کے قریب ہے اور اسرائیلی محاصرے کے باعث الشفا ہسپتال زندہ لوگوں کے لیے کھلا قبرستان بن ہو چکا ہے۔صیہونی فوج کی جانب سے جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر بمباری کے نتیجے میں مزید 18 افراد شہید ہو گئے، جنین پناہ گزین کیمپ کے قریب اور جنوبی غزہ میں الفلاح سکول پر حملوں میں بھی متعدد شہادتیں رپورٹ ہوئی ہیں، ابن سینا ہسپتال میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 14 فلسطینی زخمی ہو گئے، صیہونی فوج نے ابن سینا ہسپتال کے کئی حصوں کو تباہ کر دیا ہے۔غزہ میں مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کے باعث اقوام متحدہ بھی غذا کی ترسیل سمیت اپنی دیگر امدادی سرگرمیاں روکنے پر مجبور ہو گیا۔اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کی ترجمان جولیٹ ٹوما کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کے باعث رابطے کٹ جانے سے جمعے کے روز سے غزہ کیلئے غذائی اشیاء سمیت دیگر امدادی سامان کی ترسیل بند کرنی پڑ گئی ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جولیٹ ٹوما کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن بلیک آؤٹ میں توسیع کا مطلب غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری امدادی سرگرمیوں میں تعطل کی توسیع کرنا ہے۔علاوہ ازیں جنوبی افریقا اور بنگلہ دیش سمیت پانچ ممالک نے اسرائیل حماس جنگ کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کر لیا ، فلسطین کی صورتحال کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے ممالک میں بولیویا، جبوتی اور مشرقی افریقی ملک Comoros شامل ہیں۔