معاشی ڈپلومیسی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے،اسحق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیر سینیٹر خارجہ اسحق ڈار نے سفارتی تنہائی کا بیانیہ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی سطح پر پاکستان کے لیے معاملات بہت بہتر ہو رہے ہیں اور پاکستان سفارتی تنہائی سے نکل آیا ہے۔معاشی ڈپلومیسی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں کیا ۔چیئرمین قائمہ کمیٹی عرفان صدیقی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر خارجہ اسحق ڈار، سیکریٹری خارجہ سائرس قاضی بھی شریک ہوئیں۔سیکرٹری خارجہ نے 100 دن کی کاکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے شرکا کو بتایا کہ غزہ کے معاملے پر ہم ہر بین الاقوامی فورم پر ایک ہی موقف اپنائے ہوئے ہیں ، فلسطین کے معاملے پر حمایت گزشتہ حکومتوں میں بھی پالیسی کا حصہ تھی۔سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کے حوالے سے بھی پاکستان ایک تجربہ کار ملک ہے، پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں۔وزیر خارجہ اسحق ڈار نے سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سفارتی تنہائی کا بیانیہ بے بنیاد ہے، حکومت کے پہلے 100 دن میں سفارتی سطح پر اعلی سطح کے دورے ہوئے ہیں، سفارتی سطح پر معاملات بہتر ہو رہے ہیں اور پاکستان سفارتی تنہائی سے نکل آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو کرنٹ اکاﺅنٹ اور اندرونی خسارے کا سامنا ہے، ملک میں بہت قرضہ لے لیا گیا، وزیر اعظم نے واضح طور پر کہہ دیا کہ وہ دوست ممالک سے کسی قسم کا قرضہ نہیں مانگیں گے، اب صرف ایک ہی راستہ ہے وہ برآمدات کا راستہ ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی تجاویز بھی ہمارے لیے بڑی مددگار ثابت ہو سکتی ہے، کمیٹی چیئرمین عرفان صدیقی نے استفسار کیا کہ باہر سے جتنی پیشکش ہوئی ہے ان پر کوئی ٹھوس پیشرفت ہوئی ہے؟جس پر اسحق ڈار نے جواب دیا کہ باہر سے جو بلین ڈالرز کی پیشکش ہوئی ہیں ان پر کام ہو رہا ہے، وزیر اعظم خود ان معاملات کی نگرانی کررہے ہیں، باہر کا کوئی ایسا دورہ نہیں جس میں تجارت کاروبار پر بات نہ ہو، ہماری کوشش ہے کہ جو پیشکش ہوئی ہے ان پر جلد کام شروع ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ملک میں مایوسی پھیلا رہے ہیں، ایسے عناصر عوام میں مایوسی پھیلانا بند کردیں، پاکستان کے پاس کھربوں ڈالرز کے قدرتی وسائل ہے۔اسحق ڈار نے کہا کہ معاشی ڈپلومیسی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سازشیں ناکام بنادی ہیں، آج پاکستان عالمی سطح پر اپنا مقام منوا رہا ہے، سال 2017 کے بعد پاکستان کو تاریخ کا بدترین نقصان پہنچایا گیا۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد تک آگئی، پاکستان اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان اسلاموفوبیا کے خلاف اسلامی دنیا کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے غزہ پر بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان نے اسرائیل کے خلاف نام لے کر عالمی عدالت میں مقدمات کی آواز اٹھائی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون کے حوالے آج دوسری میٹنگ کریں گے، ایم ایل ون پر پہلا مرحلہ جلد مکمل ہو جائے گا جس کی سمری بھی آ جائے گی۔اسحق ڈار نے کہا کہ ہماری کوشش براہ راست سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ پر ہے، ہمارا فوکس اب ان چیزوں پر ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس معدنیات ہیں قدرتی ذخائر ہیں، پاکستان میں بجلی کی قیمتیں عالمی مقابلہ کرنے کے معاملے پر مطابقت نہیں رکھتیں، انسانی وسائل کیلے لوگوں کی اسکلز بڑھانے پر کام ہوگا، چائنہ کمپنی ہواوے کے ساتھ بھی اسکلز ٹریننگ پر بات ہوئی ہے۔انہوں ںے کہا کہ پولیو 2018 میں پاکستان سے ختم ہو گیا تھا لیکن افغانستان سرحد سے آمدورفت کی وجہ سے کے پی کے علاقوں میں پولیو کیسز دوبارہ منظر عام پر آ رہے ہیں، پاکستان پولیو کے خاتمے کے لیے افغانستان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہے، افغانستان کے ساتھ صحت عامہ کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔وزیر خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اس وقت افغانستان میں موجود ہے، افغانستان سے ہمارا بہت قریبی تعلق تھا اور رہے گا، آپ اپنے پڑوسی تبدیل نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے داسو حملہ اور اس سے پہلے بھی چینی باشندوں پر حملہ ہوا، ان حملوں سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی گئی، چین سیکیورٹی کے حوالے سے بہت حساس ہے، چین کا واضح موقف ہے کہ جہاں سیکیورٹی مسائل ہوں وہاں لوگ نہیں بھیج سکتے۔ انہوں نکہا پاکستان افغانستان میں سیکورٹی بہتری کے لیے بھی تعاون کر رہا ہے، افغانستان کو کہہ دیا ہے کہ اپنی زمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے راستے بند کرے، پاکستان افغانستان کو اپنا مسلم برادر ملک تسلیم کرتا ہے۔ کمیٹی کے رکن سینیٹر عفنان اللہ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے دفتر خارجہ کو پارٹی بنایا ہے کہ قانونی طریقے سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان لایا جائے۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی نے اتنی تکلیف کاٹ لی ہے، ایک خاتون ہے اس نے بہت برداشت کیا ہے، عافیہ صدیقی کو بس دنیا کے سامنے امریکہ کی جانب سے مثال بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے صدر اوبامہ کے سامنے ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ اٹھایا، میں نے بھی ٹونی بلنکن کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا، دفتر خارجہ اس ضمن میں جو کرسکا کرے گا۔وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ کاش ہماری عدالتوں کے فیصلے امریکا میں تسلیم کیے جاتے، ہم پوری کوشش کرتے رہیں گے، تاہم ہم امریکی قوانین کے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتے