ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ نمک کی کھپت میں ایک چائے کے چمچے تک کی کمی بلڈ پریشر کی ادویات جتنی مؤثر ہوسکتی ہے۔
امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر نیش ول میں قائم وینڈربِلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے محققین نے تحقیق میں شریک سیکڑوں مریضوں میں زیادہ اور کم نمکین غذاؤں کے اثرات کا مطالعہ کیا۔ ان افراد میں کچھ بلند فشارِ خون میں مبتلا تھے جبکہ روزانہ ایک مخصوص کمپنی کا سوپ نہ پی کر لوگوں میں ایک ہفتے کے اندر چھ فی صد تک بلڈ پریشر کم دیکھا گیا۔
بلڈ پریشر میں یہ کمی تھائیزائڈ ڈائیوریٹک ہائیڈروکلوروتھائیزائڈ(بلڈ پریشر کی ایک مشہور دوا) کے اثر سے مطابقت رکھتی تھی۔
نمک ہمارے جسم میں پانی کی مقدار بڑھا دیتا ہے یعنی نمک کی مقدار میں کمی پانی کی مقدار کو بھی کم کر دیتی ہے اور اس کے نتیجے میں خون کی شریانوں پردباؤ کم ہوجاتا ہے جو بلڈ پریشر کے کم ہونے کا سبب ہوتا۔
بلند فشار خون دنیا کی سب سے عام دائمی بیماری ہے جس سے 1.3 ارب سے زائد افراد متاثر ہیں۔ یہ کیفیت دل، دماغ اور گردوں کی بیماری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
جامعہ میں میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر دیپک گپتا کا کہنا تھا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر آپ فوری نتائج دیکھ سکتے ہیں اور آپ ایک بلڈ پریشر کی دوا سے جان چھڑا سکتے ہیں۔
یہ تحقیق اپریل 2021 سے فروری 2023 کے درمیان امریکی ریاست الینوائے کے شہر شیکاگو اور الباما کے شہر برمنگھم میں کی گئی۔ اس تحقیق میں 50 سے 75 برس کے درمیان 213 افراد شریک ہوئے جنہوں نے ایک ہفتے تک پہلے زیادہ نمک بعد میں کم نمک والی غذا کھائیں یا اس کے برعکس کیا۔
مطالعے میں شریک افراد کی اوسط عمر 61 برس تھی۔ اس تعداد میں خواتین کی شرح 65 فی صد جبکہ سیاہ فام افراد کی شرح 64 فی صد تھی