اپوزیشن نے ٹیکس کی مشروط حمایت کردی


گلگت(ثاقب عمر) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے جو لیٹر گندم کے حوالے سے حکومت کی جانب سے دکھایا جارہا ہے وہ مبہم ہے اس میں قیمتوں کو بحال رکھ کر گندم فراہم کرنے کے حوالے سے تذکرہ نہیں ہے اس میں گلگت بلتستان حکومت کو کہا گیا ہے کہ وہ اپیل بھجوا دیں اس پر کام ہوگا اور اس وقت گلگت بلتستان حکومت نے کیا اپیل بھجوائی ہے اس کا کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے وفاق کی جانب گلگت بلتستان حکومت نے گندم کے حوالے سے جو اپیل بھجوائی ہے وہ پبلک کی جائے۔ کے پی این سے گفتگو کرتے ہوئے کاظم میثم نے کہا ہے کہ آبادی کے تناسب اس وقت جو گندم فراہم ہورہی ہے وہ انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق کم ہے اور اس وقت ٹیکس کہیں بھی نہیں لگا ہے اتھارٹی بنی ہے اور عام عوام پر ہم ٹیکس لگنے نہیں دینگے بلکہ جو دیگر صوبوں سے جو لوگ آتے ہیں ان پر ٹیکس لگنا چاہئے اور اتھارٹی بننے کے بعد مختلف سبجیکٹس پر قانون سازی ہوگی لیکن غریب عوام پر ٹیکس نہیں لگے گا عام عوام پر ٹیکس لگا تو سخت احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حفیظ الرحمان اور قمر الزمان کائرہ نے کہا تھا کہ 9 ارب کافی ہیں لیکن اب پی ڈی ایم کے آلہ کار بتائیں کہ 9 ارب اس مہنگائی میں کس طرح کافی ہیں اور عوام کے سامنے جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیو میٹرک سسٹم ہو یا کارڈ کا نظام ہو لیکن شفاف طریقے سے ہو اور کسی کا عزت نفس مجروح نہ ہو تو یہ اچھا اقدام ہے اور ہم یہ مطالبہ پہلے بھی کررہے ہیں کہ جہاں جہاں کرپشن ہورہی ہے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈر 2018 اور 2009 میں سبسڈی کا تذکرہ ہے اور وفاق کی جانب سے ٹرانسپورٹیشن دینے کا ذکر ہے لیکن اب ریٹ کا تذکرہ نہیں ہے اس لئے یہ مسائل سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ابادی کے لحاظ سے ایک لاکھ میٹر ٹن گندم ضرورت تھی اب اسے ابادی کے لحاظ سے دو لاکھ میٹرک ٹن درکار ہے حکومت کو عوام کی غربت کو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے ایک ہوکر بہت ہی اچھا کام کیا ہے اور ان کا اتحاد عوام کے دیگر محرومی سے نکالنے کا سبب بنے گا اور ہم ہر احتجاج میں نمائندگی کرینگے اور اسمبلی فلور پر بھی بھرپور آواز اٹھائینگے۔