سائنس دانوں نے دماغ کی ایک نئی راہداری دریافت کی ہے جو سر درد ہونے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ دریافت مائیگرین کا علاج کرنے کے لیے نئی ادویات کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔
دنیا بھرمیں ہر 10 سے ایک فرد مائیگرین سے متاثر ہوتا ہے۔ ان مریضوں کی ایک چوتھائی تعداد کو تکلیف دہ حسیاتی عوامل بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ ان میں آنکھوں میں چمک اٹھنا، بلائنڈ اسپاٹ، چبھن کا احساس اور کسی شے کا دو نظر آنا شامل ہے جو سر درد اٹھنے سے پانچ تا 60 منٹ پہلے ظاہر ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کو یہ بات تو معلوم ہے کہ دماغی سرگرمیوں کی معطلی کی ایک لہر مائیگرین کا سبب ہوتی ہے لیکن اس کا نظام مبہم اب تک رہا ہے۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دماغ میں بہتا مادہ اور سگنل کی پھیلتی لہر مائیگرین کا سبب بنتی ہے اور عوامل ظاہر کرتی ہے۔
امریکا میں یونیورسٹی آف روچیسٹر سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج کو نئی قسم کی مائیگرین کی ادویات کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔