وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورے کے موقع پر علاقے کیلئے اہم اعلانات کئے ہیں جن پر بروقت عملدرآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے دورہ گلگت بلتستان کے حوالے سے جاری کردہ ہدایات میں ٹائم لائن کا تعین کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان وزیر اعظم پاکستان کے ہدایات کا مقررہ ٹائم لائنز پر عملدر آمد یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ علاقے کے عوام کو درپیش مشکلات کا بر وقت حل ممکن ہو سکے۔ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے جاری ہدایات پر عملدرآمد میں تاخیرمنفی تاثر کا سبب بن سکتا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی ترقی وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم پاکستان کے اعلان کردہ ترقیاتی منصوبوں پر جلد عملدرآمد کے حوالے سے تےن دسمبر کو اجلاس منعقد ہوگا جس میں وزیراعظم کے اعلانات پر عمل درآمد کے حوالے سے صوبائی سطح پر جو اقدامات کیے گئے ہیں ان اقدامات اور وفاقی سطح پر کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ دیامر بھاشا ڈیم کے سی بی ایمز پر عملدرآمد کے حوالے سے دیامر کے منتخب نمائندوں سے بھی بہت جلد تفصیلی مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر سی ٹی ڈی قائم کی جائے گی۔ اس موقع پر وزیر اعلی نے گلگت بلتستان کے مسائل کے حل میں گہری دلچسپی لینے پر وفاقی وزیر کا شکر یہ ادا کیا۔گلگت بلتستان میں سی ٹی ڈی کا قےام اےک اہم پےشرفت ہے ےہ محکمہ پہلے پنجاب میں تشکےل دےا گےا‘ابتدا میں کاﺅنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ یا سی ٹی ڈی پولیس کا کرمنل انویسٹیگیشن ڈیپارٹمنٹ تھا۔2007 کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کی لہرسے داخلی سلامتی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک غیر فوجی ادارے کی ضرورت محسوس ہوئی۔یہ ایسا ادارہ تھا جو انٹیلی جنس جمع کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کرنے، مجرموں کو سزا دلوانے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو۔ اس کے لیے سی آئی ڈی کا انتخاب کیا گیا۔صوبائی سطح پر اس کی موجودگی پہلے سے تھی۔2010 میں سی آئی ڈی کا نام بدل کر سی ٹی ڈی کر دیا گیا جس کا دائرہ کار صوبائی سطح تک بڑھایا گیا۔2015 میں سی ٹی ڈی کے لیے مخصوص پولیس سٹیشن قائم کیے گئے جہاں دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات درج کیے جاتے اور ان کی تفتیش کی جاتی ہے۔سی ٹی ڈی کے پاس انٹیلی جنس اکٹھی کرنے اور اس کا تجزیہ کرنے کا نظام موجود ہے۔ اس کی روشنی میں ادارہ اپنی کارروائیاں ترتیب دیتا ہے۔ اس کے دفاتر صوبوں کے مراکز کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی قائم ہیں۔چند برس قبل سی ٹی ڈی کے اندر ایک کاﺅنٹر ٹیررازم فورس بھی قائم کی گئی۔ سی ٹی ڈی پنجاب مےں پڑھے لکھے بارہ سو جوانوں پر مشتمل اس فورس کو جدید تقاضوں کے عین مطابق پاک فوج اور دوست ممالک سے تربیت دلوائی گئی ہے۔تربیت کے بعد انہیں پنجاب بھر میں تعینات کیا گیا، جہاں وہ اپنے مقررہ کام سرانجام دیتے ہیں۔ یہ فورس ٹرینڈ ٹو کِل ہوتی ہے یعنی وہ دہشت گردوں کے خلاف جان سے مارنے کی غرض سے کارروائی کرتے ہیں۔اس میں تو کوئی دو رائے نہیں۔ ان کو جو احکامات ملیں گے انہیں ان پر عمل درآمد کرنا ہے۔ سی ٹی ڈی کے آپریشنز کی منصوبہ بندی میں پورا تھِنک ٹینک شامل ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہوتا کہ ایک افسر نے فورس اکٹھی کی اور آپریشن کرنے چل پڑے۔ اس میں دیگر اداروں کی رائے بھی شامل ہوتی ہے۔سی آئی ڈی کے زمانے سے ہی ادارے کے پاس انٹیلی جنس اکٹھی کرنے کا موثر نظام موجود ہے۔ سی ٹی ڈی معلومات اکٹھی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ فوج کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف رد الفساد جیسے آپریشن کیے گئے۔ اس دوران مشترکہ آپریشن بھی کیے جاتے رہے۔ اس کے بعد پھر سی ٹی ڈی پنجاب پر باقی اداروں کا اثر و رسوخ آنا شروع ہوا۔ ساہیوال واقعے کے فورا بعد جاری کردہ بیان میں سی ٹی ڈی پنجاب نے کہا تھا کہ مذکورہ کارروائی جس انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی گئی اس میں پاکستان کے بنیادی حساس ادارے آئی ایسں آئی کی اِن پٹ یا رائے بھی شامل تھی۔پنجاب کو پاکستان کی تاریخ کی پہلی کاﺅنٹرٹیررازم فورس بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس فورس میں بھرتی کے لئے میرٹ اور اہلیت کے کڑے اصولوں کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔ وطن عزیز کو درپیش دہشتگردی کے خطرے سے موثر طریقے سے نبر دآزما ہونے کے لئے ایک ایسی فورس کا قیام انتہائی اہمیت کا حا مل تھا جو انٹیلی جنس معلومات کے حصول، خصوصی آپریشنز اور انویسٹی گیشن کے ذریعے ملک سے دہشت گردی کا قلع قمع کر سکے۔یہ ادارہ دہشت گردی کی تمام اقسام بشمول فرقہ واریت اور شدت پسندی کے خاتمے کے لئے کام کر رہا ہے۔ سابق وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے اس ادارے کو ہر طرح کے وسائل فراہم کیے اور قومی ضرورت کے اس منصوبے کو سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی ہدایات کے مطابق ذاتی دلچسپی لے کر پایہ تکمیل تک پہنچایا۔کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میںکارپورلز بھرتی کر کے کاﺅنٹر ٹیر رازم فورس قائم کی گئی، ان کارپورلز کو دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے خصوصی تربیت فراہم کی گئی۔ برادر ملک ترکی نے ان کارپورلز کی انٹیلی جنس، آپریشنز اور انویسٹی گیشن کے حوالے سے خصوصی تربیت کے لئے بھر پور تعاون کیا اور ترک نیشنل پولیس کے پنتالےس افسران بھجوائے۔انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ جسے کرائم انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کہا جاتا تھا، اس وقت اس کی کارکردگی بہتر نہ ہونے اور آئے روز مختلف واقعات سامنے آنے کی وجہ سے الزامات کی زد میں تھا جبکہ یہ ادارہ 1936 کے سی آئی ڈی مینول کے تحت قائم کیا گیا تھا۔ اب یہ ادارہ اپنے سپیشل پولیس سٹیشنز میں دہشت گردی کے مقدمات درج کر سکتا ہے اور تحقیقات کر سکتا ہے۔ سی ٹی ڈی کے اندر سی ٹی ایف یعنی کاﺅنٹر ٹیررازم فورس کا قیام بھی عمل میں لایا گیا، سی ٹی ڈی کے کارہائے نمایاں کی فہرست بہت طویل ہے، سی ٹی ڈی نے بہادری کی مثالیں قائم کرتے ہوئے متعدد دہشتگردوں کو موت کے گھاٹ اتار کر قوم کو تباہی سے بچایا ہے جبکہ کاﺅنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے سی ٹی ڈی کے سپوتوں کو بہترین کارکردگی پر تمغوں سے نوازا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم تک ان کے کارناموں کے قائل ہیں۔ سی ٹی ڈی کے بہادر جوان چونکہ خفیہ کارروائی کرتے ہیں اس لئے ان کی بہادری کی داستانیں عام رپورٹ نہیں ہو پاتیں، بس واقعے کے بعد ایک سطری خبر دیکھنے کو ملتی ہے کہ فلاں علاقے میں اتنے اور اتنے دہشتگرد ماردیے گئے۔ یہ واحد پولیس ہے جسے بے پناہ اختیارات حاصل ہیں اور آئے روز یہ پولیس کے اہلکار اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہیں۔سی ٹی ڈی دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پنجاب پولیس کا ہراول دستہ ہے جس کی موثر اور بروقت کاروائیوں کی بدولت دہشت گرد و شدت پسند عناصر کے عزائم خاک میں ملے ۔دہشت گردوں کے مستقل خاتمے کے مشن کو نئے عزم و ولولے سے جاری رکھتے ہوئے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ انکے سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کرکے انہیں قانون کی گرفت میں لایا جاتا ہے ۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کہہ چکے ہےں کہ نیشنل ایکشن پلان کے سلسلے میں وضع کیے گئے قوانین کے خلاف ورزی پر سخت قانونی کاروائی میں تاخیر نہ کی جائے اور کالعدم تنظیموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی جاری رکھی جائے آئی جی پنجاب نے سی ٹی ڈی کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے میں سی ٹی ڈی کا کردار اور قربانیاں قابل ستائش ہیں۔ سی ٹی ڈی کے افسر اور جوان صلہ و ستائش کی پروا کئے بغیر سرگرم عمل ہیں، امن و امان کےلئے کوشاں ادارے کے لئے تمام تر وسائل مہیا کئے جاتے ہےں ۔وزےر داخلہ محسن نقوی بھی فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کے خلاف کامیاب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن پر سی ٹی ڈی پنجاب کو شاباش دیتے ہوئے کہہ چکے ہےں کہ سی ٹی ڈی پنجاب نے بروقت کامیاب آپریشن کرکے فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔ سی ٹی ڈی پنجاب نے انتہائی پروفیشنل انداز میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے ذریعے ڈی جی خان میں تخریب کاری کا منصوبہ ناکام بنایا، فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو سی ٹی ڈی پنجاب نے ہمیشہ ناکام بنایا ہے۔ اگر اس فورس کا قےام گلگت بلتستان میں عمل میں لاےا جاتا ہے تو ےہاں جرائم کی شرح میں کمی اور مجرموں سے نمٹنے کی استعداد میں اضافہ ہو گا جس سے ےقےنا گلگت بلتستان میں امن کے قےام میں مدد ملے گی۔