چیمپئنز ٹرافی، شعیب اختر کی ہائبرڈ ماڈل تسلیم کرنے پر پی سی بی پر کڑی تنقید

سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے 2025 کے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ کی جانب سے اس تجویز کی عوامی قبولیت سے بہت پہلے ہی معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی تھی۔متنازعہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت اپنے تمام میچ یو اے ای میں کھیلے گا جبکہ ٹورنامنٹ کے بقیہ میچز کی میزبانی پاکستان میں ہوگی۔ 49 سالہ شعیب اختر نے ایک انٹرویو میں پی سی بی کی صورتحال سے نمٹنے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ ہائبرڈ ماڈل کے تحت میزبانی کے حقوق کو برقرار رکھنے کے مالی فوائد کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے دلیل دی کہ مذاکرات میں پاکستان کا موقف مضبوط ہونا چاہیے تھا۔ شعیب اختر نے کہا کہ "پی سی بی ریونیو اور میزبانی کے حقوق کو برقرار رکھنے میں درست تھا، لیکن انہیں ریونیو میں سے زیادہ حصہ مانگنا چاہیے تھا۔" اگر بھارت پاکستان میں کھیلنے کو تیار نہیں تھا تو پاکستان اس سے بہتر معاہدے کا مستحق تھا۔ شعیب اختر نے دعوی کیا کہ پی سی بی عوامی قبولیت سے قبل ہی ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق کر چکا تھا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ پی سی بی کی مزاحمت زیادہ تر دکھاوے کے لیے دکھائی دیتی ہے جب کہ شرائط پہلے سے طے شدہ تھیں۔ انہوں نے کہا کہ "حقیقت میں ہائبرڈ ماڈل پر پہلے ہی دستخط ہو چکے تھے۔پی سی بی کو بہتر شرائط کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط پوزیشن اختیار کرنی چاہیے تھی۔" یہ ماڈل بی سی سی آئی کی جانب سے یہ واضح کرنے کے بعد متعارف کرایا گیا تھا کہ اگر اس ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان میں ہوتی ہے تو بھارت اس میں شرکت نہیں کرے گا۔ پورے ایونٹ کی میزبانی پر پی سی بی کے ابتدائی اصرار کے باوجود رپورٹس بتاتی ہیں کہ بورڈ نے بالآخر میزبانی کے حقوق کو مکمل طور پر کھونے سے بچنے کے لیے نرمی اختیار کی۔ شعیب اختر نے پاک بھارت کرکٹ تعلقات کے وسیع تناظر میں بھارت کے ساتھ مستقبل کے مقابلوں میں پی سی بی کی جانب سے عملی انداز اختیار کرنے کی وکالت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ہندوستان میں کھیلنے کے معاملے میں ہمیں دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہئے۔ میرا عقیدہ ہمیشہ سے رہا ہے کہ ہندوستان جا اور وہاں انہیں شکست دو