کرونا صورتحال تشویشناک، فوری لاک ڈائون پالیسی بنائی جائے، حفیظ الرحمن

سابق وزیراعلی و صوبائی صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے ایک بیان میں کہاہے کہ گلگت بلتستان میں کرونا کی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہوچکی ہے۔قیمتی جانوں کو کرونا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔کرونا سنٹروں میں نہ دوائی ہے اور نہ ہی دوسری سہولیات میسر ہیں۔کرونا سنٹروں سے کئی گنا زیادہ مریض علاج اپنے گھروں میں کرانے کو ترجیحی دے رہے ہیں۔اس سے ثابت ہے کہ موجودہ صوبائی سلیکٹڈ حکومت کی دی گئی سہولیات کو ناکافی قرار دیکر عدم اعتماد کا اظہار کررہی ہے سلیکٹڈ حکومت نے اپنے اقدامات سے ثابت کیاہے کہ وہ سلیکٹڈ ہیں اور گلگت بلتستان کے عوام کو جوابدہ نہیں۔بدقسمتی سے اس مشکل صورتحال پر ڈاکٹروں کی رائے کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے کی بجائے ڈاکٹروں کے خلاف محاذ کھڑا کیا جارہا ہے۔سابق وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن نے مزید کہاکہ محض 8 ماہ میں موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے کا آوے کا آوا بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔محکمہ صحت،محکمہ تعلیم،محکمہ پانی و بجلی اور دیگر عوامی سہولیات کے ادارے موجودہ صوبائی حکومت کی عدم توجیحی کے باعث عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں، سلیکٹڈ وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراء اسلام آباد میں ڈیرے ڈال کر مراعات کے مزے لے رہے ہیں۔گلگت بلتستان کو اسلام آباد سے چلانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لیں ورنہ گلگت بلتستان کے عوام کی اینٹ سے اینٹ بجا دینگے۔انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ وزیراعلیٰ اپنے اختیارات کا استعمال کریںاور کرونا کی وباء کنٹرول کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں، گلگت بلتستان کے تمام بائی روڈ انٹری پوائنٹس اور ائیرپورٹ پر سکریننگ کی جائے۔آج کہیں بھی کوئی سکریننگ نہیں ہورہی ہے۔پورے گلگت بلتستان میں پی۔ٹی۔ڈی۔سی ہوٹلز بند پڑے ہیں۔ان تمام ہوٹلوں کو قرنطینہ سنٹرز بنانا چاہیے ۔فوری طور پر لاک ڈاؤن کی پالیسی بنائی جائے اور متاثرین لاک ڈاؤن کو معاوضے دیئے جائیں۔سینئرز ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بناکر ان کی سفارشات پر فوری عملدرآمد کیا جائے حکومت فوری طور پر ڈاکٹروں کے خلاف کئے گئے اقدامات کو واپس لے۔ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے۔گلگت بلتستان کے تمام ہسپتالوں اور کرونا سنٹروں میں دوائی اور آکسیجن کی ضرورت پورا کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ صوبائی حکومت اب تک 3 ارب روپے کرونا فنڈز لے چکی ہے بدقسمتی سے ہسپتال اور کرونا سنٹروں میں نہ دوائی ہے نہ ہی دوسری سہولیات ۔انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں کرونا کیسز 800 سے تجاوز کرچکے ہیں۔کرونا سنٹروں میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔بدقسمتی سے آج کرونا ٹیسٹنگ ماضی کی نسبت سے انتہائی کم کی جارہی ہے۔پبلک مقامات اور محلوں میں رینڈم ٹیسٹ کا آغاز کیا جائے۔سابق وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن نے کہاکہ  ہماری سابق صوبائی حکومت نے کرونا کی پہلی اور دوسری لہر کا بھرپور مقابلہ کیااور مفاد عامہ کیلئے پالیسز بنائیں۔انٹری پوائنٹس پر سختی کی گئی،قرنطینہ سنٹر بنائے اور کرونا سنٹرز بنائے۔ گلگت بلتستان میں ایک بھی وینٹی لیٹر مشین نہیں تھی آج ہر ضلعے میں مشینیں موجود ہیں۔ہم نے سابق دور حکومت میں کرونا کو کنٹرول کرنے کیلئے سخت لاک ڈاؤن کی پالیسی بنائی اس پر سختی سے عملدرآمد بھی کرایا اور ہر ممکن طریقے سے اپنے عوام کے جان کی حفاظت کو یقینی بنایا۔انہوں نے کہاکہ عوامی جانوں کے تحفظ کیلئے بنائی گئی پالیسی سے ہمیں سیاسی نقصان ضرور ہوا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ترقیاتی عمل متاثر ہوا ہم نے جب حکومت چھوڑی تو ایک بھی کرونا کیس نہیں تھا۔ہماری حکومت کی پالیسیوں کو پاکستان کے اندر بلکہ باہر کی دنیا کے ممالک نے بھی سراہا۔آج پورے پاکستان میں سب سے زیادہ کرونا کیسز گلگت بلتستان میں ہیں۔اس کی اصل وجہ نااہل سلیکٹڈ موجودہ صوبائی حکومت ہے۔آج گلگت بلتستان میں سلیکٹڈ حکومت عوام کو جوابدہ نہیں ہے۔عوام اپنی حفاظت خود کریں اور ایس او پیز پر عملدرآمد کریں۔انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ حکومت محض 8 ماہ میں بے نقاب ہوچکی ہے۔ہم ان کو عوام کے حقیقی مسائل سے بھاگنے نہیں دینگے موجودہ صوبائی حکومت صرف بڑھکیں مارہی ہے۔سلیکٹڈ حکومت کو عوام کے مسائل کے حل کی طرف آنا ہوگا۔حکومت کو بھاگنے نہیں دینگے اور عوام کے حقیقی مسائل کو آگے لانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں گے۔