پولیس فورس کی تعداد دس ہزار تک بڑھائیں گے، وزیراعلیٰ

گلگت ، ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی یوم تکریم شہداءکے حوالے سے تقاریب منعقد ہوئیں اس سلسلے میں مرکزی تقریب سنٹرل پولیس آفس گلگت میں ہوئی جس میں گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ وزیر اعلی گلگت خالد خورشید چیف سیکرٹری محی الدین احمد وانی اور آئی جی پی دار علی خان خٹک نے شہداءکی یاد گار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ یوم تکریم شہداءکے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے کہا کہ شہداءزندہ جاوید ہیں۔ شہداءکی قربانیوں کی وجہ سے ہم آج آزاد فضائ میں سانس لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پولیس کی ڈیوٹی چوبیس گھنٹے کی ہوتی ہے دوسروں کے نسبت زیادہ سخت ہے۔ شہداءکی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ سرحدوں پر پاک فوج کی قربانیاں، دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے جانوں کا نذرانہ دینے والے اور جرائم کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں اور سویلین شہداءخراج تحسین کے لائق ہیں جن کی قربانیوں کے طفیل آج ہم پر امن ماحول میں سانس لے رہے ہیں۔ پولیس فورس میں جس مقصد کے لئے بھرتی ہوئے ہیں ایمانداری سے وہ کام جاری رکھیں۔ یوم تکریم شہدائے پاکستان کی پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید خان نے کہا کہ قرآن پاک میں آیا ہے کہ شہید ذندہ ہوتے ہیں، انہیں مردہ مت کہو۔ شہداءکا مقام بہت بلند ہے۔ جو اللہ کی راہ میں اپنی جان قربان کرے وہ سب سے افضل ہے۔ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر وجود میں آیا۔ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔ پاکستان کو دہشت گردی کا سب سے بڑا چیلنج درپیش تھا، محدود وسائل کے باوجود جس طرح دہشت گردی پر قابو پایا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سپوتوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ملک میں دہشت گردی پر قابو پایا۔ وزیراعلی نے کہا کہ ہمارے جوان مادر وطن پر جان قربان کرنے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ ملک کی سرحدوں کے دفاع کیلئے جس طرح افواج پاکستان تیار رہتے اور قربانی دیتے ہیں اسی طرح امن وامان برقرار رکھنے کیلئے پولیس بھی ہر وقت چوکس رہتی ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت  بلتستان نے کہا کہ حکومت گلگت  بلتستان پہلی مرتبہ 1ہزار آسامیاں پولیس فورس میں تخلیق کیں جس کی وجہ سے کئی عرصے سے ترقیوں کے منتظر جوانوں اور آفیسران کی ترقیاں ممکن ہوئیں۔وفاق میں عمران خان کی حکومت آئی تو گلگت بلتستان میں پولیس فورس کی تعداد10ہزارتک بڑھائیں گے۔ وفاق کی جانب سے وسائل فراہم کئے گئے تو پولیس فورس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے کہاکہ شہداءہمارے اصل ہیروز ہیں۔ شہداءکے بچوں کی دیکھ بھال ہماری ذمہ داری ہے۔ عظیم قومیں اپنے شہداءکو ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔ ملک کیلئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداءپر پوری قوم کو فخر ہے۔تقریب سے انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان دار علی خان خٹک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن حکومت پاکستان نے یوم تکریم شہداءپاکستان کے نام سے منسوب کیا ہے۔ شہداءجو بھی ہیں وہ افواج پاکستان کے ہوں یا پولیس کے، پیراملٹری فورسز یا سویلین ہوں جنہوں نے اس ملک پاکستان کے لئے قربانی دی ہے یا جو بھی غازیان ہیں اس دن کو ہم یہ یاد دہانی کراتے ہیں کہ ان کی حرمت میں مذید اضافہ کرینگے۔ ہم یوم شہداءپولیس 4 اگست کو مناتے ہیں۔ وہ بھی 4 اگست کو شایان شان طریقے سے منایا جائے گا اور پولیس شہداءکے تمام لواحقین کو پر وقار تقریب میں بلاوں گا اور ان سے تفصیلی نشست کریں گے۔ شہداءکے لواحقین سے ہم ہر وقت رابطے میں ہیں۔ پولیس ہیڈ کوارٹرز میں ایک سنٹرلائز ڈیسک کام کر رہا ہے اور ہم شہداء کے لواحقین کو شکایت کا موقع نہیں دیتے انہوں نے جو قربانیاں اس ملک کے لئے دی ہیں ہم ان کے مقروض ہیں اور ان قربانیوں کی بدولت ہم سب سکھ کا سانس لے رہے ہیں۔ یہ ہماری ترجیحات میں ہے کہ شہداءکے لواحقین اور غازیان کبھی بھی اپنے آپ کو لاوارث نہ سمجھیں۔ جی بی پولیس آپ کے شانہ بشانہ کھڑی تھی، کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔ آپ کے جائز مسائل آپ کی دہلیز پر حل کرینگے۔ گلگت بلتستان ایک جنت نظیر خطہ ہے اور اس کا امن بے مثال ہے اسکے باوجود بھی ہمارے شہداءکی تعداد 53 ہے جنہوں نے اپنی جانیں وطن عزیز پر نچھاور کی ہیں۔ اگر آبادی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ تناسب ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ جی بی کی آبادی کم ہے پولیس نفری بھی کم ہے لیکن شہداءکی تعداد بہت زیاد ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہم ملک کی خدمت میں کسی سے کم نہیں بلکہ صف اول میں شامل ہیں۔ شہید ہونا سب سے بڑی سعادت ہے۔ اسلامی تعلیمات ہمیں درس دیتی ہے کہ موت کی کبھی خواہش نہ کی جائے موت برحق ہے لیکن ہمیشہ شہادت کی موت کی آرزو کرنی چاہئے۔ جب مرنا ہی ہے تو بہتر ہیکہ ہم شہید ہو کر اللہ کے سامنے سرخرو ہو جا ئیں۔ شہداءپیکج کا ذکر نہیں کرونگا۔ کیونکہ شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے اور اس کا کوئی نعم البدل ہی نہیں ہوتا۔ آپ لاکھوں دیں، کروڑوں دیں۔ جی بی پولیس کے تمام شہداءکے لواحقین شہداءپیکج سے مستفید ہورہے ہیں۔ ہم شہداءپیکج کو مذید بڑھانے کی کوشش کرینگے۔ بحیثیت پولیس سربراہ میری یہ کوشش ہوگی کہ میں جی بی پولیس کے پولیس جوانوں کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھ سکوں تا کہ آپ اپنی ڈیوٹی بطریق احسن ادا کر سکیں اور اس ملک خداداد پاکستان کی ایمانداری و جانفشانی اور یکسوئی سے صحیح ذمہ داری ادا کر سکیں اور قوم ملک کی بہتری کے لئے وہ اقدامات اٹھائیں کہ لوگ آپ کو دنیا و آخرت میں بھلائی کی دعائیں دیں۔یوم تکریم شہداءکی مرکزی تقریب پولیس ہیڈکوارٹرز میں ہوئی۔ جس میں شہداءکے بچوں اور لواحقین نے شرکت کی جنہیں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔تقریب کے دوران گورنر اور وزیر اعلٰی نے آئی جی پی کے ہمراہ شہداءکے بچوں اور لواحقین میں تحائف تقسیم کئے۔ شہداءکے ایصال ثواب کے لئے پولیس ہیڈکوارٹرز میں قرآن خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان دار علی خان خٹک، ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز نوید احمد نثار خواجہ، ڈی آئی جی فرمان علی، ڈی آئی جی حنیف اللّٰہ خان، اے آئی جی شہباز الٰہی، کمانڈنٹ ریزرو حسن علی، پی ایس او آفتاب عالم اور دیگر پولیس آفیسران نے شرکت کی۔ تقریب کے اختتام پر تمام شہداءکے بلند درجات کے لئے دعا کی گئی۔