گلگت بلتستان،گندم کوٹے میں مزید پندرہ فیصد کٹوتی


سکردو : وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کے گندم کوٹے میں مزید پندرہ فیصد کی کٹوتی کردی جس کی وجہ سے بحران مزید سنگین ہوگیا وفاق نے صوبائی حکومت سے صاف صاف کہہ دیا کہ 8 ارب میں گیارہ لاکھ بوری ہی مل سکتی ہے اگر صوبائی حکومت گلگت بلتستان میں گندم بحران کا خاتمہ چاہتی ہے تو گندم کی قیمت بڑھائے اور گندم کی فی بوری قیمت پانچ ہزار تک لیکر جائے جب تک گندم کی فی بوری قیمت پانچ ہزار روپے مقرر نہیں ہوگی تب تک سولہ لاکھ بوری کاسابقہ کوٹہ بحال نہیں ہوسکتا جو 8ارب روپے سبسڈی کی مدمیں مختص کئے گئے ہیں ان سے صرف گیارہ لاکھ بوری ہی مل سکتی ہے ڈالر کی قیمت آسمان پر ہے آٹھ ارب روپے میں سولہ لاکھ بوری کیسے دی جاسکتی ہے محکمہ خوراک گلگت بلتستان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گندم کوٹے میں پہلے 23فیصد کی کٹوتی کی گئی اب مئی کے مہینے کے کوٹے میں مزید پندرہ فیصد کٹوتی کردی گئی ہے جس کی وجہ سے بحران سنگین ہوگیا ہے یہ حقیقت ہے کہ گندم کا اسٹاک ختم ہونے والا ہے وزیراعلی کی بات سوفیصد درست ہے کہ گندم کا اسٹاک اب صرف چند دن کا رہ گیا ہے ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک گلگت بلتستان کے ذمہ داران پچھلے کئی دنوں سے اسلام آباد میں گندم کا سابقہ کوٹہ بحال کرانے کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں مگر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے صورت حال سنگین ہوتی جارہی ہے وفاق کہتا ہے کہ گلگت بلتستان میں گندم کا سابقہ کوٹہ اس وقت تک بحال نہیں ہوگا جب تک صوبائی حکومت گندم کی قیمت نہیں بڑھائے گی۔محکمہ خوراک کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کوٹے میں مذید کٹوتی کے بعد ملنے والی گندم انتہائی ناکافی ہے عوام پہلے ہی بحران سے دو چار تھے اب کوٹہ مزید گھٹنے سے صورت حال اور بھی سنگین ہوگئی یہاں افراتفری بڑھے گی امن و امان کا مسئلہ بھی پیدا ہوسکتا ہے بحران کا پائیدار حل تلاش کرنا ہوگا گندم پر مزید کسی قسم کی کوئی منفی سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔