آرمی چیف کا انتباہ

آرمی چےف جنرل سےد عاصم منےر نے کہا ہے کہ پاک فوج ہر قسم کے خطرے سے بخوبی واقف ہے۔بھارت کا شرمناک چہرہ دنےا کے سامنے آ چکا کسی بھی جارحےت کا منہ توڑ جواب دےں گے۔بھارتی سازشےں کشمےری عوام کے اپنے جائز مقاصد کے حصول کی خواہش اور حق خود ارادےت کی ترپ کو دبا نہےں سکتےں۔اس امر میں کوئی شبہ نہےں کہ بھارت پاکستان کے خلاف ہمہ وقت رےشہ دوانےوں میں مصروف رہتا ہے۔برصغیر کی تقسیم کو انڈیا نے کبھی بھی دل سے تسلیم نہیں کیا اس لیے قیام پاکستان کے وقت سے ہی سازشی بہو کی طرح پاکستان کی تباہی کے لیے جو بن پڑ رہا ہے وہ کردار ادا کر رہا ہے اور ہم ہیں کہ دشمن کو دوست سمجھ کر ہر وقت گلے سے لگانے کو تیار بیٹھے ہیں کبھی ہمیں اپنا کاروبار عزیز ہوتا ہے کہیں کوئی برائی ان میں نظر نہیں آتی اسی لیے کبھی دانستہ تو کبھی غیر دانستہ بھارت کی ریشہ دوانیوں میں آلہ کار بنے بیٹھے ہیں۔ہماری آپس کی لڑائیوں نے بھی بھارت کو بہتیرے مواقعے فراہم کیے ہیں کہ پاکستان کو تباہ و برباد کردیا جائے کراچی ہو یا بلوچستان کی تباہ کاری را کے کردار کو تو اب طشت ازبام کردیا گیا ہے کراچی کے حالات کے ذمے داروں کے تو دستاویزی ثبوت بھی موجود ہیں جوکہ کچھ مصلحتوں کے تحت عوام کے سامنے نہیں لائے جاسکتے مگر اب تو بھارت کے مفکرین ہوں، دفاعی ذمے دار ہوں یا بھارتی ہائی کمیشن کے لوگ سب ہی برملا فخریہ اظہار کر رہے ہیں کہ ان حالات کے ذمے دار ہم ہیں کیونکہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہوتا ہے ادھر ہم ہیں کہ کارگل کی پیش قدمی پر بھی صفائی دیتے نہیں تھکتے۔ ایک سابق سفارتکار مانی شنکر نے جو کہ کراچی میں بھارتی قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ایک کتاب پاکستان پیپرز کے نام سے تحریر کی تھی۔ اس کتاب میں موصوف نے پاکستان کے اندرونی بیرونی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی حکومت کو کچھ تجاویز پیش کی تھیں جس میں وہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ پاکستان کو تباہ کرنے کا جنگ کے علاوہ ایک دوسرا راستہ یہ ہوسکتا ہے کہ ہم پاکستان میں موجود ان قوتوں کی مدد کریں جو پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتی ہیں جوکہ احساس محرومی کا شکار ہیں۔اس لیے تھوڑی سی کوشش سے وہ علیحدگی کے لیے تیار ہوسکتے ہیں کیونکہ1970کی دہائی میں سندھ کے منتخب وزیراعظم کو پھانسی دے دی گئی اس میں پنجابی اسٹیبلشمنٹ ملوث ہے بقول مانی شنکرائز کے ایسے حالات میں سندھ میں علیحدگی پسند تحریکوں کا فروغ ممکن ہوسکتا ہے کہ سندھ کے عوام اس تناظر کی روشنی میں علیحدگی حاصل کرلیں جس طرح بنگالیوں نے حاصل کی تھی۔موصوف اپنی گھناﺅنی تجاویز کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا جی ایم سید نے کہا ہے کہ نئے اور پرانے سندھیوں کو ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر پاکستان کی دیگر قوموں کے ساتھ مل کر حکمرانوں کو بے دخل کرنے کے بعد کراچی سے قراقرم تک متعدد ریاستیں تشکیل دینی چاہئیں اس کنفڈریشن میں بھارت کو بھی شامل کیا جانا چاہیے اس کے بعد لکھتے ہیں کہ جب پاکستان کو اپنے ہی لوگ ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں تو بھارت کو خاموش رہ کر تماشا نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ اس ناگزیر اور تاریخی عمل کی راہ میں اپناکردار ادا کرے اور ہر ممکن طریقے سے ایسے لوگوں کی دامے درمے سخنے مدد فراہم کرے۔یہی وہ حقیقت ہے جس کی بنیاد پر ایک عام شہری بھی کہہ سکتا ہے کہ کراچی کو تباہ و برباد کرنے میں بھارت براہ راست ملوث ہے جس طرح مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھارت ملوث تھا اور اس کا اظہار وہ برملا کرچکا ہے۔ اسی طرح کراچی کو تباہ کرکے پاکستان کو ٹکڑے کرنے کے منصوبے پر عمل دہائیوں سے جاری ہے، را کے تربیت یافتہ لوگوں نے اپنی جڑیں مضبوط کرلی ہیں سازشوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہی وجہ ہے کہ مختلف قومیتوں کے درمیان اعتماد کی فضا کا فقدان ہے ۔پاکستان کو ترقی کی راہ پر ڈالنے والے منصوبوں پر سب سے پہلے ہمارے لوگوں کے پیٹ میں ہی مروڑ اٹھتا ہے۔ آج تک ہم ڈیم نہیں بنا سکے جب کہ بھارت ڈیم پر ڈیم بناکر پاکستان کو مکمل تھر بنانا چاہتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی اور معاشرتی تنظیمیں مل کر لوگوں کے احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کریں کیونکہ بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام قومیتوں کو ایک ہونا پڑیگا قومی تصور کو ابھارنا پڑیگا ۔ خدانخواستہ اگر پاکستان نہیں تو ہم بھی نہیں اس لیے بھارت کی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے تو کچھ کرنا پڑے گا ۔ہندوستان اور کشمیر پر قابض ہندو چاہتے ہیں کہ ہندومت غالب ہو اور مسلمانوں کی شدھی ہو یعنی وہ مرتد ہو جائیں تو تب ہی مسلمانوں کو برصغیر میں جینے کا حق مل سکتا ہے۔ سوامی دیانند سرسوتی نے شدھی تحریک کی ابتدا کی تاکہ پورے برصغیر کے مسلمانوں کو ہندوں بنا دیا جائے اور جولوگ شدھی ہونے سے انکار کریں انہیں ملک سے نکال دیا جائے اس نے کہا کہ ہندو ستان صرف ہندوں کیلئے ہے ۔ پنڈت من موہن مالیہ اور سوامی شردھانند نے انگریز وائسرائے کے ساتھ ساز باز کرکے سنگیٹن کی نیم فوجی تحریک شروع کی یعنی بھارت ماتا کے سب باسیوں کو بزور قوت ہندو بنایا جائے۔یہ ان کے بانوے سال پہلے کے ناپاک عزائم ہیں جب کہ وہ انگریزوں کی غلامی میں تھے اب تو انہوں نے بڑی حربی قوت اور اقتصادی ومعاشی قوت بنا لی ہے ان کیلئے کشمیر تو ابتدا ہے آگے پاکستان سے لے کر پوراعالم اسلام ان کی زدمیں ہے جن کو وہ زیر کرنا چاہتے ہیں اور پورا عالم کفرایک ملت ہے سوامی ستیہ دیو کہتا ہے کہ مسلمانو اگر تمہیں برصغیر میں رہنا ہے تو ہماری شرائط قبول کرنا ہوں گی۔ ہندﺅں کے سب سے بڑے لیڈر گاندھی جی نے کہا تھا کہ پوری قوم کو جل جانے دو ہم پاکستان کے نام پر ایک انچ زمین تک نہ دیں گے لیکن قائداعظم محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں کی قربانیوں اور تعاون کی بدولت ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہندﺅں کے ہاں بڑا درجہ رکھنے والے اس لیڈر کا یہ حال ہے تو مسلمانان کشمیر اور عالم اسلام کے بارے میں ان کے ناپاک ارادوں کو سمجھنے کیلئے بہت بڑی عقل کی ضرورت نہیں ہے اس کا قول ہے کہ میں گاﺅ رکھشا یعنی گائے کی حفاظت کو اپنا دھرم سمجھتا ہوں اور بت پرستی سے انکار نہیں کرتا میرے جسم کا رواں رواں ہندو ہے۔ گاندھی نے مزید کہا کہ اردو کی جڑ کاٹو کیونکہ اس کے حروف قرآن مجید کے حروف سے ملتے جلتے ہیں دیکھئے اپنی پراتھنا سبھا یعنی مجلس ذکر میں قرآن مجید کو ساتھ رکھنے والے اس مہاریاکار لیڈر کے باطن کا کیا حال ہے؟اس لئے بھارت نے اپنی اولین فرصت میں اردو زبان کا حلیہ بگاڑ کر رسم الخط تبدیل کرکے ہندی زبان بنادی کمال اتا ترک نے ترکی میں ایسا ہی کیا اس نے ترک زبان کے عربی رسم الخط کو ختم کر کے رومن رسم الخط میں تبدیل کر دیا کہ نئی نسل اپنے ماضی کے اسلامی رشتہ سے کٹ جائے ۔گاندھی کی سرپرستی میں جو واردھا تعلیمی اسکیم بنائی گئی تھی اس کا خالق ڈاکٹر ذاکر حسین تھا اس میں کہا گیا کہ مذہب سب برابر ہیں گویا اہل ایمان بچوں کو یہ نہیں پڑھا سکتے کہ اسلام ہی دین حق ہے اوروہ تمام ادیان پر غالب ہونے کیلئے آیا ہے یہ اسلام کی شدھی کی طرف پہلا قدم تھا اس کے صلہ میں ڈاکٹر ذاکر حسین کو بھارت کا صدر بنا دیا گیا بھارت نے کشمیر پر قابض ہو کر ایسا ہی لادینی تعلیمی نظام نافذ کیا کہ مسلمان بچے وہ تعلیم پا کر نا مسلمان بن جائیں یہ تو بھلا ہو دانشوران کشمیر کا کہ جنہوں نے اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے اور آئندہ نسل کے دین کو محفوظ کرنے کیلئے ایک دوسرا متوزان اسلامی نظریاتی تعلیمی نصاب مرتب کرکے مسلمان بچوں میں جہاد فی سبیل اللہ کی روح کو بیدار کر دیا اور جن میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان جہاد کشمیر کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے بھارت نے روس کی طرح ہزاروں کشمیری بچوں کو بھارت بھر کے تعلیمی اداروں میں لے جا کر پھیلا دیا ۔ بھارت کے ذمہ دار حلقوں کی طرف سے جدید شاہراہ ریشم کو سبوتاژ کرنے کے اعلانات کے غبارے سے بھارتی دہشت گردی نیٹ ورک کے سرغنہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور پھر تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے پاکستانی حکام کے سامنے کئے گئے انکشافات نے ہوا نکال دی تھی۔ بھارت اس منصوبے کے تعمیراتی کاموں میں حصہ لینے والے مزدوروں کو خوفزدہ کرنے کیلئے دہشت گردی کے مذموم ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ حکومت اگرچہ سی پیک کے کارکنوں اور متعلقہ عملے سمیت تمام شہریوں کے تحفظ کیلئے دہشت گردی کی بیخ کنی کے اقدامات کو زیادہ سے زیادہ موثر بنا رہی ہے۔دنیا بھر میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار کرنے والے اس منصوبے کی راہ روکنا ایسا غیر دانشمندانہ فعل ہے جس کی کرہ ارض کے بیشتر ممالک مزاحمت کریں گے۔ہمےں بحےثےت قوم مل کر بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لےے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔