گلگت(خصوصی رپورٹ) گلگت بلتستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج ، نعرے بازی اور شور شرابے کے دوران حکومتی ممبران نے وزیراعلیٰ کی تنخواہ، مراعات اور الاﺅنس کے ایکٹ 2021ءمیں 2ترامیم کی کثرت رائے سے منظوری دیدی جبکہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ اتوار کے روز گلگت بلتستان اسمبلی کے اجلاس میں جب وزیر قانون غلام محمد نے وزیراعلیٰ کی تنخواہ، الاﺅنس اور مراعات کے ایکٹ 2021ءمیں دو ترامیم کا بل ایوان میں پیش کیا تو اس پر اپوزیشن ممبران نے شدید شور شرابہ کیا اور اپنی اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر کے ڈائس کے سامنے پہنچ گئے اور بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں ،اپوزیشن ارکان نے لاچار حکومت نامنظور ، قبضے پہ قبضہ نا منظور، اسمبلی پر قبضہ نامنظور ، امریکہ کا قبضہ نامنظور، مردہ باد مردہ باد امریکہ مردہ باد، ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے امریکہ کی غلامی کے نعرے لگائے ،اپوزیشن ممبران نے پانچ منٹ تک شدید نعرہ بازی کی اس دوران امجد حسین ایڈووکیٹ اور وزیر زراعت انجینئر انور اپوزیشن ممبران کے پاس گئے اور انہیں منانے کی کوشش کی،تاہم اس دوران سپیکر نے ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری کا اعلان کردیا جس پر سابق وزیر خزانہ جاوید منوا نے کہا کہ یہ بل منظور نہیں ہوا ہے اس طرح آپ بل کو منظور کریں گے تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اجلاس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں، قائد حزب اختلاف کاظم میثم نے کہا کہ یہاں پر نہ قانون ہے نہ جمہوریت ہے نہ کوئی جمہوری نظام ہے حتیٰ کہ یہاں پر کوئی اخلاق بھی نہیں ہے جس کے بعد اپوزیشن ممبران ایوان سے واک آﺅٹ کر کے چلے گئے، اسمبلی نے وزیراعلیٰ کی تنخواہ ، مراعات اور الاﺅنس کے ایکٹ 2021ءمیں دو ترامیم کی منظوری دی ہے جس کے بعد اسلام آباد میں وزیراعلیٰ کا ایک الگ کیمپ آفس بنانے، اس آفس کیلئے ملازمین بھرتی کرنے اور کیمپ آفس کیلئے فرنیچر اور دیگر ضروری سامان خریدنے کی اجازت ہو گی جبکہ دوسری ترمیم کے تحت نادار مریضوں، غریب طلباءکی امداد اور سپورٹس تنظیموں کی امداد کیلئے خصوصی گرانٹ مختص کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔