گلگت (خصوصی رپورٹ) اپوزیشن کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے دوران صوبائی وزیر خزانہ نے گلگت بلتستان کا ایک کھرب چالیس ارب سترہ کروڑ بیس لاکھ روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں 86 ارب ساٹھ کروڑ روپے غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے جبکہ 34 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے رکھے گئے ہیں جس میں فیڈرل پی ایس ڈی پی اور وزیر اعظم پروگرام کے 14 ارب 50 کروڑ بھی شامل ہیں۔ بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد، گریڈ 17 سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور بجٹ 10 ارب روپے خسارے کا ہے۔ بجٹ میں بجلی کے نرخوں میں بتدریج اضافے کی تجویز بھی شامل ہے۔ پیر کے روز گلگت بلتستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 86 ارب 60 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 34 ارب 50 کروڑ روپے تجویز کئے گئے ہیں جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 20 ارب روپے جبکہ 14ارب 50 کروڑ روپے وفاقی حکومت کے منصوبوں کے لیے تجویز کئے گئے ہیں۔ گندم سبسڈی کے لئے تقریباً 19 ارب 7 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ انجینئر اسماعیل نے کہا کہ تعلیم جیسے اہم شعبے کے لئے اس بجٹ میں 1 ارب 37 کروڑ مختص کئے گئے ہیں جبکہ صحت کے لیے 1 ارب 52 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ گلگت بلتستان کے مطابق محکمہ زراعت کے لئے 59 کروڑ 79 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ شعبہ خوراک کے لئے 9 کروڑ 98 لاکھ روپے، محکمہ سیاحت کے لیے 26 کروڑ روپے، محکمہ معدنیات کے لئے 11 کروڑ روپے، محکمہ آبپاشی کے لئے 17 کروڑ 28 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس طرح محکمہ جنگلات و ماحولیات کے لیے 15 کروڑ 24 لاکھ روپے ،دیہی ترقی کے لیے 1 ارب 19 کروڑ روپے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 13 کروڑ 16 لاکھ روپے، ٹیکنیکل ایجوکیشن کےلئے 77 کروڑ 63 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سماجی بہبود کےلئے 36 کروڑ 32 لاکھ روپے ، محکمہ برقیات کے لیے 2 ارب 88 کروڑ روپے ،محکمہ مواصلات کے لیے 5 ارب 63 کروڑ روپے جبکہ اطلاعات کے لئے 4 کروڑ 14 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ محکمہ جیل خانہ جات کےلئے 53 کروڑ 68 لاکھ روپے محکمہ قانون کےلئے 19 کروڑ 26 لاکھ،محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے لیے 5 کروڑ 74 لاکھ سے مختص کئے گئے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’ایڈہاک ریلیف‘ کے طور پر گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر گریڈ کے ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجلی نرخوں میں اضافہ ناگزیر ہوچکا اس لئے نرخ بتدریج بڑھانے کی تجویز ہے۔
