پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بانی پی ٹی آئی کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ قیدی نمبر 804 نے اپنے مبینہ بیان میں آرمی چیف کےخلاف سیاسی الزامات لگائے، چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا، بانی پی ٹی آئی نے توہین عدالت کی ہے، اگر یہ بیان دیا ہے تو انہیں اس کے نتائج کو بھگتنا ہوگا ،بانی پی ٹی آئی نے اپنی سیاست چمکانے اور کیسز میں ریلیف کیلئے ہر ادارے پر حملہ کیا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رحیم یار خان کے عوام کا شکر گزار ہوں، رحیم یار خان کے عوام نے نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کوہرایا، طاہر رشیدالدین کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دیتاہوں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام نے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو کامیاب کرایا، گالم گلوچ اور نفرت کی سیاست کو شکست ہوئی ہے، جنوبی پنجاب کی تنظیم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں، یہ الیکٹیڈ ارکان میرے وہ سپاہی ہیں جو ڈرتے ہیں اور نہ ہی جھکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے سپاہی ہر فتنے کا مقابلہ کرسکتے ہیں، میں پیپلز پارٹی کی جنوبی پنجاب کی تنظیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنوبی پنجاب نے ووٹ کی طاقت سے ڈٹ کر جھوٹ کا مقابلہ کیا، ہم جمہوریت اور پارلیمنٹ کو فعال کرنا چاہتے ہیں، کیا ہارنے والے اپنی ہار ماننے کے لیے تیار ہیں۔جتنے بھی ضمنی الیکشن ہوئے ہیں،یہ لوگ ہارتے ہیں اور اتحادی جیتتے ہیں۔ ضمنی انتخابات کے نتائج سے ثابت ہوگیا عوام قیدی نمبر804 کے ساتھ نہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنا ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے عوام کے فیصلوں کو قبول کرنا ہوگا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ فارم 45 اور 47 کے پروپیگنڈے پر بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے، جب حقائق سامنے آئیں گے تو یہ اپنا منہ عوام کو نہیں دکھاسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ قیدی نمبر 804 (عمران خان) نے آرمی چیف کےخلاف سیاسی الزامات لگائے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا،ہم سب مثبت سمت میں جارہے تھے ، کل رات ایک بار پھر جمہوریت پر حملہ کیاگیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے عوام قیدی نمبر 804 کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں، قیدی نمبر 804 نے اپنے بیان میں ریلیف لینے کے لیے ہر ادارے پر حملہ کیا ہے، تحریک انصاف سے اپیل ہے تحقیقات کریں کہ کیا واقعی یہ بانی پی ٹی آئی کا بیان ہے، بانی کے مبینہ بیان میں چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اگر یہ بیان دیا ہے تو پھر ہمارے آئین و قانون کے مطابق اس کے نتائج ہیں اور ان نتائج کو ان کو بھگتنا پڑے گا اور پھر ان کی جماعت کا جو رونا دھونا ہوگا، اس پر وہ ہم سے اعتراض نہ کریں، عمران خان صاحب نے اگر یہ بیان دیا ہے تو جو مسئلے ان کے لیے، ان کی جماعت کے لیے بنیں گے اور خدانخواستہ ہمارے جمہوری نظام کے لیے بنیں گے، وہ ذمہ دار ہوں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر یہ بیان عمران خان نے نہیں دیا تو پھر قائد حزب اختلاف یا ان کی جماعت کا چیئرمین وضاحت دے کہ یہ ٹوئٹر اکاﺅنٹ علی امین چلا رہے تھے، یا شیر افضل مروت چلا رہے تھے، ان سے پوچھیں کہ عمران خان کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے، یہ وضاحت دینا بہت ہی ضروری ہے، یہ جو الزامات لگے ہیں، یہ طریقہ کار اس وقت سے جاری ہے جب تحریک عدم اعتماد آئی، جب ہم نے آئینی، جمہوری قدم اٹھانا شروع کیا کہ عدالت، یا کسی اور ادارے کے فیصلے سے نہیں بلکہ اس ایوان کے ووٹ سے وزیراعظم کو ہٹائیں۔بلاول بھٹو نے کہا اس وقت کچھ لوگوں نے جو ادارے کے اندر موجود تھے اور کچھ جو اس جماعت کے اندر موجود تھے، انہوں نے ایک سازش شروع کی، وہ سازش اقتدار پر قبضے کی جاری کوشش کا حصہ تھی جس کا پہلا حملہ ہماری تحریک عدم اعتماد کو رد کرنا اور آئین کو توڑنا تھا، دوسرا حملہ آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل الیکشن کرانے کی کوشش تھی، تیسرا حملہ تعیناتی کو متنازع بنانا تھا، مربوط کوششوں کے تحت میڈیا اینکرز لانچ کیے گئے، سیاست دان لانچ کیے گئے اور اپنے ہی آرمی چیف کے خلاف ایک سازش جاری تھی