گلگت (سٹاف رپورٹر) مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے زیر اہتمام مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت میں شہید راہ حق و داعی اتحاد بین المسلمین سید ضیا الدین اور ان کے با وفا رفقا شہید تنورعلی، شہید عباس علی اور شہید حسین اکبر کی 20ویں سالانہ برسی کے سلسلے میں مرکزی احتجاجی و تعزیتی اجتماع منعقد ہوا تعزیتی اجتماع میں گلگت بلتستان بھر سے علماء اکابرین ملت،مزہبی،سیاسی و سماجی شخصیات سمیت ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کی تعزیتی اجتماع سے قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی،آغا باقر کاظمی،شیخ علی محمد،شیخ علی نقی و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید سید ضیا الدین رضوی کا سیاسی،مذہبی،اخلاقی،سماجی اور دینی میدان میں اور علاقے میں اتحاد بین المسلمین اور قیام امن کے لیے کردار نمایاں رہا گلگت بلتستان کے آئینی اور قومی حقوق کے لیے شہید سید ضیا الدین رضوی نے ہر فورم پر آواز اٹھائی اور اپنی جدوجہد جاری رکھی شہید رضوی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں آغا راحت حسین الحسینی نے تعزیتی اجتماع خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی حالات اور ملکی حالات کے پیش نظر گلگت بلتستان میں بھی قیام امن کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اقدامات کریں، علاقے میں امن و امان کا قیام ہم علما کی زمہ داری ہے عاشورہ اور برسی کے بڑے بڑے اجتماعات پرامن ہوتے ہیں اور آج تک اتنے بڑے اجتماعات کے دوران ایک گملہ تک نہیں ٹوٹا سیکیورٹی فورسز ان محازوں کو سنبھالے جہاں سے دہشت گردی اور حملے ہونے کا خدشہ ہے علاقے میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے ہم اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے نوجوان دین اسلام کی پیروی اور اسلامی اصولوں کے تحت زندگی بسر کریں اور اپنے آپ کو گناہوں سے بچالیں میں نے نوجوانوں کو تعلیم تربیت دینے کے لیے دعوت دی ہے نوجوان منشیات کے لعنت اور لہو لعب سے دور رہے اور اپنی تعلیم و تربیت پر توجہ دیں تعزیتی اجتماع کے آخر میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں شہید مظلوم، داعی اتحاد بین المسلمین سفیر امن، مجاہد ملت شہید آغا سید ضیا الدین رضوی اور انکے باوفا جانثاروں سمیت سانحہ کوہستان، چلاس، لولوسر سمیت دیگر تمام واقعات کے مجرموں اور انکے سرپرستوں کی ابتک عدم گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ارباب اقتدار سے ان تمام واقعات میں ملوث کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں اور انکے سرپرستوں کو فورا گرفتار کرکے انہیں قرار وقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔شہید آغا سید ضیا الدین رضوی کی آئینی، اصولی و قانونی تحریک اصلاح نصاب تعلیم کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے وزارت تعلیم سے سرکاری تعلیمی نصاب سے ہر قسم کا فرقہ وارانہ اور متنازعہ مواد ہٹا کر اسے تمام مکاتب فکر کیلئے قابل قبول بنانے۔کرم ایجنسی میں جاری حالیہ کشیدگی، گزشتہ کئی ماہ سے مظلومین پارہ چنار کو محصور کرنے، شرپسندوں کی جانب سے ریاستی رٹ چیلنج کرتے ہوئے شاہراہوں کی بندش،مال بردار کانوائے کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنا، غذائی قلت، معصوم بچوں کی اموات اور سینکڑوں افراد کی شہادتوں پر شدید غم و غصے اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ فوری طور پر پاڑہ چنار کے علاقے کا محاصرہ ختم کرواتے ہوئے راستوں کو دہشتگردوں سے پاک کرایا جائے اور علاقہ بھر میں فوجی آپریشن کے ذریعے ریاستی رٹ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ذمہ داروں سے بھر پور مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کے محکوم عوام کی 77 سالہ محرومیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے فوری طور پر گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق دئیے جائیں۔سانحہ یادگار چوک کے حوالے سے ابتک ہونے والی تحقیقات پر عدم اعتماد اور تحفظات ہے سیکورٹی اداروں اور مقامی انتظامیہ سے اس سانحہ کی شفاف اور منصفانہ انداز میں از سر نو تحقیقات کرکے اصل سازش کاروں، قاتلوں اور سہولت کاروں کو جلد از جلد بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔خالصہ سرکار کے نام پر گلگت بلتستان کے مقامی افراد کی زمنیوں کی بندربانٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اعلی حکام کو متنبہ کرتے ہیں کہ ایسے اقدامات سے فوری طور پر اجتناب کیا جائے۔ نیز صوبائی کابینہ سے منظور ہونے والے لینڈ ریفارمز ایکٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہے کہ عوام کیلئے قابل قبول لینڈ ریفارمز ایکٹ کی منظوری کو یقینی بنایا جائے۔ گلگت بلتستان میں موجود تمام سرکاری و نیم سرکاری اداروں، اعلی عدلیہ، سروس ٹریبونل، جامعہ قراقرم میں میرٹ کی بحالی اور قانون کی بالادستی، کسی بھی مذہبی، لسانی و علاقائی تعصب کے بغیر تعیناتیوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔
