گلگت بلتستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ تاخیر کا شکار


گلگت:گلگت بلتستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ تاخیر کا شکار ہوگیاہے ،وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کے بجٹ میں کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا تھا جس پر حکومت گلگت بلتستان نے شدید احتجاج کیا اور عوامی سطح پر بھی وفاقی حکومت کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا جس کے بعد منگل کو وزیراعلیٰ خالد خورشید کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ  مفتاح اسماعیل،مشیر امور کشمیر وگلگت بلتستان قمرزمان کائرہ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے یہ یقین دہانی کرائی کہ وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت کی روشنی میں گلگت بلتستان کے بجٹ سے کٹوتی کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور گلگت بلتستان کیلئے گزشتہ سال کے برابر بجٹ مختص کیا جائے گا،تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی وزراء نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ بجٹ میں جی بی کے لئے کل کتنی رقم مختص کی جائے گی اس وجہ سے جی بی حکومت کو آئندہ مالی سال کے لئے اپنے بجٹ کو حتمی شکل دینے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ذرائع کے مطابق اس وجہ سے صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جی بی  کے لئے مختص کی گئی رقم کے اعداد وشمار ملنے کے بعد ہی بجٹ کو حتمی شکل دی جائے گی اس مقصد کے لئے وزیراعلیٰ خالد خورشید بد ھ کو بھی اسلام آباد میں موجود رہے ،اس حوالے سے صوبائی وزیراطلاعات فتح اللہ خان نے کہاہے کہ وفاقی حکومت کو واضح بتانا چاہئے کہ وہ گلگت بلتستان کو آئندہ مالی سال کے لئے کتنی رقم دے گی تاکہ صوبائی حکومت بجٹ کو حتمی شکل دیکر میزانیہ اسمبلی میں پیش کرسکے،انھوں نے کہا کہ اگر وفاق سے خاطر خواہ رقم ملی تو عوام کی فلاح وبہبود کا عمل تیز کیاجائے گا،ماضی میں جب وفاق میں عمران خان کی حکومت تھی تو اس وقت خطے کی ترقی کیلئے ریکارڈ فنڈز مختص کئے گئے تھے لیکن جب سے پی ڈی ایم کی حکومت آئی ہے وہ جی بی کی ترقی کے عمل میں رکاوٹیں ڈالنے میں مصروف ہے اور اس کا م میں اپوزیشن لیڈر امجد ایڈووکیٹ اور سابق وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن بھی پیش پیش ہیں ،وزیراطلاعات نے کہا کہ امجد اور حفیظ سیاسی مخالفت کی بناء پر گلگت بلتستان کے مفادات کے خلاف مصروف عمل ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر جی بی حکومت کے لئے بارودی سرنگیں بچھائیں لیکن جس طرح انھیں سیاسی محاذ پر ناکامی ہوئی عدم اعتماد کی باتیں کرنے والے ٹھنڈے ہوگئے اس طرح بجٹ کے حوالے سے بھی دونوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا،انھوں نے کہا کہ حکومت میں کوئی گروپ بندی نہیں سب ایک ٹیم کی طرح کام کررہے ہیں ۔