حفیظ خٹک
آج دوسرا دن ہے اور میں اپنے گھر سے جمع پونجی لے کر اس جلسے میں شریک ہونے کے لئے آیا ہوں، یہ جلسہ عمران خان کے کہنے پر کیا گیا ہے اور عمران خان نے ہی اڈیالہ جیل سے یہ پیغام بھیجا تھا کہ آٹھ ستمبر کو اسلام آباد کے جلسے میں ضرور جانا ہے ، اس جلسے میں شریک ہونے کے لئے میں قلعہ عبد اللہ صوبہ بلوچستان سے نکل کر سنگجانی میں ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے اس جلسے میں آیا ہوں۔یہاں آتے ہوئے مجھے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑا وہ صرف اللہ ہی جانتا ہے ، لیکن ان تمام مسائل اور مشکلات کے باوجود میں اس جلسے میں شریک ہونے کے لیے ایک طویل سفر کر کے یہاں تک پہنچا ہوں اور مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میں نے عمران خان کی بات کو پورا کیا۔فیض اللہ اچکزئی کے یہ خیالات تھے جو گزشتہ دنوں سنگجانی، اسلام آباد میں ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے میں شریک تھا، اس شخص کے ساتھ اور بھی کئی لوگوں نے اسی طرح کے جذبات اور خیالات کا اظہار کیا۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اس قدر تکالیف سہنے کے بعد بھی آپ اس جلسے میں کیوں آئے ؟تو ان کا ایک ہی مشترکہ جواب تھا کہ عمران خان اس ملک کے لیے اس ملک کی عوام کے لیے ایک برس سے زیادہ عرصے سے اڈیالہ جیل میں قید ہے اور وہ صرف عوام کے مفاد کے لیے ہی جیل میں زندگی گزار رہا ہے لہذا ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ایک محب وطن پاکستانی ہونے کے ناتے کہ ہم رنگ و نسل سے ہٹ کر ایک ایسے شخص کے لیے ، ایک ایسے رہنما کے لیے گھر سے نکلیں جو ہمارے لیے پابند سلاسل ہے۔سنگجانی اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کا جلسہ جن حالات میں ہوا اس کی صورتحال کا اندازہ انہی کو ہو سکتا ہے جو اس جلسے میں شریک ہوئے ہیں۔اسلام آباد کے داخلی راستوں پر جا بجا کنٹینر رکھ کر سنگجانی جلسہ گاہ میں پہنچنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کے ہر صوبے اور علاقے سے لوگ خالصتا عمران خان سے محبت اور اس ملک کے لیے مثبت جذبات لے کر اس جلسے میں شامل ہوئے۔جلسہ گاہ جس جگہ رکھا گیا تھا کسی بھی سیاسی جماعت کو اس جلسہ گاہ میں اپنی سیاسی جماعت کا جلسہ کرنے کے لیے بارہا سوچنا پڑتا لیکن یہ تحریک انصاف کی قیادت تھی کہ جنہوں نے اپنے کارکنوں کے لیے اور پاکستان کی عوام کے لیے راستے بنائے، آسانیاں بنانے کی کوششیں کیں تاکہ عوام کسی بھی طرح سے اس جلسہ گاہ میں آئیں اور اپنے قائدین سمیت عمران خان کا پیغام سنیں اور تحریک انصاف کے راستے میں جو بھی رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ان کو واضح کر دیں کہ اس ملک کی عوام عمران خان کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے۔تعداد کے لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو تحریک انصاف کے اس جلسے میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی اور ان کے آنے کا مقصد صرف عمران خان کی آواز پر لبیک کہنا تھا ، یقینا عوام کے جذبات اور احساسات عمران خان کے لیے قابل تحسین رہے اور اب بھی ہیں۔اسلام آباد کی انتظامیہ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحریک انصاف کے اس جلسے کو ناکام بنانے کے لیے اپنے طور پر بے حد کاوشیں کی لیکن ان تمام کاوشوں کے باوجود جلسہ مجموعی طور پر کامیاب رہا، جلسہ گاہ میں عوام کا ایک سمندر تھا جو عمران خان کے لیے اس کی رہائی کے لیے اور پاکستان کے لیے نعرہ زن تھے۔قائدین نے جو تقاریر کیں ، ان میں بھی کہیں سے یہ تاثر نظر نہیں آیا کہ جس سے منفی نکات سامنے آتے ہوں۔ سب ہی نے ایک ہی نکتے پر بات کی، اپنے موقف کو رکھا کہ عمران خان کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔جلسے میں آنے والے عوام سے عمران خان نے اپنے پیغام میں یہ کہا کہ یہ ملک جب بن رہا تھا تو اس کا نعرہ تھا لا الہ الا اللہ اس لیے ہم نے اس ملک میں اسلامی نظام اور انسانیت کے لیے جدوجہد کرنی ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دور میں بچوں کو سیرت پڑھانے کے حوالے سے تعلیمی اداروں کو کہا اور اس کے ساتھ ہی عوام کے لیے حقوق کی بات کرنے کے ساتھ انہیں حقوق پہنچانے کی عملی کاوشیں کیں لیکن ان کاوشوں کو روکا گیا اور اس کے بعد ایک امپورٹڈ حکومت کو ذمہ داریاں دی گئیں جس نے پاکستان کی عوام کا برا حال کر دیا ہے۔مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے باعث عوام کو دو وقت کی روٹی کھانا میسر نہیں ہو رہا ہے اس لیے عوام سب تیاری کریں پاکستان کے لیے اور ہم نے مل کر اس پاکستان نئے پاکستان میں تبدیل کرنا ہے اور اس کے لیے ہم نے جدوجہد کرنی ہے۔ عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم مجموعی طور پر ایک قوم ہیں اور ایک قوم ہی رہیں گے۔جلسے سے سنی اتحاد کونسل کے رہنما حامد رضا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں چار سال کے بچے سے لے کر 80 سال کے بزرگوں تک کی زبان پر عمران خان کا نام ہے عمران خان اس قوم کی جان ہے ان کا کہنا تھا کہ میں آج نواز شریف کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف کا ہر کارکن اپنی حیثیت کا ایک ایسا محب وطن شہری ہے جو ملک کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔تحریک انصاف سندھ کے رہنما حلیم عادل شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کپتان بلائے اور یہ پاکستان کے یہ کھلاڑی نہ آئیں یہ ناممکن ہے اگر وہ کپتان جیل کے لیے بلائے گا تو سب وہاں بھی جائیں گے۔ انہوں نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ جلد شہر قائد کراچی میں جلسہ ہوگا اور اس جلسے میں سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی شریک ہوں گے۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعلی نے بھی عمران خان کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیری عوام عمران خان کے لیے جاگ گئے ہیں اور کشمیر کی عوام عمران خان کے ساتھ تھی اور ساتھ رہے گی۔بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے ان کے رہنما نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کا استحصال کیا گیا، لاکھوں بلوچستان کے عوام عمران خان کے ساتھ ہیں اور انہیں امید ہے کہ عمران خان جب برسر اقتدار آئیں گے تو بلوچستان کی عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کریں گے اور ان کو حقوق دلوائیں گے۔جلسے سے وزیر اعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈاپور نے بھی خطاب کیا، انہوں نے اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختون خوا کی عوام عمران خان کے ساتھ تھی اور ساتھ ہے یہ عوام عمران خان کے ساتھ ہی رہے گی ان کا کہنا تھا کہ ایک طویل لائو لشکر کے ساتھ وہ خیبر پختون خوا سے اس جلسہ گاہ کی طرف آ رہے تھے تاہم ان کے راستے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ جلسہ گاہ میں پہنچے ہیں اور ہزاروں تحریک انصاف کے کارکنوں کو روکا گیا ہے۔ جس کی انہوں نے شدید مذمت کی۔تحریک انصاف کے نوجوان رہنما مراد سعید اس جلسے میں شریک تو نہیں ہوئے تاہم ان کا ویڈیو پیغام عوام کو سنایا گیا،بلوچستان کے قوم پرست رہنما محمود اچکزئی نے بھی جلسہ عام سے خطاب کیا اور اک بار پھر اعلان کیا وہ عمران خان کے ساتھ رہیں گے۔جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ اے اللہ تو ماں سے زیادہ محبت کرنے والا ہے تجھ ہی سے یہ دعا کرتے ہیں کہ تو عمران خان کو رہائی دلوا کر پاکستانیوں کی اور انسانیت کی خدمت کرنے کا موقع دے۔تحریک انصاف کے نئے سیکرٹری جنرل اکرم راجہ نے کہا کہ اللہ الحق ہے اور وہ ہمیشہ حقداروں کا ساتھ دیتا ہے ہمیں یہ یقین ہے کہ عمران خان فتح یاب ہوں گے اور اللہ انہیں جلد عوام کے درمیان لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ہی کی وجہ سے آج یہ قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور یہ قوم عمران خان کا پورا ساتھ دے گی۔جلسے سے علی محمد خان ، شیر افضل مروت سمیت متعدد رہنمائوں نے خطاب کیے، ان کی تقاریر کے دوران عوام کی جانب سے بھرپور اور جذباتی نعرہ بازی کی گئی۔تحریک انصاف کے اس جلسے میں متعدد شرکا سے باتیں ہوئیں ان کے خیالات کو سنا اور ان کے جذبات و احساسات کو دیکھا۔ سب ہی کا ایک ہی جنون تھا کہ وہ عمران خان سے بے حد محبت کرتے ہیں کیونکہ اس جیسا رہنما انہیں پورے ملک میں موجود رہنمائوں میں نظر نہیں آیا ہے۔یہ وہ رہنما ہے کہ جس نے اس ملک کی عوام کے لیے اپنی پوری زندگی قربان کی، کرکٹ کے میدان سے لے کر ورلڈ کپ جیتنے تک اس نے پاکستان کا نام دنیائے کرکٹ میں روشن کیا اور اس کے بعد عمران خان نے کینسر جیسے موذی مرض کے خلاف عوام کے اندر جا کر فنڈز جمع کیے اور لاہور میں شوکت خانم کینسر ہسپتال بنایا، جس میں کینسر کے مریضوں کا مفت علاج ہوتا رہا ہے اور ابھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ کینسر کا ہسپتال پشاور میں بھی بنایا گیا اور اب تو کراچی میں بھی کینسر کا ہسپتال مکمل ہونے والا ہے اس کے ساتھ ہی عمران خان نے تعلیم کے میدان میں بھی عوام کے لیے نمل یونیورسٹی بنائی اور عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے اس نے انتھک محنت کیں۔وطن عزیز کے اندر عمران خان کی خدمات عوام کے سامنے ہیں جبکہ وطن عزیز سے باہر بھی ان کی خدمات پاکستان کے لیے اور دین کے لیے سب کے سامنے ہے، جلسے میں شریک ہونے والے متعدد شرکہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج تک اقوام متحدہ میں کسی نے اسلام کے لیے اس طرح کی تقریر نہیں کی جس طرح ثابت وزیراعظم عمران خان نے تقریر کی اور اسلام کے پیغام کو پہنچایا۔بلوچستان ، سندھ ، پنجاب ، گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر ، خیبر پختون خوا سمیت اسلام آباد کے اپنے شہر سے آئے ہوئے لاکھوں پاکستانیوں نے تحریک انصاف کے اس جلسے میں آ کر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہیں اور اس کی رہائی کے لیے قربانیاں دینے سمیت پاکستان کے لیے عمران خان جو بھی قدم اٹھائے گا، بحیثیت قوم انفرادی وہ اجتماعی طور پر وہ عمران خان کا ساتھ دیں گے۔سنگجانی، اسلام آباد کے اس جلسے عام کے بعد اب ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ وطن عزیز کی کسی بھی سیاسی جماعت کو جلسہ کرنے سے روکا جائے سیاسی، مذہبی اور سماجی جماعتوں سمیت کسی بھی جلسہ و اجتماع کی اجازت حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے، لہذا جلسوں کی اجازت دینے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کو روکنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوششیں کریں۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کا ہر شہری مسائل مصائب سے اس قدر پریشان ہو چکا ہے کہ اسے اپنی زندگی کو گزارنے کے لیے ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے کہیں بھی آسانیاں میسر نہیں ہیں، وطن عزیز کے ان حالات کو بہتر بنانے کے لیے اب یہ حکومت وقت سمیت دیگر تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی سرانجام دیں اور حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے عمران خان کو جلد رہائی دیکھ کر تحریک انصاف کو آگے بڑھنے کا اور اس ملک کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کرے۔